الیکشن2018 پرتبصرہ

2018 – جولائی ، -27
تحریر:ارشد محمود
:الیکشن2018  پرتبصرہ
۔ ایک سال سے کھلم کھلا ایک پارٹی ، اس کی لیڈرشپ، اوران کے انٹی اسٹیبلش منٹ بیانئے کی تذلیل، تخقیر، مقدمے، گرفتاریں،نا اہلیاں، سزائئں، قید وبند ، وسیع پیمانے پرانتہائی غلیط مہم چلائی گئی۔۔ سب سے بڑی پارٹی کو بالکل دیوارکے ساتھ لگا دیا گیا تھا۔ یہ تو سب کچھ پری پول تھا

۔ ایک گھنٹہ ٹائم بڑھانے کا تمام بڑی پارٹیوں نے مطالبہ کیا، جسے مسترد کردیا گیا۔ احمد اعجاز ایک نوجوان صحافی ہیں، انہوں اس الیکشن میں اپنے اخبارکی طرف سے کافی ریسرچ ورک کیا تھا۔۔ پولنگ دن کی متوقع دھاندلی پرجب ان سے میری کچھ دن پہلے بات ہوئی۔۔ تو انہوں نے ایک بات کی، کہ ارشد صاحب۔۔اب پولنگ ، گنتی، نتائج کی ترسیل کا نظام ایسا ہے کہ دھاندلی مشکل ہے۔۔۔۔ وٹس ایپ پراسی وقت ہر پریذائدنگ افسر الیکشن کمیشن کے ہیڈ آفس رزلٹ پہنچائے گا۔۔ نتائج کو بدلا نہیں جا سکے گا۔ لیکن جب ریاست پرقابض ایک مسلح بہت بڑی تنظیم جس کے 4 لاکھ حکم کے غلام جو ایک اشارے پرمربھی سکتے ہیں۔ اور ماربھی سکتے ہیں۔۔۔ جو کسی سویلین قائدے ، قانون، اصول، اتھارٹی کو تسلیم نہیں کرتے۔۔ تو پھر کونسے ضابطے، کونسے اصول۔۔ کونسا اخلاق۔۔

۔ چینلوں پرنتائج چلنے شروع ہوئے۔۔ واضح فرق دکھانا شروع ہوا، جو پرواسٹیبلش منٹ کے مخصوص چینل ہیں۔۔۔ انہوں نے پی ٹی آئی کو کچھ ہی دیربعد ایک سو سے کراس کروا دیا۔۔۔جب جیو۔۔ کوئی 70 پردکھا رہا تھا۔۔ اورڈان۔۔۔ اس سے بھی بہت کم۔۔۔

۔۔ اس دوران صرف ایک دفعہ جیو پرچھوٹی سے خبرنشرکی گئی۔۔ شائد اسے کسی اورچینل نے بالکل نہ زکرنہ کیا ہو۔۔ وہ یہ تھی۔۔ کہ نتائج کی ترسیل کے لئے جو آن لائن، الیکٹرانک سسٹم بنایا گیا تھا۔۔۔ وہ “خراب” ہوگیا ہے۔۔الیکشن کمیشن کواب کوئی نتیجہ ڈیجیٹل طریقے سے نہیں مل سکتا۔۔۔ اب اسی پرانے manual طریقے سے ہی ڈبے ‘سیکورٹی عملے’ کی تحویل میں پہنچائیں جائیں گے۔۔ اورنتائج وغیرہ بھی اب مینئوئل ہی ہونگے۔۔ اس خبرکا پھرباکل کوئی ذکرنہیں کیا گیا۔۔

۔ پھراچانک ن لیگ کی ترجمان نے آ کرمیڈیا کوبتایا ۔۔کہ بہت سے حلقوں میں ہمارے پولنگ ایجنٹس کو زبردستی کرکے باہرنکال دیا گیا ہے۔۔اندرسے کنڈیاں لگا لی گئی ہیں (گنتی کے دوران)۔۔ اور وہ فارم 45 پرہمٰں تصدیق شدہ رزلٹ نہیں دیا جا رہا۔۔ 45 فارم وہ ہوتا ہے، پولنگ اسٹیشن کی گنتی کے بعد اس میں فارم میں رزلٹ لکھا جاتا ہے۔ پریزائڈنگ افسراپنے اور پارٹیوں کے پولنگ ایجنٹوں کے سائن ہوتے ہیں۔۔ وہ ہرپولنگ اسٹیشن کے رذلٹ کا پروف ہوتا ہے۔۔ یہ قانونی لازمی کارروائی ہے۔۔بندوق بردار ‘سپائیوں’ نے انہیں نکال باہرکیا۔۔ اورکہا جاو ، آر ٹی او سے تم کو فارم 45 مل جائے گا۔۔۔۔

۔ اس کے بعد رات کے ساڑھے دس بجے جیوپرموجود پینل نے کہا۔۔ کہ قومی اسمبلی کے 30 ایسے حلقے ہیں۔۔ 5، 6 گھنٹے گزرنے کے باوجود جن کے بالکل نتائج نہیں بند ہیں۔۔اوران کا کچھ پتا نہیں۔۔ اوریہ حیرت کی بات ہے۔۔۔

۔ ن لیگ نے پولنگ ایجنٹوں کے نکالے اور فارم 45 پرنتائج نہ دینے کی جو شکائت کی، اسے پھر ایم کیوایم (پی ایس پی) اے این پی، پی پی پی اوردیگرپارٹیوں نے بھی دہرایا۔۔ کہ ایسا ہی عمل ان کے بعض حلقوں میں کیا گیا ہے۔۔ بقول حامد میرکے 7 جماعتوں نے اسی ایک جیسی شکائت کی ہےہ۔۔

۔ جناب جو پراسس ایک سال سے جاری ہے۔ جس میں تمام ریاستی ادارے سرگرمی سے ملوث ہیں۔ ظاہر ہے یہ تو نہیں ہوسکتا ہے کہ اسے منطقی انجام پر نہیں پہنچانا تھا۔۔ ہم بھولے بادشاہ ہیں۔ نوازشریف، مریم اورن لیگ بھی ہوگی۔۔کہ آخرمیں ہم عوام اور ووٹ کی طاقت سے اس سارے استبدادی عمل کو شکست دے دیں گے۔۔ آج انہوں نے ووٹ کے بھی ہاتھ پاوں توڑدیئے ہیں۔۔ کرلو جو کرنا ہے۔۔

۔۔ قسم سے میں سمجھتا ہوں۔ کہ نواز شریف اورمریم کو چپ کرکے اسٹیبلش منٹ سے ڈیل کرکے لندن میں اپنی آرام دہ زندگی میں واپس چلے جانا چاہئے۔۔ اس ملک میں اگلے ایک سو سال تک کوئی تبدیلی ناممکن ہے۔۔ لعنت بھیجیں۔۔ نواز شریف کی 68 سال عمرہے۔ دل وغیرہ جیسی امراض کا شکارہے۔ کہاں جیل کٹھنائیاں۔۔ پاکستان ہمیشہ سیکورٹی سٹیٹ اور اسلامسٹ ریاست رہے گا۔۔ 21 کروڑ عوام ایک ہجوم ہیں۔ اکثریت تیم خواندہ، احمق، جاہل، سادہ دماغ۔جذباتی خصوصیات رکھتے ہیں۔ کسی گھڑے کا ڈھکن نہیں۔۔ انہیں بھٹکنا اورگول گول گھومنا اچھا لگتا ہے۔ انتہائی شارٹ میموری ہے۔
تاریخی طورپرپاکستانی لوگ ایک ایسی سٹیج پرہیں۔۔ کہ یہ یہی ہوسکتے ہیں جو ہیں۔۔


متعلقہ خبریں