سابق عراقی صدر صدام حسین کا مقبرہ تباہ، میت بھی غائب

Tuesday, April 17, 2018

.قومی آواز بغداد

عراق کے سابق صدر صدام حسین کا مقبرہ تباہ ہوگیا جب کہ ان کی میت بھی قبر سے غائب ہے۔

ملائشین نیوز ویب سائٹ کا فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے حوالے سے بتانا ہے کہ عراق کے شہر تکریت کے علاقے الوجا میں صدام حسین کا مقبرہ تباہ ہے اور قبر میں صدام کی لاش بھی موجود نہیں۔

رپورٹ کے مطابق سابق عراقی صدر کے قبیلے ابونصر کے سربراہ شیخ مناف علی الندا کا کہنا ہے کہ صدام حسین کے مقبرے کی چھت پر موجود داعش کے اسنائپر کو نشانہ بنانے کے لئے عراقی طیارے نے بمباری کی جس کے نتیجے میں مقبرہ تباہ ہوگیا۔

شیخ مناف کے مطابق وہ حملے کے وقت جائے وقوعہ پر موجود نہیں تھے تاہم مقبرہ تباہ ہے اور صدام حسین کی قبر میں ان کی میت بھی موجود نہیں ہے۔

یاد رہے کہ 28 اپریل کو صدام حسین کی سالگرہ کے موقع پر ان کے قبیلے کے افراد اور حامی مقبرے پر حاضری دیتے ہیں اور اسکول کے بچوں کو بھی سابق صدر کی سالگرہ کے موقع پر ان کے مزار پر آنا تھا۔

سیکیورٹی اہلکار صدام حسین کے تباہ شدہ مقبرے کو دیکھ رہا ہے۔ فوٹو: بشکریہ اے ایف پی
دوسری جانب علاقے کے سیکیورٹی چیف جعفر الغراوی کا کہنا ہے کہ صدام حسین کی میت وہیں موجود ہے جب کہ قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں کہ صدام حسین کی جلاوطن کی گئی صاحبزادی ہالا نجی طیارے میں تکریت پہنچیں اور اپنے والد کی قبر کشائی کے بعد میت اردن لے گئیں۔

مقامی افراد کا کہنا ہے کہ ہالا کبھی عراق لوٹ کر نہیں آئیں تاہم صدام حسین کی قبر کھدی ہوئی ہے اور لاش بھی غائب ہے، نہیں جانتے کہ لاش کو کہاں منتقل کیا گیا ہے اور اس کے پس پردہ کون لوگ ہیں۔

مقامی افراد کا کہنا ہے کہ صدام حسین کے والد کا مقبرہ بھی گاؤں کے داخلی راستے پر واقع تھا جسے دھماکے سے اڑا دیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ صدام حسین نے ساڑھے 23 سال تک عراق پر حکومت کی، امریکا کی جانب سے عراق پر کیمیائی ہتھیار بنانے کے الزامات کے بعد چڑھائی کی گئی اور صدام حسین کی حکومت کو مقامی افراد کی مدد سے گرایا گیا بعدازاں امریکا نے عراق میں کیمیائی ہتھیاروں کی موجودگی کی تردید کی۔

30 دسمبر 2006 کو صدام حسین کو پھانسی دی گئی جس کے بعد انہیں تکریت کے علاقے الوجا میں سپردخاک کیا گیا۔


متعلقہ خبریں