منکی پاکس کے پھیلاؤ کا سلسلہ جاری

عالمی خبریں (طب و صحت) 23مئی، 2022

قومی آواز ( ٹورنٹو) منکی پاکس کے پھیلاؤ کا سلسلہ جاری، یورپ کے مزید 3 ممالک میں کیسز کی تصدیق

نامہ نگار۔ زوہیر عباس

تفصیلات کیمطابق یورپ کے مختلف ممالک میں منکی پاکس کے پھیلنے کا سلسلہ جاری ہے اور 20 مئی کو فرانس، بیلجیئم اور جرمنی نے اولین کیسز کو رپورٹ کیا ہے۔

فرانس میں پہلا کیس پیرس میں شامل ایل ۔دو ۔ فرانس نامی علاقے میں سامنے آیا جہاں 29 سالہ شخص میں اس کی تشخیص ہوئی ۔

فرانسیسی حکام نے بتایا کہ اس شخص نے کسی ایسے ملک میں سفر نہیں کیا تھا جہاں منکی پاکس کاوائرس گردش کررہا ہے۔

اس کے علاوہ جرمنی کی مسلح افواج کے مائیکرو بائیولوجی انسٹی ٹیوٹ نے ایک مریض میں اس بیماری کی تصدیق کی۔

بیلجیئم میں 2 افراد میں منکی پاکس کی تصدیق ہوئی ہے۔

یورپ کے بعد امریکا میں بھی ‘منکی پاکس’ کے ایک کیس کی تصدیق
برطانیہ میں ‘منکی پاکس’ کی وبا پھوٹ پڑی ،7 کیسز سامنے آگئے

واضح رہے کہ یورپ میں منکی پاکس کا پہلا کیس 7 مئی کو برطانیہ میں سامنے آیا تھا اور اب تک وہاں 20 کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے۔

برطانیہ کے ساتھ ساتھ اب تک اسپین، پرتگال، اٹلی، سوئیڈن، امریکا ، کینیڈا اور آسٹریلیا میں اس بیماری کے کیسز کی رپورٹ ہوئے ہیں۔
یہ وائرس عام طور پر جان لیوا نہیں ہوتا

یہ خبریں آپ قومی آواز کینیڈا کی اردو سروس پر مُلاحظہ فرما رہے ہیں

منکی پاکس وسطی اور مغربی افریقہ کے دور درواز کے علاقوں میں عام مرض ہے اور اس خطے سے باہر اس کے کیسز کبھی کبھار ہی سامنے آتے تھے اور وہ بھی ان حصوں میں سفر کا نتیجہ ہوتے تھے۔

یہ بیماری عموماً جان لیوا نہیں ہوتی اور اس کا آغاز بخار، مسلز میں تکلیف، لمفی نوڈز کی سوجن، کپکپی، تھکاوٹ اور ہاتھوں و منہ میں چکن پاکس جیسی خارش جیسی علامات سے ہوتا ہے۔

یہ وائرس کسی متاثرہ فرد سے جلد کے مردہ خلیات کے جھڑنے اور منہ و ناک سے خارج ہونے والے ذرات کے ذریعے دوسرے فرد میں اسی وقت منتقل ہوجاتا ہے جب وہ بہت زیادہ قریب رہے ہوں ، یا ایک ہی تولیہ اور بستر استعمال کررہے ہوں۔

عالمی ادارہ صحت نےکہا ہے کہ وہ اس معاملے کا باریک بینی سے جائزہ لے رہی ہے بالخصوص برطانیہ میں جہاں زیادہ تر کیس ہم جنس پرست افراد میں سامنے آئے ہیں۔

مگر افریقہ سے باہر اچانک مختلف ممالک میں اس بیماری کے پھیلنے سے یہ خدشہ پیدا ہورہا ہے کہ یہ دیگر خطوں میں بھی پھیل سکتی ہے۔

اس کی روک تھام کے لیے کوئی مخصوص وائرس نہیں مگر چیچک کی ویکسین سے بیماری سے 85 فیصد تحفظ ملتا ہے کیونکہ دونوں وائرسز کافی حد تک ایک جیسے ہیں۔

برطانوی حکام نے اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے ویکسین کو خریدنا شروع کردیا ہے تاکہ متاثرہ افراد کے قریب رہنے والوں کو تحفظ فراہم کیا جاسکے۔

اسپین نے بھی چیچک ویکسین کی ہزاروں خوراکوں کو خرید لیا ہے۔


متعلقہ خبریں