امریکہ میں فحش مواد دیکھنا عوام کی صحت کیلئے مضرقرار دیدیا گیا

بدھ , 20 اپریل , 2016

قومی آواز ۔
واشنگٹن: امریکی ریاست یوٹاہ میں پہلی مرتبہ پورنوگرافی یا فحش مواد دیکھنے کو عوامی صحت کیلئے مضر قرار دیدیا گیا ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ریاست کے گورنر کا کہنا ہے کہ خاندانوں اور نوجوانوں کو پورنوگرافی سے بچانے کی ضرورت ہے۔انھوں نے کہا کہ اس قانون کے تحت ریاست میں پورنوگرافی پر پابندی عائد نہیں کی گئی ۔ پس اس قانون سازی کا مقصد نوجوانوں اور کم عمروں کو اس بری لت سے بچانے کیلئے اقدامات کرنا ہے تاکہ معاشرے کو بری عادات سے محفوظ رکھا جا سکے۔ تاہم بالغان کی تفریحی صنعت کے نمائندہ ایک گروپ کی طرف سے مذکورہ قانون کو ’فرسودہ اخلاقیات کا قانون‘ قرار دیاگیا ہے۔مسودہ قانون میں موقف اختیارکیا گیا ہے کہ پورنوگرافی ’جنسی طور پر زہریلا ماحول‘ پیدا کرنے کی وجہ بنتی ہے اور لڑکوں اور لڑکیوں یہاں تک کہ کمسن بچوں میں جنسی جذبات ابھارنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔اس مسودے میں یہ تو کہا گیا ہے کہ معاشرتی سطح پر اس سلسلے میں تعلیم دینے، اس کے پھیلاو¿ کو روکنے اور اس پر تحقیق اور پالیسی بنانے کی ضرورت ہے تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ ان مجوزہ تبدیلیوں پر عمل کیسے ہوگا۔ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے گورنر گیری ہربرٹ نے اس مسودہ قانون پر دستخط کیے ، اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ معاشرے میں پورنوگرافی کی شرح ’حیران کن حد تک زیادہ‘ ہے اور اس میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہوتا جا رہا ہے ۔ 2009ء میں ہارورڈ بزنس سکول کی جانب سے کی گئی ایک تحقیق میں کہا گیا تھا کہ یوٹاہ وہ ریاست ہے جہاں انٹرنیٹ پر فحش مواد دیکھنے والے افراد کی شرح امریکہ میں سب سے زیادہ ہے۔پورن انڈسٹری کی ایک تنظیم فری سپیچ کوالیشن کی طرف سے معاملے پرمزید بحث کیلئے زور دیاگیا ہے۔گروپ کے ترجمان مائیک سٹیبائل نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ہمیں ایک ایسے معاشرے میں رہنا چاہیے جہاں جنس کے بارے میں کھلے عام، علمی بات چیت ہونی چاہیے اور اسے کلنک کا ٹیکہ نہیں بنایا جانا چاہیے۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’ اس مسئلے سے نمٹنے کیلئے سب کو مل کر کوشش کرنی چاہیے کہ بچوں کو بالغوں کے لیے مخصوص مواد تک رسائی حاصل نہ ہوسکے۔‘


متعلقہ خبریں