جب جوڑ چٹختے ہیں تو کیا ہوتا ہے؟

لندن (خصوصی رپورٹ) سائنسدانوں نے الٹراساﺅنڈ مشین کے استعمال سے پتہ چلا لیا ہے کہ جب ہمارے جوڑ چٹختے ہیں تو کیا ہوتا ہے۔ اس سے پہلے کئی دہائیوں سے یہ بحث چلی آ رہی تھی کہ انگلیاں چٹخنے پر آواز کہاں سے آتی ہے۔ پچھلے سال اپریل میں یونیورسٹی آف البرٹا کے ماہرین نے ایک پیپر شائع کیا تھا جس ایم آر آئی امچنگ کی بنیاد پر بتایا گیا تھا کہ انگلیاں چٹخاتے ہوئے جو آواز آتی ہے وہ ہوا کے بلبوں سے آتی ہے۔ یہ بلبلے جوڑوں کے اندر موجود سیال مادے سے بنتے ہیں اور انہیں سینوول فیوڈ کہا جاتا ہے لیکن الٹراساﺅنڈ مشین ہمارے جسم میں ہونے والے عوامل کو ایم آر آئی امچنگ سے 100گنا زیادہ تیزی سے ریکارڈ کرتی ہے‘ اس لئے سائنسدانوں کی ایک اور ٹیم نے اس دعوے کی تصدیق کا فیصلہ کیا۔ ماہرین کی ٹیم نے شرکاءسے انگلیوں کے جوڑ جسے ایم بی جے کہا جاتا ہے‘ چٹخانے کیلئے کہا۔ اس دوران الٹراساﺅنڈ مشین سے ان کا مشاہدہ کیا جاتا رہا۔ روبرٹ کا کہنا تھا کہ وہ تو کچھ اور نتائج کی توقع لگائے بیٹھے تھے مگر نتیجہ کچھ اور نکلا۔ روبرٹ نے بتایا کہ الٹراساﺅنڈ مشین ایم آر آئی کی نسبت 10گنا چھوٹے ایونٹ بھی ریکارڈ کر سکتی ہے۔