قومی آواز ۔ کراچی طلبہ نے عوامی مرکز سے کارساز تک فٹ پاتھ پر دریاں بچھا کر طویل قطار میں بیٹھ کر قرآن پاک کی تلاوت شروع کردی اہل سنت والجماعت اور دیگر دینی تنظیموں کے زیرِ اہتمام مختلف دینی مدرسوں کے کم سن طلبہ ہفتے کی سہ پہر اچانک شارع فیصل پر کارساز کے قریب پہنچے اور عوامی مرکز سے کارساز تک فٹ پاتھ پر دریاں بچھا کر طویل قطار میں بیٹھ کر قرآن پاک کی تلاوت شروع کردی۔ بیشتر طلبہ نے اپنی پیشانی پر سرخ پٹیاں باندھ کر مختلف عبارتیں تحریر کر رکھی تھیں۔ دینی مدرسہ عثمان بن عفانؓ کےطالب علموں نے شہداء سے اظہار یکجہتی کے لیے پلے کارڈز بھی اٹھا رکھے تھے۔
افغانستان میں مدرسے پر بمباری سے 59 افراد جاں بحق، اقوام متحدہ نے تحقیقات شروع کردیں بعض طلبہ نے پلے کارڈ کے ساتھ ساتھ پاکستانی پرچم بھی اٹھا رکھے تھے جن پر امریکا اور افغانستان فورسز کے خلاف نعرے درج تھے، طلبہ کی قرأت کے ساتھ تلاوت سے شارع فیصل پر سماں بندھ گیا۔کئی معصوم بچیاں بھی اس پُرامن اور انوکھے احتجاج میں شریک تھیں۔ شارع فیصل پر اس انوکھے احتجاج کو دیکھنے کے لیے گاڑیوں میں سوار افراد بھی رکتے رہے جس سے ٹریفک معمولی متاثر ہوا تاہم ٹریفک رواں رکھنے کے لیے پولیس کی نفری بھی تعینات کر دی گئی تھی۔ بعد ازاں یہ طلبہ اذان مغرب سے قبل پر امن طور پر منتشر ہو گئے۔ خیال رہے کہ 3 اپریل کو افغانستان کے علاقے قندوز میں فضائی حملے کے نتیجے میں قندوزمیں تقریباً 100 سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے تھے جن میں بڑی تعداد حافظ قرآن بچوں کی تھی اور یہ حملہ ایسے وقت میں کیا گیا تھا جب مدرسے میں دستاربندی کی تقریب جاری تھی۔
Sunday, April 07, 2018
قندوز میں دینی مدرسے پر بمباری کیخلاف کراچی میں معصوم بچوں کا انوکھا احتجاج
کراچی: افغانستان کے شہر قندوز میں دینی مدرسے پر افغان فورسز کی بمباری سے معصوم حفاظ کی شہادت کے خلاف کراچی میں دینی مدرسوں کے حفاظ نے شارع فیصل پر قرآن پاک کی تلاوت کرکے انوکھا احتجاج کیا۔