بچہ کے جنم کے لئے بھی مہورت

پیدائش اور موت اوپر والے کے ہاتھ ہے، عام طور پر برادر وطن میں ہر کام کے شروع کرنے سے پہلے نجومی سے مشورہ لینے کی برسوں پرانی روایت ہے لیکن آج کل یہ روایت اس حد تک بڑھ چکی ہے کہ بچے کی ولادت کا وقت بھی مہورت دیکھ کر طئے کیا جارہا ہے۔
بچوں کی پیدائش کے وقت حاملہ خواتین کے آپریشن یعنی سیزرین کے واقعات میں اضافہ پر حیدرآباد میں ایک سمینار ہوا جس میں شامل شریک ایک لیڈی ڈاکٹر نے بچہ کی پیدائش کے وقت طئے کرنے کے لیے مہورت نکالنے کا انکشاف کیا بتایا گیا ہے کہ مہورت دیکھ کر بعض لوگ اسی وقت سیزرین کے لئے دباو ڈاکٹرس پر دباو ڈال رہے ہیں۔
اس موقع پر ایک سروے رپورٹ پیش کی گئی جس کے مطابق ہندوستان کے ریاستوں تلنگانہ ، تریپورہ اور مغربی بنگال میں خانگی شعبہ میں سیزیرین کی شرح 70فیصد ہے جس نے بعض مغربی ممالک کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے ۔ یونیسف،تلنگانہ حکومت اور سنٹر فار اکنامک اینڈ سوشیل سیکٹر کے ساتھ اشتراک کرتے ہوئے ’’سیزیرین آپریشن کی شرح میں اضافہ ‘‘پر دو روزہ قومی سطح کا ورکشاپ منعقعد کیا جس میں سیزرین کے بڑھتے ہوئے رجحان میں اضافہ کی وجوہات کا پتہ لگایا جاسکے ۔ ڈاکٹر دنیش بسوال ڈپٹی کمشنر میٹرنل ہیلت حکومت ہند کی ایک سروے رپورٹ کے حوالے سے بتایا گیا کہ امریکہ میں 33،متحدہ عرب امارات میں 24،سوئزر لینڈ میں 33،چین میں 27،برازیل میں 56،ایتھوپیا میں 2، جرمنی میں 32،یوگانڈا میں 5،جنوبی سوڈان میں ایک ،سری لنکا میں 31اور تھائی لینڈمیں 32فیصد سیزیرین کے آپریشن کئے گئے۔ ان ممالک کا جائزہ لیا جائے تو سب سے کم سیزیرین آپریشن جنوبی سوڈان ، ایتھوپیا میں ہوئے جبکہ سب سے زیادہ برازیل میں یہ آپریشنس کئے گئے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہندوستان کی ریاستوں میں سب سے زیادہ
سیزیرین کے آپریشن تلنگانہ اور سب سے کم ریاست بہار میں ہوئے ۔ رپورٹ کے مطابق تلنگانہ میں 58،اے پی میں 40.1،تمل ناڈو میں 34.1،پوڈوچیری میں 33.6،گوا میں 31.4،مغربی بنگال میں 23.8،کرناٹک میں 23.6،منی پور میں 21.1،سکم میں 20.9،تریپورہ میں 20.5،مہاراشٹرا میں 20.1،انڈامان و نکوبار میں 19.3،اترکھنڈ میں 13.1،ہریانہ میں 11.7،مدھیہ پردیش میں 8.6،میگھالیہ میں 7.6اور بہار میں 6.2فیصد سیزیرین آپریشن کئے گئے ۔ بھارت کی شمالی ریاستوں کے مقابل جنوبی ریاستوں میں سیزرین کے آپریشنس کی تعداد میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ۔اس موقع پر ڈاکٹر دنیش بسوال نے کہاکہ حکومت ہند اس صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔ اس بات کو یقینی بنایا جارہا ہے کہ تمام حاملہ خواتین کو معیاری طبی خدمات حاصل ہوسکیں۔ انہوں نے عالمی تنظیم صحت کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ سیزیرین آپریشنس کی تعداد میں دس فیصد کا اضافہ ہوا ہے اور ساتھ ہی ماں و نومولود بچوں کی اموات کی شرح میں کمی آئی ہے۔
ڈاکٹر بدھا پرکاش ایم جیوتی کمشنر محکمہ بہودی صحت تلنگانہ نے کہا کہ نہ صرف تلنگانہ بلکہ دیگر ریاستوں میں بھی سیزیرین کا مسئلہ درپیش ہے۔ انہوں نے بتایا کہ تلنگانہ میں خانگی شعبہ میں سیزیرین کی شرح 74تا 75ہے جبکہ سرکاری شعبہ میں اس کی شرح 41فیصد ہے۔انہوں نے کہاکہ سیزیرین کے اضافہ کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں۔ ان کے مطابق کریم نگر میں 63،نلگنڈہ میں 60،میدک میں 49،حیدرآباد میں 41اور رنگاریڈی میں 20فیصد سیزیرین کے معاملات سامنے آئے ۔ڈاکٹر شانتا کماری سکریٹری ایف او جی ایس آئی نے انکشاف کیا کہ بعض لوگ بچے کی پیدائش کے لیے بھی مہورت طئے کر رہے ہیں۔ہمیں سیزرین کے بڑھتے ہوئے آپریشنوں کو روکنے کے لیے کئے جانے والے اقدامات پرغور کرنا ہوگا۔ انسانوں اور جانوروں میں بچوں کی پیدائش ایک قدرتی عمل ہے لیکن آئے دن آپریشنوں میں اضافہ کو دیکھتے ہوئے بعض افراد یہ الزام عائد کررہے ہیں کہ بعض اسپتالوں میں صرف رقم کے لیے اس طرح کے آپریشن کئے جارہے ہیں۔
ہم یہ نہیں کہہ رہے ہیں کہ نارمل ڈیلیوری کا نظام ختم ہوچکا ہے نہ صرف ریاست بلکہ شہر میں بھی کئی ایک ایسے اسپتال ہیں جہاں فطری طریقہ سے بچے کی پیدائش کو یقینی بنایا جاتا ہے لیکن بعض اسپتالوں کے اس طریقہ کار سے عوام میں تشویش کی لہر پائی جاتی ہے۔