کل اور آج

احمد رشدی کل تھے،اویس رضا قادری آج ہیں۔عبید اللہ بیگ کل تھے،اوریا مقبول جان آج ہیں۔وحید مراد کل تھے،فہد مصطفیٰ آج ہیں۔عشرت فاطمہ کل تھیں،رابعہ انعم آج ہیں۔
چاند پر جانیوالے خلا نوردوں کا استقبال کل تھا،ممتاز قادری کے جنازے پر ٹھاٹھیں مارتا سمندر آج ہے ۔ڈاکٹر عبد السلام کل تھے ،پاکستانی یونیورسٹیز میں جنوں کے وجود پہ ہونے والی کانفرنسز آج ہیں ۔قرة العین حیدر کل تھیں،عمیرہ احمد آج ہیں۔۔محلوں میں لائبریریز کل تھیں،
سنوکر کلب آج ہیں۔میٹرک میں علم کل تھا،نمبر آج ہیں۔شراب کل تھی،شرابی آج ہیں۔آنگن ٹیڑھا کل تھا،بلبلے آج ہے۔وقت کل تھا،گھڑیاں آج ہیں۔فیض احمد فیض کل تھے،فرحت عباس شاہ آج ہیں۔صادقین کل تھے،ٹپو جویری آج ہیں۔انور مقصود کل تھے،امان اللہ آج ہیں۔غیر ملکی سیاحوں کا ہجوم کل تھا،مدرسوں کی بھرمار آج ہے۔سر ظفراللہ خان وزیر خارجہ کل تھے،حفیظ سینٹر لاہور میں احمدیوں کے خلاف چسپاں نفرت آمیز سٹکرز آج ہیں۔ملک میں کرکٹ کے عالمی میچز کل تھے ،خالی گراونڈز آج ہیں ۔فوجی کل تھے،تاجر آج ہیں۔اردشیر کاوس جی کل تھے،ہارون الرشید آج ہے ۔اخبار کا ایڈیٹر کل تھا،مالک آج ہے۔
دودھ کل تھا،سفید محلول آج ہے ۔دیسی گھی کل تھا،ہڈیوں کا تیل آج ہے ۔گدھے کل تھے،گدھوں کا گوشت آج ہے۔ممتا کل تھی،ڈالڈا آج ہے۔موسیقی کل تھی،شور آج ہے۔فلم ارمان کل تھی،فلم مالک آج ہے۔چٹا گانگ میں لہراتا پاکستانی پرچم کل تھا،سپاہیوں کے تابوتوں سے لپٹا پرچم آج ہے۔وطن کے سجیلے جوانوں کے لئے نغمے کل تھے،رقبے آج .ہیں۔.غربت کل تھی،مہنگائی آج ہے۔کرکٹ ورلڈ چیمپئن کل تھے ،
اگلے ورلڈ کپ میں شرکت مشکوک آج ہے
پی آئی اے شراب کے ساتھ بہترین ائیر لائن کل تھی،
سفر کی دعا کے ساتھ بد ترین آج ہے۔ہاکی قومی کھیل کل تھا ،المیہ آج ہے ۔پاکستان ستائیس رمضان کو بننے کی خوشی کل تھی ،سولہ دسمبر کو ٹوٹنے کا غم آج ہے۔منزلیں کل تھیں ،گاڑیاں آج ہیں۔محبت کل تھی،شہوت آج ہے۔زبان کل تھی،سلینگ آج ہے ۔فرقے کل تھے،قبریں آج ہیں۔نبی کل تھے،ناموس آج ہے۔جنگوں میں شکست کل تھی ،ڈی ایچ اے آج ہے۔چلمن کل تھے ،عبایے آج ہیں۔رابطے کل تھے ،موبائل فون آج ہیں۔پارکس میں جھولے کل تھے،فٹ پاتھ پہ آج ہیں۔شرافت کل تھی،شریف آج ہیں۔کنسرٹس کل تھے ،میلاد آج ہیں۔بریکنگ نیوز کل تھیں ،بروکن نیوز کے ڈبے آج ہیں۔مینرز کل تھے،چینلز آج ہیں۔علاج کل تھا،تشخیص آج ہے۔فرینڈز کل تھے، ریکوئیسٹس آج ہیں ۔ملنا مشکل کل تھا،
بچھڑنا آسان آج ہے ۔نیرہ نور کل تھیں ۔نصیبو لعل آج ہے۔پٹھانے خان کل تھے،وصی شاہ آج ہیں۔کم آبادی کے ساتھ کم کونڈمز کل تھے، زیادہ آبادی کے ساتھ زیادہ کونڈمز آج ہیں۔کتابیں دکانوں پہ اور جوتے سڑکوں پہ کل بکتے تھے ،,    جوتے دکانوں پہ اور کتابیں سڑکوں پہ آج بکتی ہیں۔
,اور یہ وہ کل اور آج کا فرق ہے جو آبادی کے لحاظ سے دنیا کے چھٹے بڑے ملک پاکستان کے بیس کروڑ لوگوں کوایک دن کے فرق سے آذاد ہونیوالے ملک بھارت کے یوم جمہوریہ پر درپیش ہے۔

اویس اقبال کی فیس بک پوسٹ سے اقتباس


متعلقہ خبریں