کراچی: کے ایم سی کو 35 ہزار پلاٹس سے 2 ماہ میں قبضہ ختم کرانے کا حکم

قومی آواز ۔کراچی
Tuesday, November 29, 2017
کراچی: سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے رفاعی پلاٹس قبضہ کیس میں کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) اور ضلعی کارپوریشنز کو 2 ماہ میں شہر کے 35 ہزار پلاٹس سے قبضہ ختم کرانے کا حکم دے دیا۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں رفاعی پلاٹس قبضہ کیس کی سماعت کے دوران کراچی ڈویلپمنٹ اتھارٹی (کے ڈی اے) افسران کی جانب سے پیش کی جانے والی رپورٹ میں شہر قائد میں 35 ہزار پلاٹوں کی چائنہ کٹنگ کا انکشاف ہوا۔

دوران سماعت جسٹس گلزار احمد نے کے ڈی اے افسران کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آخری بار ایوب خان دور میں تجاوزات کے خلاف کارروائی ہوئی تھی تو کراچی صاف ہوگیا تھا لیکن اب یہ غلاظت اور گندگی کے ڈھیر میں تبدیل ہوچکا ہے۔

جسٹس گلزار احمد نے ڈی جی کے ڈی اے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی روڈ پر شہریوں کے لیے چلنےکی جگہ نہیں، سروس روڈ پر ہوٹل والوں نےقبضےکر لیے،کچھ نظر نہیں آتا آپ کو؟

جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ رفاعی پلاٹ پر پہلے دیوار اور پھر عمارت کھڑی کر دی جاتی ہے جس پر جسٹس گلزار نے ڈی جی سے استفسار کیا کہ بیت المکرم سے متصل پارک پر دیوار کیوں بنائی گئی؟ موہٹا پیلس سے متصل پارک میں دیوار کیسے کھڑی کی گئی؟

عدالت کے استفسار پر ڈی جی کے ڈی اے نے دیوار کی تعمیر کے معاملے پر لاعلمی کا اظہار کیا۔ اس پر عدالت نے کہا کہ آپ کو سب پتا ہے، اگر نہیں پتا تو پھر ڈی جی کس کام کے؟ شہر کی زمینوں پر قبضہ ہو رہا ہے، آپ لوگوں کو کوئی شرم یا احساس ہے؟ یہ شہر انسانوں کے لیے ہے یا جانوروں کے رہنے کے لیے؟

سپریم کورٹ نے کہا کہ ماضی میں کراچی یورپ کا شہر لگتا تھا اور لوگ لندن جانے کے بجائے یہاں آتے تھے لیکن اب شہر کا کیا حال کردیا گیا ہے۔

ڈائریکٹر جنرل کے ڈی اے کی عدم پیشی پر عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کیا، کے ڈی اے افسر کے وکیل نے کہا کہ ڈی جی کے ڈی اے بیمار ہیں اور ان کا بلڈ پریشر بڑھا ہوا ہے جس پر عدالت نے کہا کہ ہم ابھی وارنٹ جاری کرتے ہیں، طبعیت خود ٹھیک ہوجائے گی۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ صدر میں تجاوزات کے خاتمے کے لیے کیا ہورہا ہے سب جانتے ہیں، آپ کی ٹیم جہاں قبضہ ختم کرنے جاتی ہے وہیں دوبارہ قبضہ ہو جاتا ہے، 35 ہزار پلاٹس کو قانونی شکل کے ڈی افسران کی معاونت سے ہوئی، یہ سب کچھ ڈی جی کے ڈی اے کی ناک کے نیچے ہو رہا ہے، بہت ہوگیا اب کراچی کے ساتھ مزید کھلواڑ کی اجازت نہیں دیں گے۔

سپریم کورٹ نے اس حوالے سے اب تک کی پیشرفت رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کے ڈی اے کو شہر کو اصل ماسٹر پلان کے مطابق بحال کرنے کی بھی ہدایت دی۔

جسٹس گلزار نے کراچی کے اوریجنل ماسٹر پلان کی روشنی میں رفاعی پلاٹوں کی تفصیلات طلب کرلیں جب کہ عدالت نے کے ایم سی اور ضلعی کارپوریشنز کو 2 ماہ میں شہر کے 35 ہزار پلاٹس سے قبضہ ختم کرانے کا حکم بھی دیا۔