توہین عدالت کیس: آپ کو وزیراعظم کی تقریر سے کیا پریشانی ہے؟ عدالت کا سوال

قومی آواز
اسلام آباد 26 نومبر ، 2019ویب ڈیسک

اسلام آباد ہائیکورٹ میں وزیراعظم عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

سابق انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس سلیم اللہ خان کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کرائی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے 18 نومبر کی تقریر میں توہین عدالت کی اور عدلیہ کو متنازع بنانے کی کوشش کی۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ عمران خان نے اعلیٰ عدلیہ کی تضحیک کی اور مذاق اُڑایا لہٰذا عمران خان کی تقریر کی ریکارڈنگ اور ٹرانسکرپٹ جمع کرایا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں
وزیراعظم طاقتوروں کا طعنہ نہ دیں، کسی کو باہر جانے کی اجازت انہوں نے خود دی: چیف جسٹس
’نواز شریف کو بھیجنے کی مخالفت تھی لیکن میں نے رحم کیا اور کہا کہ جانے دو‘
درخواست میں کہا گیا ہے کہ توہین عدالت کا الزام ان کی تقریر کے متن سے واضح ہے لہٰذا عدالت سے استدعا ہے کہ عمران خان کو توہین عدالت کے قانون کے تحت سزا سنائی جائے۔

سماعت کی کارروائی
سماعت کے آغاز پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست گزار سے مکالمہ کیا کہ توہین عدالت فرد اور عدالت کے درمیان ہوتی ہے، اس پر درخواست گزار نے کہا کہ میں آفیسر آف دی کورٹ ہوں اور عدالت کو آگاہ کر رہا ہوں۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ آپ نے توہین عدالت کا کل والا فیصلہ پڑھا ہے جس میں توہین عدالت کے حوالے سے اصول طے کردیے ہیں، پہلے آگاہی نہیں تھی، ابھی تو توہین عدالت کے حوالے سے آگاہی بھی ہو گئی ہے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے درخواست گزار سے مکالمہ کیا کہ کیا آپ منتخب وزیراعظم کا ٹرائل کرانا چاہتے ہیں؟ کیا آپ اس کے نتائج سے آگاہ ہیں؟ کیا آپ وزیراعظم کو ڈس کوالیفائی کرانا چاہتے ہیں ؟ وزیراعظم کی تقریر سے آپ کو کیا پریشانی ہے؟

درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ وزیراعظم نے عدلیہ کی تضحیک کی، اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیےکہ عدالتیں تنقید کو ویلکم کرتی ہیں۔

یاد رہے کہ 18 نومبر کو وزيراعظم عمران خان نے ہزارہ موٹر وے کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں کہا تھاکہ ملکی نظام عدل کاتاثر یہی ہے کہ یہاں طاقتور کے لیے ایک قانون ہے اور کمزور کے لیے دوسرا، عدلیہ عوام میں اپنا اعتماد بحال کرے۔

وزیراعظم عمران خان نے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ اور مستقبل کے چیف جسٹس گلزار احمد سے درخواست کی کہ انصاف دے کر ملک کو آزاد کریں، عدالت کے بارے میں تاثر درست کریں کیونکہ یہاں طاقتور فون کرکے فیصلے کرواتے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت سے جو مدد چاہیے حکومت تیار ہے لیکن اس ملک میں عدلیہ نے عوام کا اعتماد بحال کرنا ہے کہ یہاں سب کے لیے ایک قانون ہے۔

وزیر اعظم نے مزید کہا تھا کہ ماضی میں ایک چیف جسٹس کو فارغ کرنے کے لیے دوسرے جج کو نوٹوں کے بریف کیس دے کر بھیجا گیا، سیاسی مخالفین کو سزائیں دلوانے کے لیے فون پر فیصلے لکھوائے گئے۔


متعلقہ خبریں