مذھبی اعتبار سے خوابوں کی حقیقت

(قومی آواز (شعبہ نشرواشاعت براے خواب نامہ

“مذھبی اعتبار سے خوابوں کی حقیقت”

حضرت عبداللہ ابن عباس سے روایت ہے کہ جناب سرورِ عالمؐ نے فرمایا خواب بھی ایک قسم کی وحی ہے، جس کے ذریعے اللہ تعالیٰ خواب دیکھنے والے کو اس کی بھلائی یا برائی سے مطلع کرتا ہے، جو اس کو پہنچنے والی ہو۔ (تعبیر الرویا، صفحہ 51، ضیاء القرآن)
حضرت دانیالؑ فرماتے ہیں خواب اصل میں دو باتوں پر مبنی ہوتا ہے:
(1) جو حالات کی حقیقت سے آگاہ کرے۔
(2) جو ہر کام کے انجام کی خبر دینے والاہو،۔
ان دو قسموں میں سے چار قسمیں نکلتی ہیں۔
(1) حکم فرمانے والاخواب (2) روکنے والاخواب
(3) ڈرانے والاخواب (4) خوشخبری دینے والاخواب
امام علیؑ سے روایت ہے کہ مومن پر خواب کی تعبیر جاننی واجب ہے تا کہ نیک خواب سے خوشی کا حصہ پائے اور بُرے خواب سے بچے۔۔ یہ مضمون آپ قومی آواز کینیڈا پر پڑھ ہے ھیں ۔
امام جعفر صادقؑ نے فرمایا گاہے خواب دیکھنے والے کو رنج اور آفت نظر آتی ہے لیکن تاویل اس کے خلاف ہوتی ہے، جیسا کہ غم کی تاویل خوشی۔
امام جعفر صادقؑ فرماتے ہیں: بعض وقت رات کو خواب دیکھا جاتا ہے اور اس کی تعبیر اسی دن نکل آتی ہے اور بعض دفعہ سال بعد اور بعض دفعہ تاویل 30 یا 40 سال کے بھی بعد۔ جیسے امام حسینؑ کے شہید کیے جانے کا خواب آنحضرتؐ نے دیکھا، ایک کتا آپ کا خون پیتا ہے اور اس کی تعبیر 40 سال بعد ظاہر ہوئی اور حسینؑ شہید ہوئے۔ (تعبیر الرویا از بن سیرین۔ ناشر ضیاء القرآن)
ابن سیرین فرماتے ہیں: خواب وقت کے لحاظ سے بدلتا ہے، دن کے وقت ایک خواب دیکھے اور وہی خواب رات کو بھی دیکھے تو ان کی تعبیر میں فرق ہو گا۔ (تعبیر الرویا)
انبیاء و آئمہ اطہار علیھم السلام کے خواب
انبیاء و آئمہ اطہار کے خواب سچے ہوتے ہیں۔ قرآن پاک میں حضرت یوسفؑ، حضرت ابراہیمؑ اور حضرت محمدؐ کے خوابوں کا ذکر ہے اور ان کی تعبیر کی صداقت تفاسیر میں درج ہے۔

قومی آواز میں چھپنے والے مضامین بحقِ ادارہ محفوظ ہیں بغیر اِجازت شائع کرنا قانوناّ جرم ہے۔ادارہ ایسے افرد واشاعتی اداروں خلاف قانونی کاروائی کا حق رکھتا ھے ۔


متعلقہ خبریں