November 20, 2017 قوم سے خطاب کے دوران امکان ظاہر کیا جارہا تھا کہ 37 سال تک اقتدار میں رہنے والے صدر رابرٹ موگابے استعفے کا اعلان کریں گے تاہم انہوں نے استعفے کے حوالے سے کوئی بات نہ کی۔ صدر رابرٹ موگابے نے مخالفین کی جانب سے کی جانے والی تنقید کو تسلیم کیا اور کہا کہ ملکی صورتحال کو دوبارہ معمول پر لانے کی ضرورت ہے۔ صدر موگابے نے کہا کہ بحیثیت فوج کا کمانڈر ان چیف وہ فوج کے تحفظات کو سمجھ سکتے ہیں اور انہیں جلد دور کیا جائے گا۔
زمبابوین فوج نے دارالحکومت کا کنٹرول سنبھال لیا، اقتدار پر قبضے کی تردید
دوسری جانب حکمراں جماعت زمبابوے افریقن نیشنل یونین پیٹریاٹک فرنٹ ( زانو پی ایف ) نے اعلان کیا ہے کہ اگر صدر موگابے نے استعفیٰ نہ دیا تو پارلیمنٹ سے ان کا مواخذہ کیا جائے گا، جب کہ پارلیمنٹ کا اجلاس 21 نومبر کو ہوگا۔ اس سے قبل حکمران جماعت نے صدر موگابے کو پارٹی کی صدارت سے ہٹا دیا تھا اور بعدازاں اس فیصلے کو کالعدم قرار دیا گیا۔ ادھر صدر موگابے کی اقتدار پر گرفت کمزور ہوتی جارہی ہے اور مخالفین نے استعفیٰ نہ دینے کی صورت میں سڑکوں پر آنے کا اعلان کیا ہے۔ نائب صدر ایمرسن مننگاوا نے صدر مگابے کے اعلان پر عوام سے سڑکوں پر آنے کی اپیل کی ہے۔
زمبابوے کے صدر موگابے حکمراں جماعت کی صدارت سے برطرف
یاد رہے کہ صدر موگابے کی جانب سے نائب صدر ایمرسن مننگاوا کی برطرفی کے بعد ملک میں سیاسی بحران پیدا ہوا تھا جس کے بعد فوج نے 15 نومبر کو اہم سرکاری اداروں کا کنٹرول سنبھالتے ہوئے صدر موگابے کو ان کی رہائش گاہ تک محدود کر دیا تھا۔ ایمرسن مننگاوا کو 93 سالہ صدر موگابے کے بعد صدارت کا ممکنہ امیدوار سمجھا جاتا تھا تاہم موگابے اپنی اہلیہ کے اقتدار میں آنے کی راہ ہموار کرنا چاہتے تھے۔ 93 سالہ صدر موگابے نے 1970 میں برطانوی تسلط سے آزادی کے لئے جدوجہد شروع کی اور 1980 میں زمبابوے کو آزادی ملنے کے بعد انہوں نے اقتدار سنبھالا تھا۔
قومی آوز ۔
:ھرارے
زمبابوے کی سیاست میں نیا موڑ آگیا اور صدر رابرٹ موگابے نے قوم سے خطاب میں متوقع استعفے کا ذکر تک نہ کیا اور آئندہ ماہ حکمراں جماعت کی کانگریس کی صدارت کا اعلان کردیا۔