پاک، افغان ویزا درخواستوں کی کڑی جانچ ہوگی: ٹرمپ

January 27, 2017

قومی آواز۔واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے شہریوں کو امریکا میں داخل ہونے کے لیے کڑی جانچ پڑتال کا سامنا کرنا پڑے گا۔

اے بی سی نیوز چینل کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ 7 مسلم اکثریتی ممالک کے افراد کے امریکا میں داخلے پر پابندی کے حکم نامے پر دستخط کرنے والے تھے تاہم عوامی سطح پر سامنے آنے والے اعتراض کے سبب اس معاملے میں تاخیر کا سامنا ہوا۔

حلف برداری کے بعد بدھ (25 جنوری) کو امریکی ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے اپنے پہلے انٹرویو میں نئے امریکی صدر میں کئی اہم معاملات پر اپنے خیالات کا اظہار کیا جن میں اوباما کیئر سے لے کر امیگریشن اور دہشت گردوں کے خلاف جنگ تک کے معاملات شامل تھے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے امریکا میں مقیم مسلمانوں کی معلومات اکھٹا کرنے کی رپورٹس سامنے آنے کے بعد مظاہرین کی بڑی تعداد نیویارک پارک کی سڑکوں پر نکل آئی۔

اس موقع ہر سابق امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ میڈیلین البرائٹ کا یہ بیان بھی سامنے آیا کہ اگر مسلمانوں کو رجسٹریشن کے عمل سے گزارا جاتا ہے تو وہ خود بھی مسلمان کے طور پر رجسٹر ہوجائیں گی۔

امریکا کی پہلی خاتون سیکریٹری آف اسٹیٹ میڈیلین البرائٹ نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں لکھا کہ ’ان کی پرورش کیتھولک ماحول میں ہوئی، جس کے بعد وہ ایپسکوپیلئن بن گئیں جبکہ بعد ازاں انہیں اس بات کا علم ہوا کہ ان کا گھرانہ یہودی ہے، مسلمانوں سے یکجہتی کے اظہار کے طور پر میں خود کو مسلمان رجسٹر کرانے کے لیے تیار ہوں’۔

ان کے ٹوئٹر پیغام کو تقریباً 20 ہزار سے زائد افراد نے ری ٹوئیٹ کیا جبکہ 40 ہزار سے زائد افراد نے لائیک کیا۔

اے بی سی نیوز کو دیئے گئے انٹرویو میں ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بھی انکشاف کیا کہ وہ آئندہ 2 گھنٹوں میں کچھ مسلمانوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کردیں گے اور بعد ازاں انہوں نے دو حکم ناموں پر دستخط بھی کیے جن میں سے ایک امریکا اور میکسیکو کی سرحد ہر دیوار کی تعمیر اور دوسرا غیر قانونی مہاجرین کی ملک بدری سے متعلق تھا، تاہم مسلمانوں پر پابندی کے حوالے سے کوئی ہدایات جاری نہیں کی گئیں۔

اس سوال کے جواب میں کہ کن ممالک کے شہریوں کی امریکا میں داخلے پر پابندی ہوگی؟ ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’پوری فہرست کی معلومات دو گھنٹوں میں سامنے آجائے گی جسے سن کر آپ کو بڑی حیرت ہوگی‘۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق ان کا دھیان ان افراد کی جانب ہے جو بری نیت سے امریکا میں داخل ہوتے ہیں، ان کا تعلق داعش سے ہے اور وہ جھوٹی شناخت سے یہاں آرہے ہیں۔

بعد ازاں اپنے اس بیان کے دفاع میں ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹوئیٹ کی اور کہا کہ ’آپ کا صدر ہونے کی حیثیت سے میری اس سے اہم ذمہ داری کوئی نہیں کہ میں امریکی عوام کی جان کا تحفظ یقینی بناؤں‘۔

انٹرویو کرنے والے ڈیوڈ میور کے اس سوال پر کہ پابندی عائد کیے جانے والے ممالک میں افغانستان، پاکستان اور سعودی عرب کیوں شامل نہیں؟ ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’ان تمام ممالک سے آنے والی ویزا درخواستوں کی کڑی جانچ پڑتال کی جائے گی اور کڑی کا مطلب کہ بہت سخت، اور اگر ہمیں ذرا سے بھی مسئلے کا امکان محسوس ہوتا ہے تو ان افراد کو امریکا میں داخل نہیں ہونے دیا جائے گا۔‘

ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق امریکا میں داخلہ بہت مشکل کردیا جائے گا، اس وقت امریکا میں داخل ہونا بہت آسان ہے تاہم اسے اتنا آسان نہیں رہنے دیا جائے گا۔

ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ان سے قبل امریکی صدر براک اوباما اور اسٹیٹ سیکریٹریز ہیلری کلنٹن اور جان کیری نے ہزاروں افراد کو ملک میں داخل ہونے کی اجازت دے دی۔

’ایف بی آئی ان لوگوں کی جانچ میں مصروف ہے جن کا دہشت گردی کا لینا دینا ہے اور اس کا تعلق ان افراد اور گروہوں سے ہے جو امریکا میں داخل ہوئے۔

2015 میں سین برنارڈینو، کیلی فورنیا میں مسلمان پاکستانی جوڑے کے ملوث ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ’میں امریکا میں دہشت نہیں چاہتا‘۔

اس سوال کے جواب میں کہ کیا انہیں اس بات کی فکر نہیں کہ ان اقدامات سے مسلمانوں کے غم و غصے میں مزید اضافہ ہوگا، ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’ابھی بھی بہت غصہ پایا جاتا ہے، اس سے زیادہ کیا ہوسکتا ہے، دنیا اتنے ہی غصے کا شکار ہے جتنی وہ ہوسکتی ہے‘۔