‏بےگھروکفن‬۔

اداریہ

تحریر ۔ فیاض ملک

‏بےگھروکفن‬۔

پیدا ہوئی تو دادی بہت روئیں۔
اسکول جاتی تھی تو بھائی کو فکر رہتی۔۔۔۔۔لہذا۔۔۔۔پرائمری کے بعد پڑھائی سے روک دیا۔
ماں نے خوب ڈانٹ ڈپٹ کر اور سختی سے گھر کا ایک ایک کام سکھایا۔۔۔۔۔سمجھایا۔۔۔۔کہ سسرال کی خدمت میں کوئی کسر باقی نہ رہے۔
ابھی نوجوانی کی دہلیز پہ قدم رکھا تھا کہ باپ کی نظر پڑ گئی۔۔۔۔۔۔ایک مہینے کے اندر اندر رشتہ دیکھا زیور اور جہیز بنایا اور “ڈولی اٹھی ہے جنازہ اٹھے” کہہ کر اجنبیوں کے ساتھ روانہ کر دیا۔
مہر لیا تھا۔۔۔۔۔۔دن رات۔۔۔۔۔۔صبح شام سسرال کی خدمت اور خاوند کی اطاعت کرتی رہی۔
بچے ہوئے تو اس آس پہ پالے کہ کم از کم بڑھاپا سکون سے گزرے گا۔۔۔۔۔ان کی شادیاں ہوئیں اور وہ علیحدہ علیحدہ رہنے لگے۔۔۔۔۔۔باریاں لگا کر کبھی ایک کے ہاں مہمان بن کے رہتی تو کبھی دوسرے کے ہاں۔
کل رات اچانک مر گئی۔۔۔۔بیٹوں نے فیصلہ کیا تدفین آبائی گاؤں میں باپ کی قبر کے پاس کریں گے۔
لاش گاؤں لائی گئی تو میکے سے بھتیجے آئے۔۔۔۔۔بڑے بھائی کے منجھلے بیٹے نے کہا میکے والے زندہ ہیں۔۔۔۔۔کفن ہم دیں گے۔
۔


متعلقہ خبریں