روہنگیا مسلمانوں کی وطن واپسی کیلئے میانمار اور بنگلہ دیش میں معاہدہ

Thursday, November 23, 2017
قومی آواز ۔
میانمار۔
ریاست راکھائن میں کشیدگی کی وجہ سے نقل مکانی کرنے والے لاکھوں روہنگیا مسلمانوں کی وطن واپسی کے لیے بنگلہ دیش اور میانمار کے درمیان سمجھوتہ طے پاگیا۔

برطانوی خبررساں ایجنسی کے مطابق میانمار اور بنگلہ دیش کی حکومتوں کے درمیان روہنگیا مسلمانوں کی واپسی کے لیے ایک معاہدے پر اتفاق ہوا ہے جس کے مطابق مہاجرین کی واپسی کا عمل دو ماہ کے اندر شروع ہوجانا چاہیے۔

بنگلہ دیشی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق معاہدے میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا ہے کہ تین ہفتوں کے اندر ایک مشترکہ ورکنگ گروپ تشکیل دیا جائے گا تاکہ مہاجرین کی واپسی کے عمل کو تیز تر کیا جاسکے۔

اقوام متحدہ نے کیمپوں میں مقیم روہنگیا بچوں کی حالت زار تشویش ناک قرار دے دی

دوسری جانب میانمار کی وزارت محنت میں تعینات مستقل سیکریٹری میانت کیانگ کا کہنا ہے کہ ’’ہم بنگلہ دیش سے واپس بھیجے جانے والے روہنگیا مہاجرین کو واپس لینے کے لیے تیار ہیں تاہم مہاجرین کو واپسی سے قبل ایک مخصوص فارم پر کرنا ہوگا‘‘۔

بنگلہ دیشی وزیر خارجہ ابوالحسن محمود علی اور میانمار کی رہنما آن سانگ سوچی کے درمیان ہونے والی ملاقات میں معاہدے پر دستخط کیے گئے۔ میانمار حکومت کا کہنا ہے کہ حالیہ ڈیل دونوں ملکوں کے درمیان 1993-1992 میں طے پانے والے معاہدے پر ہی مبنی ہے۔

اس معاہدے کے تحت میانمار کی حکومت صرف ان مہاجرین کو ہی واپس ملک میں داخل ہونے کی اجازت دینے کی پابندی ہے جو ماضی میں حکومتوں کی جانب سے جاری کردہ شناختی دستاویز ظاہر کرنے میں کامیاب ہوں گے۔

روہنگیا کون ہیں؟

یاد رہے کہ رواں برس اگست میں میانمار کی مسلم اکثریتی ریاست راکھائن میں کشیدگی کا آغاز ہوا تھا، برمی فوج نے روہنگیا مسلمانوں پر فوجیوں پر حملے کا الزام عائد کرکے ان کے خلاف آپریشن شروع کردیا تھا جبکہ شر پسندوں نے موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مسلمانوں کے گھروں کو بھی آگ لگادی تھی۔

اس صورتحال میں اپنی جان بچانے کی خاطر لاکھوں افراد پڑوسی ملک بنگلہ دیش ہجرت کرگئے تھے، بعض افراد پیدل ہی سرحد کی جانب چل پڑے تھے جبکہ بعض لوگوں نے خطرناک سمندری راستے کا انتخاب کیا تھا۔ اس دوران مہاجرین کی کشتی ڈوبنے کے بھی متعدد واقعات رونما ہوئے جن میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے۔

اقوام متحدہ نے اپنے تازہ ترین بیان میں کہا ہے کہ راکھائن میں فوجی آپریشن کے بعد تقریباً 6 لاکھ 20 ہزار روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے اور یہ ’’نسلی بنیادوں پر صفایا‘‘ کرنے کے مترادف ہے۔

دوسری جانب اس حوالے سے بھی رپورٹس سامنے آئی تھیں کہ میانمار کے فوجیوں نے کریک ڈاؤن کے دوران روہنگیا خواتین کی عصمت دری کی، لوگوں کو زندہ جلایا اور بلا امتیاز بڑے پیمانے پر گرفتاریاں کیں۔

اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق میانمار کی سیکیورٹی فورسز انسانیت کے خلاف جرائم اور نسلی صفائی کی مرتکب ہوئیں، تاہم فوج نے اپنی اندرونی رپورٹ میں خود کو بری الذمہ قرار دے دیا تھا۔

اب بین الاقوامی دباؤ پر میانمار نے مہاجرین کی واپسی کے لیے بنگلہ دیش سے معاہدہ کیا ہے۔ بنگلا دیش کے علاقے کاکس بازار میں قائم کیمپوں میں مہاجرین کی تعداد حد سے تجاوز کرنے پر ڈھاکا حکومت بھی پریشان ہے اور وہ چاہتی ہے کہ مہاجرین کیمپ مستقل ٹھکانہ نہ بن جائیں۔