اسامہ بن لادن کے ایران سے بھی تعلقات تھے: سی آئی اے دستاویز

قومی آواز ۔ برطانوی میڈیا
Thursday, November 2, 2017

امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے نے مبینہ طور پر دہشت گردی تنظیم القاعدہ کے بانی رہنما اسامہ بن لادن کے کمپاؤنڈ سے ملنے والے دستاویزات کی مزید تفصیلات جاری کردیں۔

برطانوی میڈیا کے مطابق سی آئی اے نے ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کے کمپاؤنڈ سے ملنے والی تقریباً 4 لاکھ سے زائد دستاویزات کی مزید تفصیلات جاری کی ہیں جن میں کچھ تحریری دستاویز،متعدد نجی ویڈیوز، پشتو و بھارتی گانے، ہالی ووڈ فلمیں، دستاویزی فلمیں، کارٹونز اور ویڈیو گیمز شامل ہیں۔

جاری کی جانے والی دستاویز میں القاعدہ اور ایران کے درمیان مبینہ تعلقات کا بھی انکشاف ہوا ہے۔

فرانسیسی خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق فاؤنڈیشن فار ڈیفنس آف ڈیموکریسیز (ایف ڈی ڈی) کے سینیئر اسکالرز تھامس جوزسیلن اور بل روگیو نے 19 صفحات پر مشتمل اس دستاویز کا پہلے ہی جائزہ لے لیا تھا جو اب جاری کی گئی ہے اور جس میں القاعدہ اور ایران کے درمیان تعلقات کی کچھ تفصیلات درج ہیں۔

جوزسیلن اور روگیو نے بتایا کہ ایران اور القاعدہ کے درمیان تعلقات کے حوالے سے یہ دستاویز ممکنہ طور پر اسامہ بن لادن کے کسی نائب نے تحریر کی ہے۔ اس سلسلے میں سی آئی اے کے ڈائریکٹر مائیک پومپیو کا کہنا ہے کہ جاری کی جانے والی نئی دستاویز سے امریکی عوام کو اس دہشت گرد تنظیم کے کام کرنے کے طریقوں اور منصوبوں کو مزید قریب سے سمجھنے کا موقع ملے گا۔

مائیک پومپیو نے ایران اور القاعدہ کے درمیان ممکنہ تعلقات کے حوالے سے کہا کہ ’’ان دونوں کے درمیان تعلقات رہے ہیں، ان کے روابط رہے ہیں، اور ایک وقت ایسا بھی رہا ہے جب ایرانیوں نے القاعدہ کے ساتھ مل کر کام کیا‘‘۔

پومپیو نے مزید بتایا کہ ’’ایران اور القاعدہ کے درمیان تعلقات تھے اور کم سے کم ان کے درمیان یہ معاہدے ضرور تھے کہ وہ ایک دوسرے کو نقصان نہیں پہنچائیں گے‘‘۔

ایران اور القاعدہ کے درمیان تعلقات کی نوعیت اور مکمل تفصیلات تو فی الحال معلوم نہیں البتہ ایف ڈی ڈی کے جوزسیلن اور روگیو کہتے ہیں کہ انہوں نے ایک دستاویز ایسی دیکھی ہے جس کے مطابق ایران نے اس شرط پر القاعدہ کے ’’سعودی بھائیوں‘‘ کو پیسہ اور ہتھیار فراہم کرنے کی پیشکش کی تھی کہ وہ خلیج میں امریکی مفادات کو نقصان پہنچائیں گے۔القاعدہ نے معاہدے کی خلاف ورزی کی ، جس کے بعد کئی ارکان کو حراست میں لیا گیا۔

دستاویز میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ کئی موقعوں پر تہران اور القاعدہ کے درمیان تعلقات میں تلخی بھی آئی اور ایک بار اسامہ بن لادن نے ایرانی رہنما آیت اللہ علی خامنہ ای کو خط لکھا اور اپنے رشتے داروں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔

جوزسیلن نے بتایا کہ دستاویز کے جائزے سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ اپنے لوگوں کی رہائی پر ایران کو مجبور کرنے کے لیے القاعدہ نے ایرانی سفارتکار کو اغوا بھی کیا تھا۔

جوزسیلن نے کہا کہ اسامہ بن لادن کی خط و کتابت سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اور ان کے نائبین کو خدشہ تھا کہ حمزہ اور خاندان کے دیگر افراد کی رہائی کے بعد ایرانی ان کی نگرانی کرسکتے ہیں۔ جوزسیلن اور روگیو کے مطابق اسامہ بن لادن نے مشرق وسطیٰ میں ایرانی اثر و رسوخ کو کم کرنے کے لیے منصوبہ بندی کرنے پر بھی غور کیا تھا اور وہ ایران کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو تباہ کن سمجھتے تھے۔

دنیا بھر میں تجزیہ نگار ان دستاویزات کے جاری ہونے کے وقت کے حوالے سے خدشات کا اظہار کررہے ہیں۔ سی آئی اے کے ایک سابق اہلکار اور سابق صدر بارک اوباما کے سیکیورٹی ایڈوائزر نیڈ پرائس کہتے ہیں کہ نئی دستاویز میں ایسی کوئی بات نہیں جو ہمیں پہلے سے معلوم نہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت سی آئی اے کے ڈائریکٹر کی جانب سے ان دستاویز کو جاری کرنے کا مقصد بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ وہ ایران کو دہشت گردی کا کفیل ملک ثابت کرنے کی کوشش کررہے ہیں تاکہ امریکا ایران کے خلاف کھل کر محاذ آرائی پر اتر آئے۔