آزاد محبت اور انا کے بُت

قومی آواز ویب ڈیسک

کردار و شخصت ۔ لندن— محبت زندگی کی اساس ہے. یہی وہ جذبہ ہے جو انسانوں کے باہمی تعلق کی بنیاد بھی ہے. اشفاق احمد اس جذبے کی ڈوری سے بندھے ہوئے شخص کو اسیر نہیں بلکہ آزاد کہتے ہیں جو انا کے بت کو توڑنے کے بعد جب محبت کی دنیا میں قدم رکھتا ہے تو مکمل طور پر آزاد ہو جاتا ہے۔ شاید اسی لیےمحبت کرنے والا وہ نہیں رہتا ہے، جو وہ ہوتا ہے بلکہ محبت اسے کچھ اور ہی بنا دیتی ہے۔ اب اس فلسفے کی ماہرین نفسیات نے بھی تصدیق کر دی ہے جن کا کہنا ہے کہ محبت بھرے تعلقات نوجوانوں کی شخصیت کی مثبت تعمیر میں معاون ہوسکتے ہیں۔ ‘جرمن یونیورسٹی جینا اینڈ کیسل’ سے وابستہ ماہرین نے تجزیاتی مطالعہ میں کہا ہے کہ تحقیق میں یہ واضح نظر آیا کہ لوگ رومانوی رشتے میں بندھنے کے بعد زیادہ متوازن شخصیت کے مالک بن جاتے ہیں جس سے ان کی شخصیت مستحکم ہوتی ہے۔ سائنسی جریدے ‘جرنل آف پرسنالٹی’ کی رپورٹ کے مطابق اس مطالعہ میں علم نفسیات کے نظریہ ‘بگ فائیو پرسنالٹی ٹریٹس’ یعنی شخصیت کی پانچ علامات میں موافقت کی بنیاد پر شخصیات کا جائزہ لینے کے بجائے صرف اعصابی خلل neuroticism کی خاصیت پر توجہ مرکوز رکھی ہے۔ علم نفسیات کی تعریف میں جن لوگوں میں اعصابی خلل کی علامات کا رنگ غالب ہوتا ہے وہ عام طور پر منفی خیالات کے ساتھ ماحولیاتی تناؤ کے لیے زیادہ حساس واقع ہوتے ہیں۔ ان کا ردعمل بھی بہت کمزور ہوتا ہے۔ ایسے لوگ فکر مند اور خود کو غیر محفوظ محسوس کرتے ہیں اور خود اعتمادی کے فقدان کے باعث اپنی زندگی سے مطمئن نہیں ہوتے ہیں۔ ڈاکٹر کرسٹین فن جنھوں نے یہ مقالہ تحریر کیا ہے کہتی ہیں کہ ایسے لوگ باہر کی دنیا کے اثرات کو مختلف طریقے سے قبول کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر منفی باتوں پر زیادہ سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہیں اور مبہم حالات میں مثبت رویہ کے بجائے زیادہ تر منفی تشریح تلاش کرلیتے ہیں۔ سائنسدانوں نے 245 نوجوان جوڑوں جن کی عمریں 18 برس سے 30 برس کے درمیان تھیں انھیں نو ماہ پر مشتعمل ایک مطالعے میں شامل کیا۔ شرکاء سے ہر تین ماہ بعد لیے جانے والے انٹرویو کے ذریعہ ماہرین نے نوجوان جوڑوں میں اعصابی خلل کی سطح اوران کے رشتے میں اطمینان کی سطح کا تجزیہ کیا۔ سائنسدانوں نے کہا کہ رومانوی تعلقات میں ہونے کی وجہ سے شرکاء کے منفی رجحان میں آہستہ آہستہ وقت کے ساتھ کمی واقع ہوئی۔ کرسٹین فن کے مطابق ایک طرف تو نوجوان جوڑوں میں باہمی تعاون بڑھا تو دوسری جانب ان کے فہم و ادارک میں اضافہ ہوا جس نے اہم کردار ادا کیا۔ خاص طور پر ایک ساتھی کے زندگی میں ہونے سےجو پیار کے جذبات اور مثبت تجربات انھیں حاصل ہوئے، اس سے بلواسطہ طور پر ان کی شخصیت میں تبدیلی پیدا ہوئی اورٹھیک اسی وقت ان کی سوچ کا نظریہ اور منفی حالات پر ردعمل کا خیال بھی مکمل طور پر تبدیل ہو گیا۔ ڈاکٹر فن نے کہا کہ محبت زیادہ اعتماد کے ساتھ زندگی سے نمٹنے میں ہماری مدد کرتی ہے بجائے اس کے کہ چیزوں کو منفی انداز میں دیکھا جائے۔ سائنس دانوں نے اس مطالعے میں مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین میں بھی محبت کے اثرات کا جائزہ لیا ہے جن کا کہنا ہے کہ اگرچہ ہر انسان محبت کے تعلقات پر مختلف ردعمل ظاہر کرتا ہے لیکن طویل محبت بھرے رشتے کا اثر زیادہ مثبت ہوتا ہے۔ ماہرین کے مطابق تحقیق کے نتائج ایک مثبت پیغام پر مشتمل ہیں کہ محبت کے ساتھ منفی سوچوں سے درگزر کیا جا سکتا ہے۔


متعلقہ خبریں