ملک ریاض اقدام قتل کے مقدمے میں نامزد

ملک ریاض اقدام قتل کے مقدمے میں نامزد
شائع 2 گھنٹے پہلے
قومی آواز ۔ اسلام آباد: راولپنڈی : بحریہ ٹاؤن کے چیف ایگزیکٹو ملک علی ریاض کے خلاف اقدام قتل کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے جبکہ ان کے والد ملک ریاض کو بھی مشتبہ ملزمان میں شامل کیا گیا ہے۔

ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق روات پولیس اسٹیشن میں ڈھوک شانگ نامی گاؤں کے رہائشی محمد طارق کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق محمد طارق کا موقف اختیار کیا کہ وہ غلام عباس کے ہمراہ اپنی دکان پر موجود تھا جب ملک علی ریاض، ملک فرحت، حاجی امجد محمود اور جہانگیر 100 سے زائد مسلح افراد کے ہمراہ وہاں آئے۔

ملک علی ریاض اور ملک جہانگیر نے ان کو دھمکیاں دیں اور بحریہ ٹاؤن کی حدود میں انھیں علاقہ چھوڑنے کے لیے کہا۔

ایف آئی آر کے مطابق محمد طارق نے علی ریاض سے کہا کہ وہ غریب لوگ ہیں اور اس علاقے میں 100 سال سے آباد ہیں، یہ علاقہ کیسے چھوڑ سکتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہماری کوشش کے باوجود ان کا غصہ اور ناراضگی کم نہ ہوئی اور ملک علی ریاض نے اپنے 9 ایم ایم پستول سے مجھ پر فائر کیا جبکہ ملک فرحت کو غلام عباس کو قتل کرنے کے لیے کہا۔

اس نے کہا کہ ملک فرحت کے ساتھ ساتھ حاجی امجد محمود اور ملک جہانگیر نے بھی اس موقع پر فائرنگ کی، جس کے دوران غلام عباس زخمی ہوا، فائرنگ کی آواز سن کر گاؤں کا ایک شخص بھی موقع پر پہنچا۔

واقعے کے حوالے سے محمد طارق نے بتایا کہ مذکورہ شخص نے ملک علی ریاض اور ملک جہانگیر سے ‘رحم’ کی درخواست کی لیکن انہوں نے اسے نہیں سنا اور ایک دن میں اس جگہ کو خالی کرنے کے لیے کہا، بعد ازاں غلام عباس کو ہسپتال منتقل کیا گیا، جہاں ان کی حالت تشویشناک بتائی گئی۔

ایف آئی آر کے مطابق محمد طارق نے بتایا کہ اس کا گاؤں بحریہ ٹاؤن فیز-8 کے اندر واقع ہے۔

انھوں نے کہا ہے کہ وہ اپنے گاؤں کی زمین فروخت نہیں کرنا چاہتے، کیونکہ ان کے بزرگوں نے بھی یہاں زندگی گزاری جبکہ یہ گاؤں 100 سال قبل آباد کیا گیا تھا، لیکن اب بحریہ ٹاؤن کی انتطامیہ اس گاؤں کی زمین پر قبضہ کرنا چاہتی ہے۔

انھوں نے دعویٰ کیا کہ یہ تمام عمل بحریہ ٹاؤن کے ملک ریاض کے احکامات کی بنیاد پر ہوا تاکہ زمین پر قبضہ کیا جا سکے اسی لیے غلام عباس کو نشانہ بنایا گیا، جس سے پورے گاؤں میں خوف پھیل سکے۔

محمد طارق کے مطابق 4 لوگوں نے دیگر افراد کے ہمراہ مل کر ان کے بھائی کو بھی نشانہ بنایا۔

ان الزامات پر بحریہ ٹاؤن کے ترجمان اور ملک ریاض کے پرسنل اسٹاف افسر کرنل ریٹائرڈ خلیل الرحمٰن نے کہا کہ ملک ریاض 3 ماہ سے دبئی میں ہیں اور ان کا اس معاملے میں ملوث ہونا جھوٹ پر مبنی ہے۔

جب ملک ریاض پر لگائے گئے الزامات کے حوالے سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ جب ایک شخص 3 ماہ سے ملک میں موجود ہی نہیں تو ان پر لگائے گئے الزامات کیسے حقیقت پر مبنی ہو سکتے ہیں؟

روات پولیس اسٹیشن کے افسر ملک رفاقت کا کہنا تھا کہ پولیس محمد طارق کی جانب سے درج کروائے گئے مقدمے میں نامزد افراد کے حوالے سے تحقیقات کرے گی۔