سفری پابندی کا نیا حکم نامہ چھ ریاستوں کی جانب سے چیلنج

March 10, 2017
قومی آواز ۔ واشنگٹن :ہوائی کے علاوہ جن دیگر پانچ ریاستوں نے قانونی چارہ جوئی کا راستہ اپنایا ہے وہ ہیں ریاستِ واشنگٹن، اوریگن، منی سوٹا، نیویارک اور میساچیوسٹس۔ ہوائی نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ نیا وفاقی حکم نامہ ریاست میں مقیم مسلمانوں کے لیے نقصاندہ ثابت ہوگا

امریکہ کی چھ ریاستوں نے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے نظرثانی شدہ انتظامی حکم نامے کو عدالت میں چیلنج کیا ہے، جس کے تحت چھ مسلمان اکثریتی ملکوں پر سفری پابندی لگائی گئی ہے۔

ریاستِ ہوائی نے پہلے ہی عدالت سے رجوع کیا ہے جس میں یہ مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ نیا وفاقی حکم نامہ پیسیفک کے جزیرے میں واقع اِس ریاست میں مقیم مسلمانوں کے لیے نقصاندہ ثابت ہوگا۔
پانچ دیگر ریاستوں نے مشترکہ قانونی چارہ جوئی کا راستہ اپنایا ہے، جس کے ذریعے ٹرمپ کے تازہ ترین حکم نامے کو چیلنج کیا گیا ہے، جس کا مقصد امریکی عدالتوں کی جانب سے مسترد کردہ پچھلے حکم نامے کی جگہ لینا ہے۔

مغربی ساحل پر واقع واشنگٹن کی ریاست نے، جس نے پہلے صدارتی حکم نامے کے خلاف آواز بلند کرنے میں سرکردہ کردار ادا کیا تھا، سیاٹل کے وفاقی جج سے استدعا کی ہے کہ وائٹ ہاؤس نے 27 جنوری کے ٹرمپ کے مسترد ہونے والے حکم نامے کا دوبارہ اجرا کیا ہے۔

قانونی چارہ جوئی کے معاملے پر، اوریگن، منی سوٹا اور نیویارک کی ریاستیں واشنگٹن کی ریاست سے مل گئی ہیں، جب کہ جمعرات کی شام گئے میساچیوسٹس نے اعلان کیا ہے کہ وہ اُس ترمیم شدہ استدعا کا حصہ بنے گی جو آئندہ ہفتے درج کرائی جائے گی۔

ریاستِ واشنگٹن کے اٹارنی جنرل، بوب فرگوسن نے کہا ہے کہ ریاستوں کے پاس ٹھوس قانونی دلیل موجود ہے۔ صدر کا نیا امیگریشن حکم نامہ اصل کے مقابلے میں ’’محدود‘‘ نوعیت کا ہے۔ لیکن، اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ اس سے اُس میں حائل آئینی مسائل حل ہو جاتے ہیں۔

Thanks VOA Urdu