غدود مثانہ کے افعال اور صحت پر اس کے اثرات

ھفتہ 08 ستمبر 2018
قومی آواز ۔ ٹورنٹو

Prostate Gland

تحریر۔ پروفیسر شین ہورین
ترجمہ وتالیف ۔ نوید مرزا۔

غدود مثانہ کے افعال اور صحت پر اس کے اثرات

غدود مثانہ کے بارے میں عام طور پر یہ سوال کیا جاتا ہے کہ کیا یہ صرف مردوں میں پائے جاتے ہیں تو اس کا جواب ہے کہ جی ہاں Prostate Gland
یعنی غدود مثانہ ایسے غدود ہوتے ہیں جو صرف مردوں میں ہی پائے جاتے ہیں ۔یہ غدود ہر مرد کے جسم میں موقجود مردانہ نظام کا اہم حصہ ہوتے ہیں اور یہ چالیس سال سے زائد عمر کے مردوں میں زیادہ فعال ہوتے ہیں تاہم ان غدودوں کے بارے میں جاننا ہر صحتمند مرد اور عورتوں کے لئے بھی بہت ضروری ہے کیونکہ ہر عورت کا اپنی زندگی میں چالیس سال یا اس سے زائد عمر کے مردوں سے واسطہ ضرور پڑ تا ہے خواہ وہ اس کا باپ ہو ،شوہر ہو بھائی ہو یا کوئی پڑوسی یا کولیگ ہواور صحت کے اصولوں کے بارے میں جاننا اوراپنی اور اپنے پیاروں کی صحت کی فکر کرنا ہر ایک کے لئے از بس ضروری ہے۔
جب ہم صحت کی بات کرتے ہیں تو اس میں تین چیزیں نہایت ہی اہمیت کی حامل ہوتی ہیں جیسے کہ صحت کی کسی خرابی کا بر وقت پتہ چلنا، خرابی کی درست تشخیص ہونا اور اس خرابی سے نمٹنے کی تیاری کرنا وغیرہ۔زیر نظر مضمون میں ہم ُ Prostate Gland یعنی غدود مثانہ کے بارے میں جانیں گے کہ یہ کس قسم کے غدود ہوتے ہیں ان کے افعال کیا ہوتے ہیں اورانسانی جسم پر ان کے کیا اثرات ہوتے ہیں۔
ہر انسان کے جسم میں خواہ وہ مرد ہو یا عورت دو گردے ہوتے ہیں اور گردے مضر صحت اور ناقص مادوں کو جسم سے باہر نکالنے اور صاف کرنے کا کام کرتے ہیں۔یہ گردے ہمارے جسم میں ایک طرح کی صفائی ستھرائی کرنے والی مشین کی طرح ہی کام کرتے ہیں اور فاضل مادوں کو فلٹر کر کے جسم سے باہر نکال پھینکتے ہیں۔
ہمارے جسم کا خون دن میں کئی بار ان گردوں میں سے ہو کر گزرتا ہے جہاں اس کو فلٹر کیا جاتا یعنی خون کی صفائی کی جاتی ہے۔صفائی کے بعد خون جسم میں واپس چلا جاتا ہے مگر اس میں موجود فاضل مادے اور دیگر باقیات پیشاب کی صورت میں ایک تھیلی میں جمع ہو جاتی ہیں جسے مثانہ یا بلیڈر کہتے ہیں۔انسانی جسم میں یہ مثانہ پیشاب جمع کرنے کے ایک اسٹور کا کام کرتا ہے اگر یہ نہ ہو تو پیشاب کسی بھی وقت انسانی جسم سے باہر ٹپک پڑے۔
اس کی ایک سادہ سی مثال یہ ہے کہ جس طرح گھروں میں پانی کا اوور ہیڈ ٹینک ہوتا ہے اور اس ٹینک سے حسب ضرورت گھر کے ہر حصے میں پانی کی لائنیں جاتی ہیں تاکہ مطلوبہ حصے تک پانی پہنچایا جا سکے اسی طرح انسانی جسم میں بھی خدا کا بنایا ہوا ایک نظام موجود ہے جس میں نالیوں اور نسوں کے زریعے
مضر صحت فاصل پانی پیشاب کی نالی کی نوک تک پہنچایا جاتا ہے جہاں اسے جسم سے باہر نکال دیا جاتا ہے۔پیشاب کی اس نالی کو( Urethera)متنی کہتے ہیں۔
مثانے کے نیچے اور Urethera متنی کے ارد گرد ایک اور عضو بھی موجود ہوتا ہے جسے Prostate Glandغدود مثانہ کہتے ہیں۔یہ غدود سائز میں ایک خروٹ کے برابر اور تقریباً بیس گرام وزن کا ہوتا ہے۔اس کا کام مادہ منویہ رطوبت تیار کرنا اور اسے ایک تھیلی میں جمع کرنا ہے۔جسمانی ملاپ کے وقت یہ مادہ منویہ رطوبت Uretheraمیں پہنچتی ہے پھر فوطوں میں بننے والے منی کے قطروں کے ساتھ مل کر منی کی رطوبت بناتی ہے ۔ اس طرح ہم کہہ سکتے ہیں کہ مادہ منویہ تیکنیکی طور پر دراصل ایک الگ مادہ ہے جو منی سے بالکل علیحدہ ہی تشکیل پاتا ہے یعنی منی +مادہ منویہ رطوبت۔مادہ منویہ منی کو لیسدار بنانے کا کام انجام دیتی ہے۔
چالیس سال سے زائد عمر کے مردوں میں کسی نہ کسی وجہ سے اکثر یہ غدود مثانہ بڑھنا شروع ہو جاتے ہیں جس کے کئی عوامل ہوتے ہیں۔یہ غدود بیس گرام سے لے کر سو گرام تک بڑھ سکتے ہیں۔جیسے جیسے یہ بڑے ہوتے ہیں تو یہ Urethera متنی کو دبانا اور بھینچنا شروع کر دیتے ہیں جس کا پتہ پیشاب کرتے وقت چلتا ہے۔
اگر آپ کسی بچے کے باپ ہیں جس کی عمر دس بارہ سال ہو تو وہ لازماً وہ تمام حرکتیں کرتا ہوگا جو آپ سے اپنے بچپن میں سرزد ہوئی ہوں گی مثلاً اس عمر میں بچے میں اتنی صحت اور طاقت ہوتی ہے کہ اگر وہ چاہے تو اپنے پیشاب کی دھار واش روم کی چھت تک پہنچا سکتا ہے مگر اس کا بڑی عمر کا باپ یہ کام نہیں کر سکتا کیونکہ اس کے پیشاب کی دھار میں وہ طاقت نہیں ہوتی جو اس عمر کے ایک بچے میں ہوتی ہے۔وہ بس تھوڑی دور تک ہی اپنی دھار پہنچا پائے گا اکثر تو یہ دھار اس کی ٹانگوں کے درمیان ہی گر رہی ہوتی ہے۔ایسے مرد اکثر آڑے ترچھے کھڑے ہو کر پیشاب کرتے نظر آتے ہیں کیونکہ ان کا پریشر کمزور ہوتا ہے۔
زیادہ تر مردوں کو اس بات سے کوئی پریشانی نہیں ہوتی کہ ان کا پریشر کم ہوتا جا رہا ہے کیونکہ ٹوائلٹ میں پیشاب کی دھار نیچے کی طرف ہی جاتی ہے اور پیشاب کرنے میں کوئی زور آزمائی کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی مگر کچھ علامات کی وجہ سے ان کو بھی یہ احساس ہو جاتا ہے کہ کچھ نہ کچھ گڑ بڑ ضرور ہے جیسے کہ پیشاب کرنے کے بعد بھی کچھ قطروں کاآناجس سے اکثر کپڑے ناپاک ہو جاتے ہیں وغیرہ۔یہی وجہ ہے کہ بعض بڑی عمر کے مردوں میں یہ دیکھا گیا ہے کہ وہ پیشاب کرنے کے کافی دیر بعد تک ٹشو پیپر استعمال کرتے رہتے ہیں تاکہ قطروں کو روک سکیں۔اس کے برعکس نوجوان افراد بس ٹوائلٹ جاتے ہیں اور فارغ ہو کر آرام سے باہر چلے جاتے ہیں انہیں اس سلسلے میں کوئی پریشانی نہیں ہوتی ۔
اس مرض میں مبتلا لوگوں میں یہ دیکھا گیا ہے کہ پیشاب دیر سے آنا شروع ہوتا ہے اور اس کے لئے انتظار کرنا پڑتا ہے کیونکہ پیشاب کے راستے میں رکاوٹ موجود ہوتی ہے۔

پیشاب کے راستے میں دو والو ہوتے ہیں اور پیشاب ان سے گزر کر ہی آگے جاتا ہے ان میں سے ایک وال اندرونی ہوتا ہے اور ایک بیرونی ۔دونوں وال پوری طرح کھلے ہوں اور درست کام کررہے ہوں تب بھی Urethera متنی پر دباؤ کی وجہ سے راستے میں رکاوٹ آ جاتی ہے اور پیشاب آنے میں دیر لگتی ہے ۔ اس موقع پر پیشاب کرنے کے بعد بھی تسلی نہیں ہوتی کہ انسان فارغ ہو گیا ہے اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کچھ پیشاب اندر ہی باقی رہ گیا ہے۔اس صورتحال میں مثانہ اپنے اندر موجود پیشاب کو خارج کرنے کے لئے پھر فعال ہونے کی کوشش کرتا ہے اور Urethera متنی پر دباؤ سے آزاد ہونے کے لئے زیادہ فعال ہو جاتا ہے اور پیشاب کو پمپ کرنا شروع کر دیتا ہے جس کی وجہ سے انسان دوبارہ ٹوائلٹ کی طرف بھاگنے پر مجبور ہو جاتا ہے۔
ان وجوہات کی بناء پر بڑی عمر کے مردوں میں رات کے وقت بھی پیشاب کے لئے بار بار اٹھنے کی شکایت پیدا ہو جاتی ہے اور آپ کو بار بار اٹھ کر ٹوائلٹ جانا پڑتا ہے جس کی وجہ سے آپ کی بیگم کی نیند خراب ہوسکتی ہے اور وہ آپ سے اس کی شکایت بھی کر سکتی ہے ۔اس مرحلے پر بھی آپ اپنی بیماری بتانے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کرسکتے ہیں کیونکہ آپ کی مردانہ انا آپ کو کسی سے بھی اس بارے میں بات کرنے کی اجازت نہیں دیتی ۔
اس مرحلے پر اس مرض میں مزید پیچیدگیاں بھی پیدا ہو سکتی ہیں اور مثانے میں رکے ہوئے پیشاب میں انفیکشن ہو سکتا ہے جس سے پیشاب کے دوران جلن محسوس ہونے لگتی ہے۔اس جمع شدہ پیشاب میں چھوٹے چھوٹے کرسٹلز یعنی زرات بننے لگتے ہیں جو جمع ہو کر مثانے یا گردوں میں پتھری پیدا کرنے کا باعث بنتے ہیں اور یہ پتھری Urethera متنی کا راستہ بلاک کر سکتی ہے۔
اس کے بعد پیشاب میں بار بار رکاوٹ کا عمل شروع ہو جاتا ہے اور مثانے میں ضرورت سے زیادہ پیشاب جمع ہو جانے سے اس کا سائز معمول سے بڑھ کر 40clیا اس سے بھی زیادہ 60clتک بھی پہنچ جاتا ہے۔ایک عام کوکا کولا کی بوتل کا سائز 50clہوتا ہے جس سے آپ مثانے کے سائز کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔اگر معاملہ مزید خراب ہو جائے تو مثانے میں 300clپیشاب جمع ہو جاتا ہے اور اس کی قوت برداشت جواب دے جاتی ہے اور وہ رسنے لگتا ہے اور ضعف ضبط کی وجہ سے گردوں پر دباؤ پڑنے لگتا ہے جس سے وہ خراب ہو سکتے ہیں اور مریض کو ہر وقت گیلے پن کی شکایت پیدا ہو جاتی ہے۔
اس موقع پر مریض کو اسپتال منتقل کرنے کی اشد ضرورت ہوتی ہے اگر ایسا نہ کیا جائے تو پھر ایک دن جب مریض سو کر اٹھتا ہے تو اس کا پیشاب بالکل بند ہو چکا ہوتا ہے اور مریض کے لئے پیشاب کرنا ممکن ہی نہیں رہتا ۔
یہ مضمون آپ قومی آواز ٹورنٹو پر پڑھ رہے ہیں

پیشاب کی ایسی تمام تکالیف اور امراض کا تعلق Prostate Enlargement یعنی پروسٹیٹ غدود کے اپنے معمول کے سائز سے بڑھ جانے سے ہے۔تکینکی طور پر اسے Hyperplasia Benign Prostate Enlargement
کہتے ہیں۔اس کے علاوہ بھی Prostate کی کئی اور طرح کی بیماریاں بھی ہیں جن میں Prostatits,Inflamation of the prostate, Prostate cancer ں وغیرہ شامل ہیں۔
زیر نظر مضمون میں ہم صرف Prostate Enlargement کے بارے میں ہی بات کریں گے۔ہمارے پاس اس بارے میں دو باتیں ہیں ایک اچھی اور ایک بری ۔اس بارے میں بری بات تو یہ ہے کہ غالب امکان تو یہ رہتا ہے کہ ہر بڑی عمر کے آدمی میں Prostate Enlargementیعنی غدود وں کے بڑھ جانے والی بیماری ہو سکتی ہے اور اچھی بات یہ ہے کہ چالیس سال سے زائد عمر کے افراد بھی اپنی خوراک کی عادات کو بہتر اور حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق بنا کر خود کو اس بیماری سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔
سب سے پہلے تو آپ کو دیکھنا ہو گا کہ آپ کیا خوراک استعمال کر رہے ہیں ۔ اس بارے میں امریکی نیشنل کینسر انسٹی ٹیوٹ نے ایک عجیب کھوج کی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ عام طور پر لوگ جو خوراک استعمال کرتے ہیں اس کے استعمال سے کینسر جیسی موزی بیماری کے لاحق ہونے کے امکانات 33%فیصد تک بڑھ جاتے ہیں۔روزمرہ کی خوراک میں بڑے گوشت کے استعمال سے Prostate پرواسٹیٹ غدود سے متعلقہ بیماریوں میں مبتلہ ہونے کے چانسز میں تین گنا اضافہ ہو جاتا ہے۔دودھ اگر زیادہ مقدار میں استعمال کیا جائے تو یہ خطرات دو گنا بڑھ جاتے ہیں۔اگر انسان اپنی خوراک میں یومیہ سبزیوں اور پھلوں کا استعمال نہ کرے تو پھر یہ خطرات چار گنا تک بڑھ سکتے ہیں۔
ٹماٹر ایک ایسی سبزی ہے جس کا استعمال مردوں کے لئے بہت ہی مفید ہے ۔یہ وہ سبزی ہے جو آپ کی بیگم بہت شوق سے آپ کے سامنے رکھ سکتی ہیں اور آپ کو بھی چاہیے کہ آپ بھی بہت شوق سے اسے کھائیں تاکہ صحتمند رہ سکیں۔اس سبزی میں ایک جزلیکو پین Lycopeneبڑی مقدار میں موجود ہوتا ہے۔ Lycopeneلیکوپین ایک ایسا جز ہے جس میں زبردست مقدار میں Antioxidantکی صلاحیت پائی جاتی ہے جو مردوں کی صحت کے لئے بہت عمدہ ہوتی ہے۔
زنک ایک ایسی چیز ہے جو مردوں میں جنسی صلاحیت اور بار آوری کے لئے نہایت ہی مفید ہے ۔مردوں کو اپنی صحت کے لئے عورتوں سے زیادہ مقدار میں زنک کی ضرورت ہوتی ہے۔جب جنسی ملاپ کے دوران کوئی مرد فارغ ہوتا ہے تو وہ کم از کم 15ملی گرام زنک خارج کر چکا ہوتا ہے۔زنک الکحل کو بھی ہضم کرنے میں ممد و معاون ہوتا ہے آپ کے جسم کو الکحل کو ہضم کرنے کے لئے زنک کی بہت ضرورت ہوتی ہے۔مردوں کے لئے زنک ایک بہت ہی صحت بخش عنصر ہے اور جس سبزی میں یہ عنصر موجود ہو وہ مردوں کے لئے بہت ہی مفید ہوتی ہے مثلاً کدو کے بیجوں میں زنک بہت اچھی مقدار میں پایا جاتا ہے ۔زنک مردوں کی جنسی صلاحیت اور بار آوری کے لئے نہایت ہی مفید عنصر ہے ۔زنک الکحل کے استعمال کے بعد نظام ہاضمے کو درست طریقے سے چلانے میں بھی بہت مددگار ثابت ہو تا ہے ۔ہمارے جگر کو الکحل کو ہضم کرنے کے لئے زنک کی ضرورت ہوتی ہے۔
وہ لوگ جو Prostate Enlargementغدود مثانہ کے بڑھنے کے مسئلے سے دوچار ہیں اور پیشاب کرتے ہوئے اس کی علامات کو محسوس کرتے ہیں انہیں چاہئے کہ وہ جب الکحل استعمال کریں تو اس بات پر غور کریں کہ ان کو ہاضمے کی کوئی شکایت تو درپیش نہیں ہو رہی ۔زیادہ مقدار میں جسم میں مائع جانے کا مطلب ہے مائع کا زیادہ مقدار میں باہر نکلنا۔اس مسئلے سے نمٹنے کے لئے ضروری ہے کہ مائعات کا استعمال کم کیا جائے اور جب کوئی مشروب پئیں تو آہستہ آہستہ پئیں جلدی نہ کریں اس کے علاوہ ورزش کرنے سے مزید بہتر نتائج حاصل کئے جا سکتے ہیں۔ ہر انسان کو ورزش کرنے کی عادت ڈالنی چاہیے۔چالیس سال سے اوپر کے مردوں کو ایسی ورزش سے پرہیز کرنا چاہیے جس سے ان کے جسم پر زیادہ دباؤ پڑے جیسے کہ جوگنگ وغیرہ جس کی وجہ سے گھٹنوں پر دباؤ میں اضافہ ہوتا ہے اور اکثر درد کی شکایت پیدا ہو جاتی ہے۔Prostate Enlargement کے مریضوں کو سائیکلنگ کی بھی ممانعت ہے اس سے بہتر ہے کہ ایسے لوگ تیز تیز چلنے کی ایکسر سائز کریں۔جب کوئی انسان سیدھا بیٹھا ہوتا ہے تو اس کے جسم کا دو تہائی وزن اس کے کولہوں کی ہڈیوں پر ٹکا ہوتا ہے اور ایسی بیماری کا شکار مریض تو اگر زیادہ دیر اس پوزیشن میں بیٹھا رہے تو اس میں Prostate Enlargementکے خدشات اور بھی زیادہ بڑھ جاتے ہیں۔اس لئے ایک ہی پوزیشن میں زیادہ دیر بیٹھے سے احتراز کرنا چاہیے۔جتنا زیادہ ممکن ہو گھومیں پھریں اور چلیں اور اگر زیادہ دیر بیٹھنا پڑے تو saddle chair کا استعمال کریں جس میں پوزیشن بدلنے کا نظام موجود ہوتا ہے۔
زیادہ عمر کے مردوں کو تنگ انڈر وئیر پہننے سے گریز کرنا چاہیے جس کی وجہ سے کمر کے ارد گرد خون کا دوران کم ہو جاتا ہے اور جسم گرم ہو جاتا ہے۔کمر کے نیچے کا درجہ حرارت عام طور پر 33ڈگری ہوتا ہے جو بڑھ کر 37ڈگری ہو سکتا ہے۔تنگ پتلون پہننا بھی ٹھیک نہیں ہے اس کی جگہ ہلکے کپڑے ستعمال کریں اور ڈھیلے ڈھالے ملبوسات کو ترجیح دیں۔سگریٹ نوشی سے پرہیز کریں کیونکہ سگریٹ نوشی سے خون کا دوران متاثر ہوتا ہے اور کمر کے نچلے دھڑ پر اس کے منفی اثرات ہوتے ہیں۔
زیادہ عمر کے مردوں میں اکثر جنسی ملاپ کرنا ایک مفید عمل ہے اس سے Prostate کو فائدہ ہوتا ہے۔ایسے برہمچاری کنوارے حضرات جو شادی سے دوربھاگتے ہیں اس بیماری کی چپیٹ میں جلد آ جاتے ہیں۔کنوارہ رہنا ایک طرح کا سماجی رویہ ہوتا ہے جس کا تعلق سماج و ثقافتی اقدار اور مذہبی سوچ سے ہوتا ہے مگر اس کا جسمانی نظام اور صحت سے کوئی تعلق نہیں ہے اور Prostate غدود مثانہ کو توقدرتی طور پر ہر حال میں خالی ہوناہوتا ہے جسے آپ روک نہیں سکتے تو اس کا خیال تو ضرور کرنا چاہیے۔

اگر کوئی شخص آپ کے ساتھ کوئی ایسی چیز شئیر کرتا ہے جو آپ کے لئے بہت فائدہ مند ہے تو یہ آپ کی بھی اخلاقی زمہ داری بنتی ہے کہ وہ پیغام اپنے دیگر دوستوں تک بھی پہنچائیں کیونکہ ہو سکتا ہے کہ آپ کے احباب میں کوئی ایسا شخص موجود ہو جسے اس سے فائدہ پہنچ جائے۔مذکورہ بالا مضمون انتہائی اہمیت کا حامل ہے لہذٰا آپ سے گزارش ہے کہ اسے زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچائیں۔
بیجنگ ملٹری اسپتال کے چیف ایگزیکٹیو پروفیسر شین ہورین کا کہنا ہے کہ ’’گرم پانی کے ایک گلاس میں نچوڑا ہوا نیبو کا ایک ٹکڑا آپ کی زندگی بچا سکتا ہے ‘‘کیونکہ گرم پانی میں نچوڑے ہوئے ایک نیبو میں اتنی طاقت ہوتی ہے کہ وہ کینسر جیسے موزی مرض کے سیلز کو ختم کر سکتا ہے۔اس کے استعمال کے لئے نیبو کو تین حصوں میں کاٹیں اور ایک کپ میں ڈال لیں پھر اس میں گرم پانی ملا کر نوش کریں۔ یہ ایک طرح کا الکالائن پانی(Alkaline water) بن جائے گاجسے روزانہ پینا ہر ایک کے لئے نہایت ہی فائدہ مند ہے۔گرم پانی میں نچوڑا ہوا نیبو کینسر جیسے موزی مرض کے لئے بہترین دوا کا کام کرتا ہے۔گرم پانی میں ملا ہوا نیبو کا رس ہر قسم کے کینسر کے خلیوں اور ٹیومرز کو ختم کرنے کے لئے نہایت ہی مدد گار ہوتا ہے۔یہ رس صرف متاثرہ خلیوں پر ہی اثر انداز ہوتا ہے اور صحتمند سیلز کو اس سے کوئی خطرہ نہیں ہوتا۔اس رس میں پائے جانے والے mono-carboxylic acid اور دیگر تیزابی مادے Hypertensionہائپر ٹینشن کے مرض کے علاج کے لئے بھی بہت مفید ثابت ہوتے ہیں۔یہ خون کی باریک نالیون کی حفاظت کرتا ہے اور دوران خون میں معاون ثابت ہوتا ہے نیز خون میں لوتھڑے بننے سے روکتا ہے۔
پروفیسر شین ہورین نے اپنے پیغام میں مزید کہا ہے کہ ہر شخص کو چاہیے کہ وہ اپنی صحت کا خیال رکھے نیز ہر اچھی چیز دوسروں تک پہنچائے جیسے کہ یہ پیغام اگر کسی ضرورتمند تک پہنچ گیا تو ایک انسانی زندگی کو لازماً تحفظ مل سکے گا۔اگر آپ بھی اپنے حصے کا فرض ادا کرنا چاہتے ہیں تو براہ کرم اس پیغام کو دوسروں تک پہنچائیں تاکہ دیگر لوگ بھی اس سے فائدہ اٹھا سکیں۔ شکریہ۔


متعلقہ خبریں