افغانستان پر بزور طاقت قبضہ کرنے کے خواہشمند نہیں: طالبان رہنما

قومی آواز
ماسکو:6 فروری ، 2019
طالبان جنگ بندی پر اس وقت تک رضامند نہیں ہوں گے جب تک غیرملکی افواج کا افغانستان سے انخلاء نہ ہوجائے، عباس ستنکزئی۔
ماسکو: امریکا کے ساتھ امن مذاکرات میں طالبان کی ٹیم کی سربراہی کرنے والے رہنما شیر محمد عباس ستنکزئی کا کہنا ہے کہ طالبان افغانستان پر بزور طاقت قبضہ کرنے کے خواہشمند نہیں اور ہم پورے ملک پر قبضہ کرنا نہیں چاہتے۔

عباس ستنکزئی طالبان اور امریکا کے درمیان ہونے والی مذاکراتی ٹیم کا حصہ ہیں اور وہ ان دنوں روس کے شہر ماسکو میں موجود ہیں جہاں طالبان اور افغانستان کی اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں کے درمیان دو روزہ مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو ماسکو میں ہی انٹرویو دیتے ہوئے شیر محمد عباس ستنکزئی کا کہنا تھا کہ طالبان جنگ بندی پر اس وقت تک رضامند نہیں ہوں گے جب تک غیرملکی افواج کا افغانستان سے انخلاء نہ ہوجائے۔

انہوں نے کہا کہ 90 کی دہائی میں جب طالبان اقتدار میں تھے تو انہیں یہ بات سمجھ آگئی تھی کہ مسائل کے حل کا بہتر طریقہ بات چیت ہے۔

طالبان اور امریکا کے درمیان 17 سال سے جاری افغان جنگ کے خاتمے کا معاہدہ

عباس ستانکزئی نے امریکا کے ساتھ کسی معاہدے کے حوالے سے کہا کہ جنگ سے زیادہ مشکل چیز امن ہے تاہم انہوں نے امید ظاہر کی افغان تنازعہ ختم کیا جا سکتا ہے۔

عباس ستانکزئی کا کہنا تھا کہ ان کا یہ خیال ہے کہ امریکی انتظامیہ ‘ افغانستان میں امن لانا چاہتی ہے لیکن افغانستان کا آئین جو کہ مغرب سے درآمدہ ہے وہی امن کی راہ میں رخنہ ہے۔

طالبان رہنما کا مزید کہنا تھا کہ جب امریکا افغانستان سے اپنی افواج کے انخلاء کا اعلان کرے گا تو وسیع تر افغان مذاکرات ہو سکتے ہیں جس میں دوسرے لوگوں کے ساتھ موجودہ افغان حکومت کے نمائندے ‘مستقبل کی حکومت چننے یا منتخب کرنے’ کے لیے شامل ہوں گے۔

واضح رہے کہ حال ہی میں قطر کے دارالحکومت دوحا میں امریکا اور افغان طالبان کے درمیان مسلسل 6 روز تک مذاکرات ہوئے تھے، جس کے بعد 27 جنوری کو سامنے آنے والی تفصیلات کے مطابق فریقین نے 18 ماہ کے اندر افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلاء پر اتفاق کیا تھا، تاہم کسی بھی فریق کی جانب سے اس کی باقاعدہ تصدیق نہیں کی گئی تھی۔


متعلقہ خبریں