ٹورنٹو سٹی ہال کے باہر پارلیمان میں پیش کی گئی ایک تحریک کے خلاف اور حق میں زبردست مظاہرے، صورتحال کشیدہ

پچھلے ہفتے ٹورنٹو سٹی ہال کے باہر دو مختلف نظریات اور خیالات کے حامل گروہوں کے مظاہرے کے دورا ن اس وقت صورتحال کشیدہ ہو گئی جب دونوں گروہوں کی جانب سے کچھ لوگوں نے ایک دوسرے پر رکیک فقرے بازی شروع کر دی نعرے لگائے اور جملے کسے۔صورتحال کو قابو میںکرنے کے لئے پولیس کو بیچ بچاﺅ کرانا پڑا۔یہ صورتحال اس وقت پیدا ہوئی جب پارلیمان میں ایک متنازع تحریک پیش کی گئی جس میں مبینہ طور پر اسلامی انتہا پسندی کے خلاف کچھ ایسا مواد شامل کیا گیا تھا جس پر عام مسلمانوں کو اعتراض ہے۔ اس تحریک کی مذمت اور مسلم رائٹس کے حق میں کچھ گروپوں نے سٹی ہال کے باہر مظاہرے کا پروگرام بنایا تھا ۔ مظاہرے کے دوران اس وقت صورتحال کشیدہ ہو گئی جب دوسری جانب سے کینیڈین کولیشن گروپ کے کچھ لوگ فلپس اسکوائر کی جانب سے مظاہرے کے مقام تک پہنچے ۔ ان لوگوں نے کینیڈا کے جھنڈے اور برقعوں کے ساتھ قرآن کریم کی ایک علامتی کاپی بھی اٹھا رکھی تھی۔دونوں گروپوں نے ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی شروع کر دی اور ایک دوسرے پر آوازے کسے۔ صورحال میں کشیدگی کو دیکھتے ہوئے پولیس کی بھاری نفری طلب کر لی گئی تھی جس نے دونوں گروپوں کو ایک دوسرے سے فاصلے پر رکھا ۔اس صورتحال کی خبر جب دوسرے شہروں تک پہنچی تو وہاں بھی کشیدہ صورتحال پیدا ہو گئی اور لوگ سڑکوں پر نکل آئے ۔ مانٹر یال میں سینکڑوں لوگوں نے سڑکوں پر مارچ کیا اور تحریک کے خلاف نعرے لگائے۔کیوبک سے شروع ہونے والے رائٹ ونگ گروپ کے لوگوں نے آزادی اظہار کے حق میں نعرے لگائے اور رائٹ ونگ کے پرچم لہراتے رہے جبکہ ان کے مخالف گروپ کے لوگ بھی سامنے آگئے اور مسلمانوں اور امیگرینٹس کے حق میں نعرے بازی شروع کر دی۔پولیس کی کوششوں کے باوجود دونوں گروپوں کے حامیوں میں معمولی تصادم ہوا لیکن کسی کے زخمی ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ملی ۔ پولیس کے مطابق کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔کینیڈین پارلیمنٹ کی رکن بیک بینچر اقراءخالد نے پچھلے سال ایک تحریک منظوری کے لئے جمع کرائی تھی جس میں انہوں نے لفظ ََِ © ©”اسلامی فوبیا“ استعمال کیا تھا ۔ اس تحریک میں کچھ ایسا مواد شا مل تھا جس پر بہت سی مسلم تنظیموں کو اعتراض تھا۔ اس تحریک کے پارلیمان میں پیش کرنے کے بعد سے اقراءخالد کو مشکل حالات کا سامنا تھا۔ انہیں بہت سی دھمکیاں موصول ہوئیں نیز انہیںمخالفین کی جانب سے انتہا ئی گھٹیا زبان کا سامنا رہا ۔ انہیں ایسی ای میلز بھی موصول ہوئیں جن میں انہیں برا بھلا کہا گیا تھا۔وزارت ہیریٹیج میلانی جولی جنہوں نے اس تحریک کو سپورٹ کیا تھا انہیں بھی اسی سے ملتی جلتی صورتحال کا سامنا کرنا پڑا۔اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے ممبران پارلیمنٹ نے اس تحریک میں سے لفظ ”اسلامی فوبیا “حذف کرانے کے لئے امینڈمنٹ پیش کرنے کی کوشش اور اس بات کی وضاحت کی کہ اس لفظ سے ایک خاص کمیونٹی کی طرف اشارہ ہے جو امتیازی سلوک کے مترادف ہے۔ اس امینڈمنٹ کو لبرلز کے ممبران نے جن کی پارلیمنٹ میں اکثریت ہے ناکام بنا دیا اور تحریک جوں کی توں بحال رہنے دی۔ اس کے بعد سے اس تحریک کے حامی اور مخالفین کے درمیاں لفظی جنگ جاری ہے اور مظاہروں کا سلسلہ زور پکڑتا جا رہا ہے۔ ریجینا میں بھی اس تحریک کے حامی اور مخالفین ایک دوسرے کے سامنے آ گئے جس پر پولیس کو مداخلت کرنا پڑی اور دونوں گروہوں کو ایک دوسرے سے فاصلے پر کیا ۔ بعد ازاح دونوں گروہوں سے تعلق رکھنے والے افراد پر امن طور پر منتشر ہو گئے۔