امتیازی سلوک کے خلاف فیڈرل حکومت کے خلاف عدالت میں تین درخواستیں دائر ، وکلاءعدالت میں پیش

March 31, 2017
قومی آواز ۔ ٹورنٹو ۔
امتیازی سلوک کے خلا ف فیڈرل حکومت کے خلاف تین درخواستیں دائر کی گئی ہیں جن میں فیڈرل حکومت کو فریق بناتے ہوئے متاثرہ افراد سے ہونے والے سلوک کے خلاف جو اب طلب کیا گیا ہے۔ متاثرہ افراد کا تعلق ملٹری اور سول سروس کے اداروں سے ہے۔ان درخواستوں میں ایک ہی طرح کے الزامات کی وجہ سے عدالت نے انہیں ایک ہی جگہ بطور ایک درخواست بنا کر پیش کرنے کا حکم دیا ہے ۔درخواست دہندگان میں مارٹن رائے،الیڈا ساٹالیک اور ٹوڈ روز شامل ہیں۔ان تمام لوگوں نے کسی نہ کسی حیثیت سے کینیڈا کی فورسز میں خدمات انجام دے رکھی ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ دوران ملازمت ان کو محکمہ کی طرف سے ہراساں کیا گیا اور ان پر جنسی بے ضاطگیوں کے الزامات کے تحت کاروائیاں کی گئیں۔ٹوڈ روز کا کہنا ہے کہ انہوں نے 1987میں فوج میں شمولیت اختیار کی تھی مگر صرف ایک سال بعد ہی ان کے خلا ف انکوائری شروع کر دی گئی ۔ انکوائری کرنے والے افراد کا ایک ہی سوال تھاکہ کیا وہ ہم جنس پرست ہیں۔ اس سلسلے میں تحقیقات کرنے والوں نے انہیں پولی گراف مشین ٹیسٹ سے بھی گزارا حالانکہ وہ اپنے اورپر لگنے والے الزام کا اعتراف کر چکے تھے۔ روز کا کہنا ہے کہ اس عمل سے ان کی اتنی سبکی ہوئی کہ وہ اپنے اہل خانہ سمیت کسی کا بھی سامنا کرنے سے کترانے لگے ۔ شرم کے مارے انہوں نے خود کشی تک کرنے کا فی ´صلہ کر لیا تھا۔ روز نے حکومت پر 6سو ملین ڈالر ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا ہے تاکہ ان کو پہنچنے والے نقصان کی کچھ تو تلافی ہو سکے۔اسی طرح کے ایک اور واقعے میں مارٹن رائے جنہوں نے 19سال کی عمر میں 1981میں ملٹری میں شمولیت اختیار کی تھی پر بھی اسی قسم کے چارجز تھے کہ انہوں نے ایک لڑکی ہونے کے باوجود ایک اور لڑکی کے ساتھ تعلقات قائم کر رکھے تھے۔ملٹری میں دو سال گزارنے کے باوجود حکام نے انہیں صرف اس وجہ سے ڈسچارج کر دیا کہ ان کی دوست ایک لڑکی کیوں ہے۔الیڈا سیٹالیک نامی ایک خاتون جو بطور پوسٹل کلرک کام کرتی تھیں ان پر بھی یہ الزام لگایا گیا کہ وہ ایک ہم جنس پرسٹ خاتون ہیں اور محکمے کے کام کے لئے موزوں نہیں ہیں۔سیٹالیک نے بھی کچھ عرصہ کینیڈین ملٹری میں گزارا تھا جہاں ان کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا گیا جس کے انصاف کے لئے انہوں نے اب عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔سیٹالیک نے فوج کی ملازمت کارپورل کے رینک تک آنے کے بعد چھوڑ دی تھی۔ان سے کئی مرتبہ ان کے دوسرے لوگوں سے تعلقات کے بارے میں تحقیقات کی گئی تھیں خصوصاً ان کی خواتین دوستوں کے بارے میں غیر ضروری سوالات کئے گئے تھے۔ان تینوں درخواستوں میں ایک ہی بات کی گئی ہے کہ ملٹری میں ان سے جو سلوک کیا گیا وہ آئین کینیڈا کے خلاف ہے کیونکہ آئین ہر شہری کو بلا امتیاز رنگ و نسل و زبان و جنس کسی سے بھی تعلقات کی اجازت دیتا ہے ۔آئینی امور کے ماہر وکیل ڈوگلس ایلوٹ کہتے ہیں کہ یہ ایک انتہائی حساس نوعیت کا واقعہ ہے کیونکہ اس میں انتہائی حساس ادارے اور انسانی نیچر اور احساسات اورر لوگوں کی پرائیویٹ زندگی ملوث ہے۔ایک اندازے کے مطابق ملک بھر میں اس طرح کے کیسز کی تعدنو ہزار سے زائد ہو سکتی ہے ۔ ان کیسز کے بارے میں جب وزات دفاع سے رجوع کیا گیا تو وہاں سے جواب آیا کہ یہ ایک حساس نوعیت کا معاملہ ہے جس کا جواب عدالت میں بعد میں داخل کرایا جائے گا۔