نہ خد ا ہی ملا اور نہ وصال صنم

 

قومی نیو ز، 8نومبر،2021

کینیڈا میں مقیم پاکستانی نژاد طارق ایوب صدیقی نے بتایا کہ کینیڈا میں اوسطاً ایک لیٹر پیٹرول تقریباً ڈیڑھ ڈالر کا ملتا

ہے اور آٹھ گھنٹے کام کرنے کی کم سے کم آمدن تقریباً سو ڈالر ہے

جس میں تقریباً 66 لیٹر پیٹرول مل جاتا ہے، جو کہ 15 دنوں کے لیے کافی ہوتا ہے۔ صرف ایک دن کی کمائی سے پورے مہینے کا بجلی کا بل ادا ہو جاتا ہے۔ تقریباً 10 دن کی کمائی پورے مہینے کے اخراجات کے لیے کافی ہوتی ہے۔ بقیہ 20 دن جو کمائیں وہ بچت ہوتی ہے۔ یہ آپ پر منحصر ہے کہ آپ اسے کس طرح استعمال کرتے ہیں۔

امریکہ میں مقیم پاکستانی نژاد انوار الحق نے بتایا کہ امریکہ میں فی لیٹر پیٹرول کی قیمت تقریباً تین ڈالر ہے اور آٹھ گھنٹہ کام کرنے کی کم سے کم اجرت تقریباً 112 ڈالر ہے، جس میں تقریباً 37 لیٹر پیٹرول مل جاتا ہے۔
برطانیہ میں تیل کی قیمت اور کم سے کم آمدن کے بارے معلومات لینے کے لیے برطانیہ میں مقیم کاروباری شخصیت ذوہیب شاہنواز سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ برطانیہ میں پیٹرول کی اوسط قیمت تقریباً ایک پاؤنڈ 40 سینٹ ہے اور آٹھ گھنٹے کام کرنے کی کم سے کم آمدن تقریباً 80 پاؤنڈ ہے، جس میں تقریباً 53 لیٹر پیٹرول خریدا جا سکتا ہے۔

وزیراعظم صاحب نے فرمایا کہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت بڑھ رہی ہے جس کی وجہ سے پاکستان میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ اگر قیمتیں نہیں بڑھائیں گے تو مزید قرض لینا پڑے گا۔ اگر اس بیان کو حقائق کی روشنی میں دیکھیں تو حالات مختلف دکھائی دیتے ہیں۔

پانچ نومبر کو پیٹرول کی قیمت میں آٹھ روپے اضافہ کیا گیا۔ جبکہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں 85 ڈالر فی بیرل سے کم ہو کر 80 ڈالر فی بیرل تک آگئی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق اس مرتبہ کا اضافہ آئی ایم ایف کو خوش کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔ اس سے پہلے 15اکتوبر کو جو  تقریباً 10روپے اضافہ کیا گیا تھا اس میں سے پانچ روپے آئی ایم ایف کو خوش کرنے کے لیے بڑھائے گئے تھے۔
شوکت ترین صاحب امریکہ جانے سے پہلے ٹیکس میں اضافہ کر کے گئے تھے تا کہ آئی ایم ایف کو خوش کیا جا سکے لیکن ابھی تک اس کا کوئی فائدہ حاصل نہیں ہو سکا۔ عوامی سطح پر عمومی طور پر یہ رائے قائم ہورہی ہے کہ ممکنہ طور پر پانچ نومبر کو کیا گیا اضافہ بھی بے سود ثابت ہو سکتا ہے۔ ایسی صورت حال میں وزیراعظم صاحب کو دلیرانہ فیصلے لینے چاہییں اور ٹیکس، لیوی بڑھا کر پیٹرول کی قیمتوں میں جو اضافہ کیا گیا ہے اسے واپس لینا چاہیے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ آئی ایم ایف بھی مطمئن نہ ہو او ر عوام بھی راضی نہ ہوں۔ شاعر  نے کیا خوب کہا ہے کہ

نہ خد ا ہی ملا اور نہ وصال صنم .