کیوبک کی استانی کے لئے بہترین کارکارکردگی پر یو اے ای کی جانب سے ایک ملین ڈالر کے عالمی ایوارڈ کا اعلان

کیوبک کی استانی کے لئے بہترین کارکارکردگی پر یو اے ای کی جانب سے ایک ملین ڈالر کے عالمی ایوارڈ کا اعلان مورخہ March 20, 2017
قومی آواز ۔ (دبئی) انعام دبئی کے حکمراں شیخ راشد المکتوم نے خاتون ٹیچر میگی میکڈونلڈ کو ایک پر وقار تقریب میں پیش کیا

کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کی جانب سے میگی میکڈونلڈ کو مبارکباد کا پیغام

متحدہ عرب امارات کی جانب سے بہترین ٹیچنگ کارکردگی کے عالمی مقابلے میں کینیڈا کے علاقے کیوبک کے ایک دور دراز اسکول کی استانی کو دنیا کی بہترین ٹیچر کا خطاب اور ایک ملین ڈالر کے انعام کا حقدار قرار دیا گیا ہے۔ دبئی میں ہونے والی ایک تقریب میں یو اے ای کی حکومت کی جانب سے خاتون ٹیچر میگی مکڈونلڈ کو یہ انعام اور اعزاز دینے کی پر وقار تقریب منعقد کی گئی ۔دبئی کے حکمراں شیخ راشد المکتوم نے اپنے ہاتھ سے میگی میکڈونلڈ کو انعام پیش کیا ۔ اس تقریب میں نو دیگر ٹاپ اسکور کرنے والے اساتذہ بھی موجود تھے جنہیں اس مقابلے میں بہترین ٹیچر کا اعزاز عطا کیا گیا تھا لیکن ان سب میں بہترسے بہترین کا اعزاز میگی میکڈونلڈ کے حصے میں آ یا۔یہ مقابلہ ہر سال منعقد کیا جاتا ہے اور اس میں دنیا بھر سے ہزاروں اساتذہ حصہ لیتے ہیں ۔ یہ مقابلہ اسکولی اساتذہ کے درمیان دنیا کا سب سے بڑا انعامی مقابلہ مانا جاتا ہے جس کی انعامی رقم ایک ملین ڈالر ہوتی ہے۔ اس مقابلے کی شروعات تین سال قبل دبئی سے شروع ہوئی اور اس کا مقصد دنیا کے بہترین استادوں کا انتخاب کرنا اور ان کی حوصلہ افزائی کے لئے انعامات کا اجراءتھا۔اس مقابلے میں استادوں کی قابلیت ، ان کی پڑھانے کی صلاحیت اور کلاس روم میں بچوں کو ان کی جانب سے دی جانے والی تربیت کے ساتھ ساتھ یہ بھی دیکھا جا تا ہے کہ استاد نے معاشرے کے دوسرے افراد کو تعلیمی شعبے میں خدمات کے لئے کتنا راغب کیا ۔کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے اس موقع پر میگی میکڈونلڈ کو مبارکباد کا پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کینیڈا کے تمام شہریوں اور حکومت کی جانب سے میگی میکڈونلڈ کو ان کی تعلیمی شعبے میں بہترین کارکردگی پر انعام ملنے پر مبارکباد دیتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ میگی نے غیر معمولی کارکر دگی اور اہلیت کا مظاہرہ کیا ہے۔کیوبک کے پریمر فلپ کولارڈ ،گورنر جنرل ڈیوڈ جونسٹن اور آسٹروناٹ کرس ھاڈفیلڈ نے سوشل میڈیا پر میگی میکڈونلڈ کے نام اپنے مبارکباد کے پیغامات ارسال کئے ہیں۔اس موقع پر کاٹویک اسکول کی جانب سے ایک پریس ریلیز جاری کیا گیا ہے جس میں اسکول ٹیچر میگی میکڈونلڈ کو ان کی بہترین کارکردگی پر ایوارڈ ملنے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اسے اسکول کے لئے ایک اعزاز قرار دیا گیا ہے۔قبل ازیں دبئی میں ایوارڈ اور اعزاز دینے کی تقریب منعقد کی گئی جس کی صدارت دبئی کے حکمراں شیخ راشد المکتوم نے کی ۔ تقریب میں میگی کا نام پکارنے کے لئے فرانس کے آسٹروناٹ تھامس پاسکیٹ نے انٹر نیشنل اسپیس اسٹیشن سے تقریب میں حصہ لیا۔اس تقریب میں جن ممالک کے بہترین اساتذہ شریک ہوئے ان میں پاکستان، برطانیہ،جمیکا،اسپین،جرمنی،چائنہ،کینیا،آسٹریلیا اور برازیل شامل تھے۔میگی میکڈونلڈ کہتی ہیں کہ انہیں اس اعزاز کی بہت خوشی ہے اور زیادہ خوشی اس بات کی ہے کہ ان کو ایوارڈ دینے کی تقریب میں شرکت کے وقت اپنے تین اسٹوڈنٹ کو بھی ساتھ لانے کی درخواست کی گئی تھی جس سے وہ بہت متاثر ہوئیں ۔ اس طرح ان کے اسٹوٹینٹس کو بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملے گا۔انہوں نے کہا کہ وہ اپنی انعامی رقم سے ایک ماحولیات پروگرام شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔میگی میکڈونلڈ کیوبک کے ایک ایسے علاقے میں کام کرتی ہیں جہاں تک رسائی کے لئے صرف فضائی راستہ ہی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس علاقے کو سالیوٹ کہتے ہیں۔ اس علاقے میں قدیم مقامی برادری کے افراد مقیم ہیں جن کی تعدا د صرف 1300ہے۔میگی جس علاقے میں کام کر رہی ہیں اس سے قبل وہاں کئی ٹیچر کام چھوڑ کر جا چکے ہیں کیونکہ وہ علاقہ بہت دور دراز اور دشوار گزار ہے۔ میگی نے نے صرف اس علاقے میں طویل عرصہ کام کیا بلکہ وہاں اپنے اسٹوڈینٹس کی تعلیم و تربیت کے ساتھ ساتھ انہیں ملازمتوں کے حصول میں مدد دینے کے لیے بھی پروگرام شروع کئے جن سے انہیں فائدہ پہنچا۔اس علاقے میں نشے کے عادی افراد کے لئے انہوں نے صحت کی سہولتوں کا اجرءکیا اور علاقے کی سماجی حالت سدھارنے کے اقدامات کئے۔اس سے قبل یہ انعام ایک فلسطینی استانی حنا الحروب کو دیا گیا تھا جنہوں نے فلسطینی علاقے کے بچون کو تشدد سے بچانے اور ان میں صبر و برداشت کے اوصاف پید ا کرنے کے لئے بہت کا م کیا تھا۔ یہ انعام ورکی فاﺅنڈیشن کی جانب سے دیا جاتا ہے جن کے دنیا بھر میں 250سے زیادہ اسکول کام کررہے ہیں۔فاﺅنڈیشن کے بانی وکاس پوٹا کہتے ہیں کہ اس انعام کا مقصد دنیا کے ان اساتذہ کی خدمات کو دنیا کے سامنے لانا ہے جو اپنی کاوش سے اپنے مقامی حالات کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ان انعامات کی افادیت کو دیکھتے ہوئے دنیا کے کئی ممالک نے اپنے ہاں ایسے ہی انعامات کے اجراءکا اعلان کیا ہے اور اس سلسلے میں ورکی فاﺅنڈیشن سے تعاون کی اپیل کی ہے۔