ڈر ہے ہم نوازشریف کو کھو نہ دیں: ڈاکٹرز کا عدالت میں بیان

قومی آواز :اسلام آباد

پاکستان 29 اکتوبر ، 2019ویب ڈیسک

عدالت کے طلب کرنے پر وزیراعلیٰ پنجاب بھی پیش ہوئے: فائل فوٹو نوازشریف
اسلام آباد: ہائیکورٹ میں نوازشریف کی العزیزیہ اسٹیل ملز کیس میں طبی بنیادوں پر سزا معطلی اور ضمانت پر رہائی کی درخواست کی سماعت جاری ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل بینچ درخواست پر سماعت کررہا ہے، عدالت نے ہفتے کے روز اسی کیس میں نوازشریف کی منگل تک عبوری ضمانت منظور کی تھی۔

وزیراعلیٰ پنجاب عدالت میں پیش

اس سلسلے میں عدالت کے طلب کیے جانے پر وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار عدالت میں پیش ہوئے، ان کی عدالت میں پیشی کے موقع پر عدالت کے باہر لیگی کارکنان نے نعرے بازی کی۔

سماعت کے آغاز پر وزیراعلیٰ پنجاب نے عدالت کو نوازشریف کی صحت سے متعلق رپورٹ پیش کی اور ساتھ ہی بتایا کہ میں نے ایک سال میں 8 بارجیلوں کا دورہ کیا اور ساڑھے 4 ہزار قیدیوں کو فائدہ دیا جب کہ 600 قیدیوں کے جرمانے ادا کیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم جیل ریفارمز کے ذریعے جیلوں کا سسٹم ٹھیک کرنا چاہتے ہیں۔

نوازشریف اس وقت زندگی کی جنگ لڑرہے ہیں: ڈاکٹر عدنان
وزیر اعلی پنجاب کا مزیدکہنا تھا کہ نوازشریف کا پنجاب حکومت پراعتماد ہے،وہ اسپتال میں زیر علاج ہیں،ہم نوازشریف کا بھرپور خیال رکھیں گے۔

عثمان بزدار عدالت میں رپورٹ پیش کرنے کے بعد واپس روانہ ہوگئے جس کے بعد نوازشریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان نے روسٹرم پر آکر عدالت کو سابق وزیراعظم کی صحت سے آگاہ کیا۔

ڈاکٹر عدنان نے عدالت کو بتایا کہ عام آدمی میں پلیٹیلیٹس کی تعداد ایک لاکھ سے زائد ہونی چاہیے لیکن نوازشریف کی پلیٹیلیٹس کی تعداد بہت کم ہے، اس لیے ان کے لیے انتہائی پروفیشنل ڈاکٹرز پر مشتمل میڈیکل بورڈ تشکیل دیا گیا ہے۔

ڈاکٹر عدنان کا کہنا تھا کہ نوازشریف کو میڈیکل ٹریٹمنٹ کے دوران ہارٹ اٹیک کی شکایت بھی ہوئی، اگر ایک بیماری کا حل تلاش کرتے ہیں تو دوسری بیماری کا مسئلہ ہوجاتا ہے، پلیٹیلیٹس بڑھانے کی دوا دی تو نوازشریف کو ہارٹ اٹیک ہوگیا لہٰذا اس وقت وہ زندگی کی جنگ لڑرہے ہیں۔

’نوازشریف شدید بیمار اور بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں‘

حالت خطرے میں ہے: ایم ایس سروسز

ڈاکٹر عدنان نے مزید بتایاکہ نوازشریف دل، گردے، اسٹروک، شریانوں کےسکڑنےکا شکار ہیں، ‏مجھے خدشہ ہے کہ نوازشریف کو کہیں کھو نا دیں۔

اس موقع پر ایم ایس سروسز اسپتال نے عدالت کو بتایا کہ نوازشریف کی حالت اس وقت بھی خطرے میں ہے۔

خواجہ حارث کے دلائل

ڈاکٹرز کے بعد نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت میں اپنے دلائل شروع کردیے۔

خواجہ حارث نے اپنے دلائل میں کہا کہ نوازشریف کے انجائنا کی وجہ سے تمام بیماریوں کا علاج بیک وقت ممکن نہیں، 26 اکتوبر کی رپورٹ کے مطابق نوازشریف کا دل مکمل طور پر خون پمپ نہیں کررہا، ان کو ایک چھت کے نیچے تمام میڈیکل سہولیات ملنا ضروری ہیں، ہمیں ڈاکٹرز کی نیت و قابلیت پر شبہ نہیں مگر نتائج سے بورڈ خود مطمئن نہیں۔

ڈاکٹرز کی نیت و قابلیت پر شبہ نہیں: خواجہ حارث
انہوں نے کہا کہ سزا پر عملدرآمد کرانا ہے تو اس کے لیے نوازشریف کا صحت مند ہونا ضروری ہے لہٰذا انہیں ان کی مرضی کے ڈاکٹرز سے علاج کرانے کی اجازت ملنی چاہیے، نوازشریف کی حالت بہتر ہوگئی تو وہ دوبارہ قید کی سزا کاٹ سکتے ہیں۔

پس منظر

قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور کی حراست میں میاں نوازشریف کی طبیعت21 اکتوبر کو خراب ہوئی اور ان کے پلیٹیلیٹس میں اچانک غیر معمولی کمی واقع ہوئی، اسپتال منتقلی سے قبل سابق وزیراعظم کے خون کے نمونوں میں پلیٹیلیٹس کی تعداد 16 ہزاررہ گئی تھی جو اسپتال منتقلی تک 12 ہزار اور پھر خطرناک حد تک گرکر 2 ہزار تک رہ گئی تھی۔

نوازشریف کو پلیٹیلیٹس انتہائی کم ہونے کی وجہ سے کئی میگا یونٹس پلیٹیلیٹس لگائے گئے لیکن اس کے باوجود اُن کے پلیٹیلیٹس میں اضافہ اور کمی کا سلسلہ جاری ہے۔

اس بورڈ کی سربراہی سروسز انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس (سمز) کے پرنسپل پروفیسر محمود ایاز ہیں۔سابق وزیراعظم کے طبی معائنے کیلئے اُن کے ذاتی معالج ڈاکٹرعدنان سمیت 10 رکنی بورڈ بنایا گیا ہے جس میں کراچی کے ڈاکٹر طاہر شمسی بھی شامل ہیں۔

’طے تھا نوازشریف کو نیم بیہوشی میں ہی باہر لے جایا جائیگا‘

سابق وزیراعظم کی بیماری تشخیص ہوگئی ہے اور ان کو لاحق بیماری کا نام اکیوٹ آئی ٹی پی ہے، دوران علاج انہیں دل کا معمولی دورہ بھی پڑا جبکہ نواز شریف کو ہائی بلڈ پریشر، شوگراور گردوں کا مرض بھی لاحق ہے۔

نواز شریف کو لاہور ہائیکورٹ نے چوہدری شوگر ملز کیس میں طبی بنیادوں پر ضمانت دی ہے اور ساتھ ہی ایک ایک کروڑ کے 2 مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔

دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ نے 26 اکتوبر کو ہنگامی بنیادوں پر العزیزیہ ریفرنس کی سزا معطلی اور ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی اور انہیں طبی و انسانی ہمدردی کی بنیاد پر 29 اکتوبر تک عبوری ضمانت دی ہے۔

29 اکتوبر کو اسلام آباد ہائیکورٹ کا بینچ سابق وزیراعظم کی درخواستوں پر فیصلہ کرے گا۔ خیال رہے کہ اس مقدمے میں سابق وزیراعظم کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

نواز شریف کی حالت بدستور تشویشناک، گردے بھی متاثر ہونے لگے

’ایک خوف نے نوازشریف کیلئے سب کچھ بدل دیا‘

News Credits: Geo Tv


متعلقہ خبریں