بغاوت کی کارروائی: سابق وزرائے اعظم کل لاہور ہائیکورٹ میں پیش ہوں گے

اتوار07 اکتوبر 2018
قومی آواز: لاہور

ہائیکورٹ کے فل بینچ نے نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی کو شہری آمنہ ملک کی دائر درخواست پر طلب کیا تھا۔
سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی غداری کے الزام میں کارروائی کرنے کے کیس کا سامنا کرنے کل لاہور ہائیکورٹ میں پیش ہوں گے۔

لاہور ہائیکورٹ میں میڈیا انٹرویو کی بنیاد پر دونوں رہنماؤں کے خلاف درخواست زیرسماعت ہے جب کہ فل بینچ نے نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی کو 8 اکتوبر کو طلب کیا تھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کل ہائیکورٹ میں پیش ہوں گے جب کہ شاہد خاقان عباسی کی بھی پیشی کا امکان ہے۔

نواز شریف کا متنازع بیان

شہری درخواست گزار آمنہ ملک نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے انگریزی اخبار کو دیے گئے متنازع انٹرویو کو بنیاد بناتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی جس میں استدعا کی ہے کہ نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی نے وزارت عظمیٰ کے حلف کی پاسداری نہیں کی اس لیے دونوں کے خلاف بغاوت کی کارروائی کی جائے۔

بغاوت کی کارروائی: سابق وزیراعظم نواز شریف 8 اکتوبر کو ذاتی حیثیت میں طلب

سابق وزیراعظم نواز شریف کا اپنے متنازع بیان میں کہنا تھا کہ عسکری تنظیمیں نان اسٹیٹ ایکٹرز ہیں اور ممبئی حملوں کے لیے پاکستان سے غیر ریاستی عناصر گئے، کیا یہ اجازت دینی چاہیے کہ نان اسٹیٹ ایکٹرز ممبئی جا کر 150 افراد کو ہلاک کردیں، بتایا جائے ہم ممبئی حملہ کیس کا ٹرائل مکمل کیوں نہیں کرسکے۔

نواز شریف کے بیان پر بھارتی میڈیا نے اسے پاکستان کے خلاف استعمال کیا جب کہ ملکی سیاسی رہنماؤں کی جانب سے نواز شریف کے بیان کی شدید مذمت کی گئی۔

نواز شریف کے ممبئی حملوں سے متعلق متنازع بیان پر پاک فوج کی تجویز پر قومی سلامتی کمیٹی کا ہنگامی اجلاس اس وقت کے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیرصدارت ہوا جس میں نواز شریف کے بیان کو بے بنیاد قرار دیا گیا اور اس کی مذمت بھی کی گئی

یہ خبریں آپ قومی آواز ٹورنٹو پر پڑھ رہے ہیں۔

نواز شریف کے بیان کے بعد شاہد خاقان عباسی نے وزیراعظم کی حیثیت سے سابق وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کی اور انٹرویو کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال سے آگاہ کیا۔

درخواست گزار نے اپنی درخواست میں مؤقف بھی اختیار کیا کہ نواز شریف نے متنازعہ انٹرویو دے کر ملک و قوم سے غداری کی جب کہ شاہد خاقان عباسی نے قومی سلامتی کمیٹی کی کارروائی سابق وزیراعظم کو بتا کر حلف کی پاسداری نہیں کی اس لیے دونوں کے خلاف بغاوت کی کارروائی کی جائے۔