پاکستانیوں کے چند عام استعمال کے جملے

قومی آواز ۔ لاہور:ہم پاکستانی کچھ خاص حالات میں اکثر اوقات عامیانہ جملوں کا استعما ل ضروری خیال کرتے ہیں ۔ ان عامیانہ جملوں سے مراد عام طور پر روزمرہ زندگی میں بولے جانے والے جملے ہیں ۔ ان جملوں میں پہلا اور سب سے ذیادہ استعمال کیا جانے والا جملہ ہے ’’سین آن ہے‘‘۔ یہ جملہ عام طور پر خوشی کے اظہار کیلئے بولا جاتا ہے ۔علاوہ ازیں اسے دوست آپس میں بات چیت کے دوران دو طرح کے حالات میں استعمال کرتے ہیں ایک تو جب کسی جگہ ملنے کا منصوبہ طے پا جائے ، یا پھر کوئی ایک دوست پیار محبت وغیرہ میں گرفتار ہو جائے۔دوسرا اہم جملہ’’چل کرو‘‘اسے تب بولا جاتا ہے جب کوئی دوست یا ساتھی کسی قسم کے ذہنی دباؤ کا شکار ہواور اسے آرام کا مشورہ دیا جائے۔تیسرا جملہ ’’میٹر گھوم جانا‘‘اسے انتہائی غصے کا اظہار کرنے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔چوتھا جملہ’’مس ہونا‘‘ یہ عام طور پر کسی چیز یا انسان کے رویے سے غیر مطمئن ہونے پر بولا جاتا ہے ۔پانچواں جملہ’’سکریو ڈھیلا ہونا‘‘ کسی شخص کے پاگل پن کی نشاندہی کیلئے بولا جاتا ہے ۔چھٹا جملہ ’’برگر بچہ، ممی ڈیڈی‘‘ یہ عام طور ان افراد کیلئے بولا جاتا ہے جو دیسی طرز زندگی سے دور ہوتے ہیں ۔ساتواں جملہ ’’جگاڑ لگانا‘‘اسے عموماً اس وقت استعما کیا جاتا ہے جب کوئی شخص کسی مسئلے کا حل کسی بھی طریقے سے تلاش کرنے میں مگن ہو۔آٹھواں جملہ’’چس مارنا‘‘ اسے دوست آپس میں کسی کی بچگانہ اور بے وقوفانہ باتوں پر بولتے ہیں۔نواں جملہ ہے’’مس ، ڈچ کرنا‘‘کسی پلان کو منسوخ کرتے ہوئے اور اس میں دلچسپی کی کمی پر استعمال کیا جاتا ہے ۔دسواں جملہ ’’شہزادہ لگا ہے‘‘عموماً دوست آپس میں ایک دوسرے کا مذاق اڑاتے ہوئے اس وقت کہتے ہیں جب وہ معمولی باتوں پر شیخیاں بھگار ہے ہوں ۔


متعلقہ خبریں