گیارہ سالہ پاکستانی بچے نے دنیا کو دنگ کردیا

ویب ڈیسک-اپ ڈیٹ جنوری 24, 2017
قومی آوازلاہورگیارہ سالہ محمد رضا کوئی عام بچہ نہیں ہے، جب اس کے ہم عمر سکول جاتے ہیں تو رضا اپنے کمپیوٹر کے سامنے بیٹھ کر کمپیوٹر کوڈز کے ساتھ دماغ لڑاتا ہے۔

وہ ایسے سافٹ وئیر تیار کرتا ہے جس کی مدد سے مجرمان کو پکڑنے میں آسانی ہوتی ہے یا وہ اردو زبان کی درستی کے لئے ایسا سافٹ وئیر تیار کرتا ہے جس کی مثال موجود نہیں۔

اس وقت اردو زبان کے استعمال کے دوران مناسب الفاظ کی نشاندہی اور رومن اردو کو اردو میں تبدیل کرنے والا کوئی سافٹ وئیر موجود نہیں ہے۔

محمد رضا بھی دیگر ہم عمر بچوں کی طرح پڑھنے جاتا ہے لیکن وہ گریجویٹس اور پوسٹ گریجویٹس کے ساتھ یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی میں تعلیم حاصل کر رہا ہے اور یہاں بھی کامیابی کے جھنڈے گاڑ رہا ہے۔

رضا کی کمپیوٹر میں رغبت اپنے والد کے دوست کے توسط سے ہوئی جنہوں نے اپنی سہولت کے لئے رضا کے کمپیوٹر میں کوڈنگ سے متعلق ایک سافٹ وئیر انسٹال کیا۔

رضا نے اس سافٹ وئیر سے رغبت محسوس کرتے ہوئے یو ٹیوب میں دستیاب ویڈیوز کی مدد سے کوڈنگ کے بارے میں آگاہی حاصل کرنا شروع کی اور پھر کوڈنگ کو سیکھتا چلا گیا۔ رضا کے والد کے دوست نے اس دلچسپی کو محسوس کرتے ہوئے اس کے کمپیوٹر میں سی لینگوئج سافٹ وئیر بھی انسٹال کر دیا۔

وہ نو سال کا تھا جب اس کے والدین نے کراچی سے لاہور منتقل ہونے کا ارادہ کیا اس کے والدین لاہور میں پرنٹنگ کا بزنس شروع کرنا چاہتے تھے۔ تاہم لاہور آمد کے بعد ان کے معاشی حالات خراب ہونا شروع ہو گئے اور ان کے معاشی حالات اس حد تک خراب ہو گئے کہ ان کے لئے اپنے بیٹے رضا کی تعلیم جاری رکھنا بھی ناممکن ہو گیا۔

اسی اثنا میں رضا کے والد کو لاہور میں آئی ٹی یونیورسٹی کے زیراہتمام روبوٹک نمائش کے انعقاد کی خبر ملی۔ وہ آئی ٹی یو کے ایک استاد طلحہ رحمانی سے ملے اور انہیں اپنے بیٹے کی کمپیوٹر پروگرامنگ میں صلاحیتوں کے بارے میں تفصیل سے آگاہ کیا۔

طلحہ رحمانی بچے کی صلاحیتوں کے بارے میں جان کر بہت متاثر ہوئے۔ بچے کے والد کے اصرار پر انہوں نے اپنے دو ریسرچ معاونین کو رضا کی پروگرامنگ صلاحیتوں کی جانچنے کی ہدایت کی۔

طلحہ رحمانی کہتے ہیں کہ ایک گھنٹے کے بعد جب ان کے معاونین میں سے کوئی بھی واپس انہیں رپورٹ دینے نہیں آیا تو وہ خود وہاں گئے اور دیکھا کہ انکے معاونین رضا کے سامنے خاموشی سے بیٹھے تھے اور رضا انہیں کوڈنگ کے بارے میں آگاہ کر رہا تھا۔ تب مجھے احساس ہوا کہ یہ بچہ غیر معمولی صلاحیتوں کا حامل ہے۔ اور اب ڈیڑھ برس کا عرصہ گزر چکا ہے اور رضا اب رحمانی صاحب کی نگرانی میں ان کے معاون کے طور پر کام کر رہا ہے۔

طلحہ رحمانی کا کہنا ہے کہ جب محمد رضا آئی ٹی یو آیا تو وہ کوڈنگ کے بارے پہلے سے ہی جانتا تھا تاہم اسے بعض اوقات کسی خاص کوڈنگ کے لئے درکار ریاضی کے اصولوں کو جاننے میں مشکل پیش آتی تھی تاہم میں نے ایک مرتبہ تفصیل کے ساتھ اس کو اس بارے میں سمجھایا تو اسکے بعد اب وہ کوڈنگ کے الگورتھم کو پہلے سے بہتر انداز میں سمجھ کر کام کر رہا ہے۔

رضا کی صلاحیتوں کو مزید اجاگر کرنے کے لئے اسے کمپیوٹر سائنسز کی کلاسز میں بٹھانے کا فیصلہ کیا گیا اس کا مطلب یہ ہے کہ رضا انڈر گریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ طلبہ کے ساتھ بیٹھ کر تعلیم حاصل کر سکے گا تاہم اس کے نتائج نے بھی سب کو حیران کر دیا ان کلاسز میں بھی رضا نے ساتھی طالب علموں کے مقابلے میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ شروع کر دیا۔ نتائج کے مطابق جہاں کلاس کا اوسط اسکور تیس رہتا تھا وہاں رضا کا انفرادی اسکور اسی اور نوے تھا۔

رضا کی قابلیت نے نہ صرف اس کے ساتھیوں بلکہ یونیورسٹی کے سینئیر فیکلٹی ممبرز سے بھی حوصلہ افزائی حاصل کی۔ کارنج ملن یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کرنے والے پروفیسر ڈاکٹر آغا علی رضا کا کہنا ہے کہ جب میں نے محمد رضا سے بات کی تو مجھے اندازہ ہوا کہ یہ بچہ کتنا ذہین ہے۔ اس وقت بھی اور اب بھی میری تشویش صرف اس بات پر ہے کہ اس بچے نے اپنی ریگولر تعلیم مکمل نہیں کی۔ تاہم یہ بچہ ذہین ہے اور کلاس میں سوالات پوچھتا رہتا ہے اور بعض اوقات اس کے سوالات کلاس کے ماحول سے میل بھی نہیں کھاتے۔

آئی ٹی یو میں آمد کے بعد سے ہی رضا نے روبوٹک ایکسپو میں دلچسپی لینا شروع کر دی تھی۔ گزشتہ برس اس نے ویژن بیسڈ سسٹم VBS تیار کیا جس میں چہرے سے شناخت کی خصوصیات موجود تھیں۔

اس برس اس نے اردو کا سافٹ وئیر تیار کیا جس میں انگریزی کی طرح جملوں میں الفاظ کے استعمال کے اشارے موجود ہیں۔ انگریزی کی طرح اگر آپ کوئی جملہ تیار کرنا چاہیں تو اس جملے کی مناسبت سے اگلے الفاظ موبائل کی سکرین پر نمودار ہو جاتے ہیں بالکل اسی طرز پر رضا نے بھی اس سافٹ وئیر کو تیار کیا جو اپنی نوعیت کا پہلا اردو سافٹ وئیر ہے جس میں اسمارٹ فون پر اردو لکھتے ہوئے اگلے الفاظ سکرین پر نمودار ہو جاتے ہیں اور اس طرح ٹائپنگ میں وقت کے ضیاع اور اردو میں ہونے والی اغلاط پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ اس سافٹ وئیر میں پچاس ہزار کے لگ بھگ اردو الفاظ موجود ہیں۔

اس سافٹ وئیر کے حوالے سے طلحہ رحمانی کا کہنا ہے کہ اردو میں اس طرح کا سافٹ وئیر تیار کرنا ایک مشکل امر ہے کیونکہ اردو میں جنس اور الفاظ کا انتخاب جملوں کی نوعیت کے اعتبار سے خاصا مشکل کام ہے تاہم رضا نے اپنی خداداد صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے اس مشکل کام کو احسن طریقے سے سرانجام دیا ہے۔

یہ سافٹ وئیر نہ صرف جملوں میں الفاظ کے استعمال میں مدد دیتا ہے بلکہ اسے مترجم کے طور پر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے اس کی مدد سے رومن اردو کو اردو میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔

رضا کی بنیادی تعلیم کے حوالے سے طلحہ رحمانی کا کہنا ہے کہ اسے او اور اے لیول کے امتحان میں بٹھایا جائیگا۔ دوسری جانب آئی ٹی یو کے وائس چانسلر ڈاکٹر عمر سیف کا کہنا ہے کہ آئی ٹی یو محمد رضا کے تمام تعلیمی اخراجات برداشت کریگی۔