قومی آواز ۔ اسلام آباد پاکستان 18 دسمبر ، 2018 سابق وزیراعظم نوازشریف کے گارڈ نے نجی ٹی وی کے کیمرہ مین کو تشدد کا نشانہ بنایا جس سے وہ بے ہوش گیا۔ سماء ٹی وی سے وابستہ کیمرہ مین واجد علی نواز شریف کی پارلیمنٹ سے روانگی کی فوٹیج بنا رہا تھا جب سابق وزیراعظم کے گارڈ نے اسے تشدد کا نشانہ بنایا۔ نجی ٹی وی کے کیمرہ مین کو بے ہوشی کی حالت میں پمز اسپتال منتقل کیا گیا۔ واقعے کے بعد صحافیوں نے پارلیمینٹ کے گیٹ نمبر ایک پر احتجاجی دھرنا دے کر بلاک کردیا اور تشدد کرنے والے ایک گارڈ کو پکڑ کر پارلیمنٹ کی سیکیورٹی کے حوالے بھی کر دیا۔ دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب پولی کلینک اسپتال پہنچ گئیں جہاں انہوں نے کیمرہ مین واجد علی کو انصاف دلوانے کی یقین دہانی کروائی۔ مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ میں اس وقت پولی کلینک میں کیمرہ مین واجد علی کے ساتھ موجود ہوں، میاں صاحب نے کسی کو تشدد کرنے کا آرڈر نہیں دیا۔ ٹی وی کیمرہ مین پر تشدد کے معاملے پر تھانہ سیکریٹریٹ اسلام آباد میں درخواست جمع کرادی گئی جس میں مؤقف اپنایا گیا کہ نوازشریف کے سیکیورٹی گارڈ نے کیمرہ مین کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ درخواست میں کہا گیا کہ تشدد سےکیمرہ مین کو ناک پرشدید چوٹیں آئیں،گارڈ کےخلاف قانونی کاروائی کی جائے۔ بعد ازاں ڈاکٹرز پمز اسپتال نے بتایا کہ ٹی وی کیمرہ مین واجد علی کو پمز اسپتال کے پرائیویٹ وارڈ منتقل کردیا گیا ہے، واجد علی کے ہونٹ پر چوٹ آئی، تین ٹانکے لگے ہیں، سر پر بھی چوٹ آئی لیکن کوئی گہرا زخم نہیں ہے، واجد علی کی حالت خطرے سے باہر ہے،ایک دن نگرانی میں رکھا جائےگا۔ اسپیکرقومی اسمبلی نے ممبران کے گارڈز کی پارلیمنٹ ہاؤس داخلے پرپابندی لگا دی اسپیکر قومی اسمبلی نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ ارکان کی حفاظت پارلیمنٹ کی سیکیورٹی کرے گی اور آئندہ کوئی شخصیت اپنے ساتھ سیکیورٹی گارڈ پارلیمنٹ کے احاطے میں نہیں لاسکے گی۔ اسپیکر نے کہا کہ کوئی جتنا بھی بڑا لیڈر ہے سیکیورٹی پارلیمنٹ سے باہر چھوڑ کر آئے۔ تشدد کرنے والے گارڈ کے خلاف قانونی کارروائی کااعلان انہوں نے کہا کہ امید کرتا ہوں کہ ن لیگ کی قیادت اس واقعے کی مذمت کرے گی۔ واقعے کا سن کر دکھ ہوا، سابق وزیر اعظم نواز شریف نواز شریف نے کہا کہ جیسے ہی واقعے کا علم ہوا میں نے مریم اورنگزیب اور پارٹی کے دیگر رہنماؤں کو زخمی کیمرہ مین کو اسپتال لے جانے اور ان کے علاج معالجے کے انتظامات کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ میں ذاتی طور پر بھی اور پاکستان مسلم لیگ ن بحیثیت جماعت صحافیوں، کیمرہ مین اور فوٹو گرافر برادری کا بے حد احترام کرتے ہیں۔ نواز شریف نے کہا کہ اپنے اسٹاف میں ایسے کسی شخص کو برداشت نہیں کروں گا جو اس طرح کے رویے کا مرتکب ہو، یقینی بنائیں گے کہ اس قسم کا کوئی افسوسناک اور قابل مذمت واقعہ مستقبل میں رونما نہ ہو۔
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے نواز شریف کے گارڈز کے کیمرہ مین پر تشدد کا نوٹس لیتے ہوئے سیکیورٹی گارڈز کیخلاف ایف آئی آر درج کرانے کا حکم دے دیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما و وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور نعیم الحق نے کیمرہ مین پر تشدد کے واقعے کی مذمت کی اور تشدد کرنے والے گارڈز کے خلاف قانونی کارروائی کا اعلان کیا۔
سابق وزیراعظم محمد نواز شریف نے سینیئر کیمرہ مین واجد علی پر تشدد کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے کہا ہے کہ میں کیمرہ مین پر تشدد کی مذمت کرتا ہوں، واقعے کا سن کر دلی دکھ اور رنج ہوا۔