’پاکستان اور افغانستان سے رابطے میں ہیں، تشدد نہیں چاہتے‘

بدھ , 15 جون , 2016
قومی آواز
امریکی حکام نے حال ہی میں پاکستان اور افغان قیادت سے ملاقاتیں کی ہیں جن میں خطے کے مختلف امور پر بات کی گئی

امریکہ نے پاکستان اور افغانستان کے سرحدی مقام طورخم پر کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ دونوں ممالک سے رابطے میں ہے اور وہ نہیں چاہتا کہ صورت حال مزید خراب ہو۔

یہ بات امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان جان کربی نے بدھ کو میڈیا بریفنگ کے دوران کہی۔
#گشیدگی برقرار مزید نفری طلبڈیورنڈ لائن سے باڈر مینیجمنٹ تک

خیال رہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی کشیدگی کے باعث دونوں جانب تجارت اور لوگوں کی آمدورفت معطل ہے۔ پاکستان کی جانب سے مکمل سفری دستاویزات کے بغیر سرحد پار کرنے کی اجازت نہ دیے جانے اور اپنی حدود میں طورخم باڈر پر گیٹ کی تعمیر کی کوشش کے باعث دونوں ممالک کی افواج میں فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس کے نتیجے میں دو ہلاکتیں ہوئیں۔

ہم یقیناً جھڑپیں نہیں چاہتے، ہم تشدد نہیں دیکھنا چاہتے، ہم صورتحال کو مزید خراب ہوتے نہیں دیکھنا چاہتے، اور میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ رچرڈ اولسن نے ان جذبات کو پہنچایا ہے۔
جان کربی

بریفنگ کے دوران پاکستان اور افغانستان کے لیے امریکہ کے نمائندے خصوصی رچرڈ اولسن نے پاکستان کے دورے کے موقع پر حکام سے طور خم باڈر کے معاملے کو اٹھایا تھا۔ اس کے جواب میں جان کربی کا کہنا تھا کہ وہ ان ملاقاتوں کی تفصیلات سے تو آگاہ نہیں تاہم امریکی حکام نے افغانستان اور پاکستانی قیادت سے خطے سے متعلق مختلف امور پر بات کی تھی۔

انھوں نے کہا کہ امریکہ اس صورت حال کا قریبی مشاہدہ کر رہا ہے اور دنوں ممالک کے ساتھ رابطے میں ہے اور اس مسئلے کو پر امن انداز میں حل کرنے پر زور دیتا ہے۔

’ہم یقیناً جھڑپیں نہیں چاہتے، ہم تشدد نہیں دیکھنا چاہتے، ہم صورت حال کو مزید خراب ہوتے نہیں دیکھنا چاہتے اور میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ رچرڈ اولسن نے ان جذبات کو پہنچایا ہے۔‘
افغان صوبے ننگرہار کی باڈر پولیس پوزیشنز سنھبالے ہوئے

بریفنگ کے دوران کراچی میں مبینہ طور پر فوج اور رینجرز کی تحویل میں سیاسی جماعت ایم کیو ایم کے چند دیگر اراکین کی ماورائے عدالت قتل کا معاملہ بھی اٹھایا گیا۔

ان سے پوچھا گیا کہ کیا لیِ ترمیم (انسانی حقوق کا قانون) امریکہ کو ایسی فوج جو ماورائے عدالت قتل میں ملوث ہو کو امداد فراہم کرنے سے روکتی نہیں ہے؟

امریکی دفترِ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ امریکہ کو دورانِ حراست ہونے والی ان ہلاکتوں کی رپورٹس پر تشویش ہے تاہم انھوں نے انسانی حقوق کے قانون کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ پاکستانی فوج کے کسی بھی یونٹ کو امداد فراہم نہیں کر رہا جو اس قسم کے اقدامات میں ملوث ہو


متعلقہ خبریں