قومی آواز لکھتا جا شرماتا جا ۔۔
شکیل احمد
قومی حالاتِ حاضرہ
کبھی لسانیت تو کبھی فرقہ واریت کے نام پر تو کبھی توھین رسالت تو کبھی سیاسی مفادات کے نام پر جب جب میں اپنے وطن کی سڑکوں پر فساد جلاؤ گھراؤ خون ریزی دکھتا ہوں. تو تب تب سوچتا ہوں کہ کیا واقعی ہندوستان ہمارا دشمن ہے. تو پھر ان فساد برپا کرنے والوں میں کوئی ہندوستانی کیوں نہیں؟ یہ تو سب فسادی میرے ہی وطن کے بدحال شہری ہیں جو روز بسوں کے انتظار میں گھنٹوں کھڑے رہتے ہیں .اور آج اپنی ہی بسوں کو نظرِ آتش کررہے ہیں.یہ تو وہی لوگ ہیں. جو دو وقت کی روٹی کمانے کے لئے دربدر بھٹکتے رہتے ہیں.اور آج شہر بند کرکے اپنے معاشرتی مسائل بڑھا رہے ہیں.یہ تو وہی لوگ ہیں جو اپنی زندگیوں میں امن خوشحالی چاہتے ہیں پر آج اپنے ہی ملک کا امن خراب کر رہے ہیں. یہ تو وہی لوگ ہیں جو یومِ آزادی کو جھنڈے لہرا کر پاکستان زندہ باد کے نعرے لگاتے ہیں پر آج اپنی ہی مٹی کو پامال کر رہے ہیں.آخر کیوں؟ انکے ذہنوں میں یہ جہالت کا زہر کس نے بھر دیا ہے؟ انکا اصل دشمن کون ہے؟ ہندستان امریکہ یا پھر وہ مفاد پرست ٹولا جنہوں نے اپنے مفادات کے خاطر انکے ہاتھوں سے قلم چھین کر انکے ہاتھوں میں کلاشنکوف پکڑا دی ہے انکے ذہنوں سے علمی سوچ نکال کر تعصب تشدد تسلط کی سوچ بھر دی ہے. اور انکے فہم سے دوست دشمن کی پہچان ختم کردی ہے. پھر میں سوچتا ہوں کہ ایسی قوم کو بیرونی دشمن کی کیا ضرورت جو اپنی ہی دشمن آپ ہوں.انکا آٹم بم کس کام جو انکی جہالت بھوک بدحالی مفلسی سے انکا دفاع نا کرسکے .اور اگر یہ یونہی اپنے ہی خلاف محاز آرائی پر رہے تو انکی بربادی اور تباہی ہندستانی مزائلوں سے ہو نا ہو مگر اپنے معاشرتی مسائل سے یقینی ہے.