قومی آواز :اسلام آباد پاکستان 26 اکتوبر ، 2019 پہلے نمبر پہ کشف فاؤنڈیشن کی ڈائریکٹر روشانے ظفر ہیں جو گلوکارہ ملکہ پکھراج کی پوتی ہیں اور ایک اچھی گلوکارہ اور ڈانسر ہیں. دوسرے اور تیسرے نمبر پہ ایک ماہرِ قانون اور ایک آڈٹ فرم کے مالک ہیں جو عمران خان صاحب کے قریبی دوستوں میں سے ہیں. اس کے بعد ایک ایک نمائندہ آغا خان میڈیکل یونیورسٹی، حمید لطیف ہسپتال اور شوکت خانم ہسپتال کا ہے جو ایک طرف پرائیوٹ ہسپتالوں کے مالک ہیں اور دوسری طرف پرائیویٹ میڈیکل کالج چلا رہے ہیں. اس کے بعد ایک نمائندہ اس ادارے کا ہے جس کا ہر ادارے میں ایک نمائندہ ہے. اور یہ سارا کھیل اسی ادارے کے ریٹائرڈ ملازمین کو نوکری دینے کے لیے رچایا جا رہا ہے. اس کے بعد ایک نمائندہ کالج آف فزیشن اینڈ سرجن کا سربراہ ہے جو اپنی باقی ماندہ نوکری ختم کر کے خیریت سے ریٹائر ہونے کا خواہشمند ہے. محکمہ صحت کو اس کے اصل نمائندوں سے محروم کر کے اداکار، ڈانسر، پرائیویٹ مافیا اور جرنیلوں پہ مشتمل مندرجہ بالا ہستیوں کے ذریعے چلانے کا عظیم منصوبہ اس صدی کے سب سے ذہین اور عالی دماغ ڈاکٹر نوشیروان برکی کا ہے. جس کی واحد کارکردگی یہ ہے کہ وہ عمران خان کا کزن ہے. اور بغیر کسی عہدے کے پورے ملک کا نظامِ صحت چلا رہا ہے. بلاشبہ ایسے وژنری لیڈر کی قیادت میں اس ملک اور محکمہ صحت کا مستقبل کیا ہو گا یہ سمجھنے کے لیے زیادہ محنت درکار نہیں ہے. منجانب: بدحال ینگ ڈاکٹر
حکومتِ پاکستان نے آرڈیننس کے ذریعے پاکستان میڈیکل اینڈ دینٹل کونسل کو تحلیل کرنے کے بعد پاکستان میڈیکل کمشن کے ارکان کا نوٹفیکیشن جاری کر دیا ہے. اس نوٹیفیکیشن کے مطابق ارکان میں: