غیر قانونی تارکین وطن کے امریکہ کی جانب سے کینیڈا کی طرف منتقلی کے رحجان میں شدت

ٹورنٹو(قومی آواز ….نیوز روم)کینیڈا میں غیر قانونی تارکین وطن کے داخلے کو روکنے کے تمام تر اقدامات کے باوجود بھی غیر قانونی تارکین وطن کا کینیڈا میں آمد کا سلسلہ جاری ہے بلکہ اس میں اور شدت آ گئی ہے۔ اس بات کا پتہ اس وقت چلا جب بارڈر سیکوریٹی ایجنسی کے اہلکاروں نے فروری کے مہینے میں کینیڈا کے سرحدی قصبے ایمرسن میں غیر قانونی طور پر امریکہ سے سرحد کراس کر کے آنے ولے صومالیہ کے تارکیں وطن کو گرفتار کیا۔ان 8تارکین وطن کے پاس کسی قسم کے سرحد پار کرنے کے قانونی کاغذات نہیں تھے ۔ان لوگوں نے بتایا کہ وہ سیکڑوں میل پیدل چل کر سخت سردی میں بڑی مشکل سے کینیڈا میں داخل ہوئے ہیں ۔ان غیر قانونی تارکین وطن نے کینیڈا میں پناہ کے لئے درخواست دی ہے۔واضح رہے کہ امریکہ سے کینیڈا میں داخلے کے لئے یہ غیر قانونی تارکین وطن جو راستے اختیار کرتے ہیں وہ بہت ہی خطرناک اور انتہائی تکلیف دہ ہیں کیونکہ یہ لوگ گرفتاری سے بچنے کے لئے ویران اور آبادی سے دور کے راستے اختیار کرتے ہیں جہاں ان کو پانی اور خوراک کی کمی کی تکالیف سے گزرنا پڑتا ہے لیکن اس سب کے باوجود تارکین وطن کی امریکہ سے کینیڈا کی جانب منتقلی میں تیزی آ رہی ہے۔غیر قانونی تارکین وطن کا خیال ہے کہ امریکہ میں پناہ کی درخواست مسترد ہونے کے بعد کینیڈا ہی ان کی جائے پناہ ہے جہاں اس قسم کی درخواستوں کی قبولیت کا زیادہ امکان ہے ۔ اسی امید پر سینکڑوں تارکین وطن کینیڈا جانے والے راستوں پر گامزن ہیں اور بارڈر سروسز ایجنسیز کے لئے درد سر بنے ہوئے ہیں۔ونی پگ کے ایک وکیل بشیر خان کہتے ہیں کہ ان لوگوں کو کینیڈا آنے پر اکسانے والی چیز یہاں کے امیگریشن قوانین ہیں جو وکیلوں کے زریعے ان لوگوں کو پتہ چلتے ہیں اور یہ لوگ عدالتوں میں اپنا کیس دائر کر دیتے ہیں جو وہاں کافی مدت تک چل سکتا ہے اور اکثر صورتوں میں فیصلہ بھی ان کے حق میں آ جاتا ہے ۔ امریکہ کے عدالتی قوانین کینیڈا سے زیادہ سخت ہیں اور وہاں ان غیر قانونی تارکین وطن کو کاﺅنسلنگ میں بھی محدود حقوق ہی حاصل ہوتے ہیںیہی وجہ ہے کہ غیر قانونی تارکین وطن کینیڈا کو امریکہ سے زیادہ پسند کرنے لگے ہیں اور یہاں پہنچنے کی ان کی کوششوں میں تیزی آ گئی ہے۔