قومی آواز قومی خبریں 28 جنوری ، 2019 دبئی: وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پاکستان سے خوش ہیں۔ متحدہ عرب امارات کے اخبار ‘گلف نیوز’ کو دیئے گئے انٹرویو میں فواد چوہدری نے کہا کہ ‘پاکستان افغان امن مذاکرات میں منصفانہ طور پر اعلیٰ سطح پر اپنا کردار ادا کر رہا ہے اور ہمیں امریکا اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کے مثبت نتائج کی امید ہے’۔
طالبان اور امریکا کے درمیان 17 سال سے جاری افغان جنگ کے خاتمے کا معاہدہ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اتنے خوش ہیں کہ انہوں پاکستان کے لیے اپنی پالیسی کا جائزہ لے کر اسے تبدیل کیا ہے۔ واضح رہے کہ رپورٹس ہیں کہ افغان امن عمل میں کردار ادا کرنے پر امریکا پاکستان کو فری ٹریڈ ایگریمنٹ (ایف ٹی اے) کی پیشکش کرسکتا ہے اور خیال کیا جارہا ہے کہ حالیہ دورہ پاکستان کے دوران امریکی سینیٹر لنڈسے گراہم نے پاکستانی حکام سے اس حوالے سے گفتگو بھی کی۔ انٹرویو کے دوران فواد چوہدری نے اس حوالے سے گفتگو کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ ‘مجھے ایف ٹی اے کے بارے میں علم ہے لیکن اس مرحلے پر میں اس پر تبصرہ نہیں کرسکتا۔’ انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان میں امن و استحکام صرف امریکا نہیں بلکہ پاکستان کے بھی بہترین مفاد میں ہے۔ واضح رہے کہ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے مذاکرات کے دوران گذشتہ روز افغان طالبان اور امریکا کے درمیان 17 سال سے جاری افغان جنگ کے خاتمے کا معاہدہ طے پایا، جس کے تحت 18 ماہ کے اندر افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلاء پر اتفاق کرلیا گیا۔
امریکا طالبان مذاکرات کامیاب ہوئے تو فوائد پاکستان کو بھی ہوں گے، وزیر اطلاعات رپورٹس کے مطابق جنگ بندی کا شيڈول آئندہ چند روز میں طے کیا جائے گا، جس کے بعد طالبان، افغان حکومت سے براہ راست بات چیت کریں گے۔ یہ بھی واضح رہے کہ گذشتہ برس دسمبر میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وزیراعظم عمران خان کو خط لکھ کر افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے تعاون مانگا تھا جس کے جواب میں وزیراعظم نے خلوص کے ساتھ پوری کوشش کرنے کی یقین دہانی کروائی تھی، جس کے بعد طالبان اور امریکی حکام کے درمیان مذاکرات کا آغاز ہوا۔ عمران-ٹرمپ ملاقات بھارت سے مذاکرات انٹرویو کے دوران ایک سوال کے جواب میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ‘چاہے وہ نریندر مودی ہوں یا راہول گاندھی، ہم بھارتی عوام کی جانب سے منتخب کیے گئے کسی بھی لیڈر کو عزت دیں گے اور وہاں بھی جو بھی اقتدار میں آئے، ہم اس کے ساتھ مذاکرات کے عمل کو آگے بڑھانا چاہیں گے’۔
انٹرویو کے دوران فواد چوہدری نے وزیراعظم عمران خان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ملاقات کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملاقات افغان امن مذاکرات کے بعد ممکن ہے۔
پاک-بھارت تعلقات پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اطلاعات نے کہا کہ ‘ہم نے بھارت سے بات چیت کی کوشش فی الحال موخر کردی ہے، کیونکہ موجودہ بھارتی قیادت سے ہمیں کسی بڑے فیصلے کی امید نہیں ہے، تاہم الیکشن کے بعد نئی بھارتی حکومت سے بات چیت کے لیے تیار ہیں’۔