نومبر 04، 2018
وفاقی تحقیقاتی ادارے ( ایف آئی اے) نے 30 بے نامی اکاؤنٹس کا پتہ چلا لیا جن کے ذریعے تقریباً 10 ارب روپے کی ٹرانزکشن کی گئی تھی۔ ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے خیبرپختونخوا طارق پرویز کے مطابق 12 سے 15 ہزار روپے ماہوار پر کام کرنے والے 8 گھریلو ملازمین کے نام پر بے نامی اکاؤنٹس ہیں۔ ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے کے مطابق بے نامی اکاؤنٹس سے تقریباً 10 ارب روپے کی ٹرانزکشن ہوئی ہے اور یہ اکاؤنٹس منی لانڈرنگ میں استعمال ہورہے تھے جب کہ ان اکاؤنٹس کے ذریعے صوبے کے بیشتر اضلاع میں ٹرانزکشن کی گئی۔ طارق پرویز کا کہنا ہے کہ بونیر، سوات ، کالام اور بشام کے بینکوں میں بھی بے نامی اکاؤنٹس ہیں، مزید معلومات حاصل کرنے کے لئے ملوث افراد کے شناختی کارڈ اسٹیٹ بینک کو ارسال کر دیے گئے ہیں۔ ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے کے مطابق بے نامی دار اکاؤنٹس رکھنے والے افراد کی منقولہ اور غیر منقولہ اثاثوں کی جانچ پڑتال کی جارہی ہے۔ یاد ہے کہ سپریم کورٹ میں جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کیس زیر سماعت ہے اور اب تک کئی ایسے افراد کے اکاؤنٹس میں اربوں یا کروڑوں روپے کی موجودگی پکڑی جاچکی ہے جنہیں پیسوں کی آمد کا پتہ ہی نہیں
قومی آوازپشاور