پسِ آئینہ ایک سچائی

اداریہ

پسِ آئینہ ایک سچائی

قومی آواز ۔۔عالمی سامراجی قوتیں عالمی دہشتگردی کو مزہبی تناظر میں پیش کر رہی ہے.تاکہ سیاسی مفادات کا مکار چہرہ چھپایا جاسکے.داعش اور طالبان جیسے جنگجوں گروہوں کو پیدا کرنے کا مقصد اقوامِ عالم کی توجہ مزہبی تکرار کی طرف لگا کر عالمی وسائل کی لوٹ گھسوٹ سے ہٹانا ہے. آج دنیا میں بڑھتی بےروزگاری اور غربت کی اصل وجہ لوٹ کھسوٹ کا وہ نظام ہے.جسکی بدولت آج دنیا کا %95 فیصد سرمایہ دنیا کے %20 فیصد سرمایہ داروں کے ذاتی بنک اکاؤنٹوں میں منجمد ہوکر رہ گیا ہے. جسکی وجہ سے معاشرے میں دولت کا بہاوں تقریباً روک گیا ہے. اور عالمی منڈیوں پر جمود طاری ہوگیا ہے.بڑے بڑے ملکوں کی قومی معیشت کا دوالیا نکل رہا ہے.ایسے میں قومی انقلابات کو روکنے کا سامراجی قوتوں کے پاس ایک ہی راستہ بچتا ہے.وہ یہ کہ عوامی اتحاد کی قوت کو مزہبی اور لیسانی بنیادوں پر تقسیم کر دیا جائے.اور ملکوں میں خانہ جنگی کو فروغ دیا جائے. اس حکمتِ عملی سے سامراج کو دو بڑے فوائد اور بھی مل رہے ہیں.ایک تو یہ کہ ان کی فوجی صنعتوں کو بےحد مالی منافع ہو رہا ہے.اور دوسرا یہ کہ وہ دہشتگردی کے نام پر عوام میں خوف پیدا کرکے ملکی وسائل سے اربوں روپے کا فوجی بجٹ بھی سمیٹ رہے ہیں.جن کا بوجھ ٹیکسوں کی شکل میں عوام پر ہی ڈالا جارہا ہے.اور عوام کی معاشی حالت بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے.لیکن فلحال عوام کے پاس اس صورتِ حال سے نکلنے کا کوئی مناسب راستہ موجود نہیں.کیوں کے ایک طرف داعش اور طالبان جیسے دہشتگرد گروہوں ہیں تو دوسری طرف ان سے تحافظ دینے والے قومی وسائل کے لوٹیرے. یوں سمجھے کے عوام رضیہ ہے جو غنڈوں میں پھنس گئی ہے.اب چیخنے چلانے کے سوا کوئی حل نہیں.
شکیل احمد آزاد


متعلقہ خبریں