وزیر داخلہ دھمکیاں نہیں استعفیٰ دیں، شاہ محمود قریشی

قومی آواز ۔ اسلام آباد:

Oct 2, 2017

وزیر داخلہ دھمکیاں نہیں استعفیٰ دیں، شاہ محمود قریشی

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ وزیر داخلہ احسن اقبال دھمکیوں کے بجائے استعفیٰ دیں۔

میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ اگر ماتحت ادارے بھی ان کی نہیں سن رہے تو احسن اقبال رونا کیوں رو رہے ہیں۔

’یہ نہیں ہوسکتا میرے ماتحت ادارہ کہیں اور سے حکم لے، کٹھ پتلی نہیں بن سکتا‘

انہوں نے کہا کہ ہمیں بتایا جائے کہ جب ماتحت ادارے احسن اقبال کی نہیں سنتے اور اسلام آباد کو بھی وہ کنٹرول نہیں کرسکتے تو ان کی رٹ کیا ہے؟

پارٹی ترجمان فواد چودھری نے کہا کہ عدالت میں معاملات درست سمت میں جارہے ہیں، احسن اقبال بتائیں کہ کیا وہ اسلام آباد پولیس کے سپاہی ہیں جو عدالت پہنچے تھے۔

دوسری جانب بابر اعوان کا کہنا ہے کہ احسن اقبال بتائیں کہ ریاست کے اندر ریاست کون ہے؟

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا کہ آج سے الٹی گنتی شروع ہوگئی ہے، نواز لیگ کی حکومت رہے گی یا قانون کی حکمرانی۔

وزیرداخلہ سمیت کابینہ کے کئی ارکان کو عدالت میں داخلے کی اجازت نہ ملی

خیال رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال سمیت کابینہ کے متعدد ارکان کو دروازے پر ہی روک لیا گیا۔

احتساب عدالت میں شریف فیملی کی پیشی کے موقع پر سیکیورٹی کے انتہائی سخت اقدامات کئے گئے اور پولیس کے بجائے رینجرز نے سیکیورٹی کی ذمہ داریاں اپنے ہاتھ میں لیں۔

وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال، سینیٹ میں قائد ایوان راجا ظفرالحق، وزیر مملکت طارق فضل چوہدری، دانیال عزیز اور طلال چوہدری کو احتساب عدالت کے دروازے پر ہی روک لیا گیا۔

بعدازاں میڈیا سے گفتگو میں وفاقی وزیرداخلہ رینجرز کی جانب سے وفاقی کابینہ کے ارکان کر احتساب عدالت میں روکے جانے پر پھٹ پڑے۔

احسن اقبال نے کہا کہ قانون کی حکمرانی کے مطابق نوازشریف نے خود کو احتساب کے عمل میں شریک کیا، بند کمرہ ٹرائل مارشل لاء میں ہوتے ہیں، جمہوریت میں شفاف ٹرائل ہوتے ہیں۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ چیف کمشنر اسلام آباد نے مطلع کیا کہ اچانک رینجرز آئی اور جگہ کو نگرانی میں لے لیا۔ احسن اقبال نے کہا کہ رینجرز سول انتظامیہ کے ماتحت کام کرنے کی پابندی ہے، انہوں نے چیف کمشنر کے احکامات نہیں مانے، یہ صورتحال قابل قبول نہیں جس نے یہ کام کیا ہے اس کے خلاف انضباطی کارروائی ہوگی۔