امریکا خطے میں نئے دوست ڈھونڈ رہا ہے تو پاکستان کے پاس بھی آپشنز ہیں، شاہ محمود

ھفتہ29 ستمبر 2018

قومی آواز:   نیویارک
پاک بھارت تنازع کا کوئی عسکری حل نہیں کیونکہ دونوں ایٹمی طاقتیں ہیں، شاہ محمود قریشی۔
نیو یارک: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان صرف امریکا کا دوست نہیں رہ سکتا، امریکا خطے میں نئے دوست ڈھونڈ رہا ہے تو پاکستان کے پاس بھی آپشنز موجود ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سی پیک سے نا صرف چین اور پاکستان بلکہ پورے خطے کو فائدہ پہنچے گا۔

نیویارک میں ایشیا سوسائٹی سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مکمل اتفاق رائے ہے کہ سی پیک ہمارے مفاد میں ہے اور سی پیک کے تحت جاری منصوبے مکمل کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے لیے امریکا اور چین دونوں اہم ہیں اور میری کوشش ہے کہ دوستوں کو کھونا نہیں چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے اندازہ ہے کہ واشنگٹن کا راستہ کابل سے ہو کر گزرتا ہے لیکن امریکا اپنی تاریخ کی سب سے بڑی جنگ میں الجھا ہوا ہے۔

افغانستان میں امن و استحکام ہو گا تو ہم بھی محفوظ رہ سکتے ہیں، شاہ محمود قریشی
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ مشرق وسطی کی نسبت افغانستان میں مواقع ہیں، میں نے اپنا پہلا غیر ملکی دورہ افغانستان کا کیا، اس سے اندازہ لگاسکتے ہیں کہ افغانستان ہمارے لیے کتنا اہم ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم پڑوسی ہیں اور ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم ہیں، امریکا کو سوچنا چاہیے کہ وہ کیا وجوہات ہیں جس کی وجہ سے وہ اپنے مقاصد حاصل نہ کر سکا۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان کی صورتحال ہمارے لیے باعث تشویش ہے، ہم چاہتے ہیں کہ افغانستان میں امن و استحکام ہو کیونکہ وہاں امن ہو گا تو ہم بھی محفوظ رہ سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ہم نے 70ہزار جانوں کی قربانی دیں، پاکستان دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہوا۔

انہوں نے کہا ایک ملک کی وجہ سے جنوبی ایشیا کا امن خطرے کا شکار ہے، اگر امریکا چاہتا ہے کہ ہم مدد کریں تو ہمیں مشرقی سرحد پر محفوظ ماحول فراہم کیا جائے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بھارت جب بھی مذاکرات کے لیے تیار ہو گا تو پاکستان کو تیار پائے گا۔

انہوں نے کہا کہ مشرق وسطی کی صورت حال کافی پیچیدہ ہے جب کہ میانمار سے روہنگیا مسلمانوں کا انخلا باعث تشویش ہے۔

بھارت کے ساتھ جنگ آپشن نہیں، مسائل کا حل صرف مذاکرات ہے: وزیر خارجہ
قبل ازیں شاہ محمود قریشی کا غیر ملکی میڈیا کو انٹرویو میں کہنا تھا کہ پاک بھارت تنازع کا کوئی عسکری حل نہیں کیونکہ دونوں ایٹمی طاقتیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے ساتھ جنگ آپشن نہیں ہے بلکہ دونوں ممالک کے درمیان مسئلے کا واحد حل مذاکرات ہیں۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ سابقہ پاکستانی حکومتیں طالبان کی حامی نہیں بلکہ ملکی مفاد کی حمایت کرتی رہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ طالبان کو کس نے تربیت دی تھی، ہم اکثر بھول جاتے ہیں کہ حالات کے ساتھ دوست بھی بدل جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عالمی طاقت کے طور پر امریکا خصوصی حیثیت چاہتا ہے، پاکستان بھی امریکا کے ساتھ دوستی چاہتا ہے لیکن استثنائی بنیادوں پر نہیں۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم چین اور دیگر ملکوں کے ساتھ بھی تعلقات کا فروغ چاہتے ہیں۔

امریکا خطے نئے دوست ڈھونڈ رہا ہے، آپشن ہمارے پاس بھی ہیں: شاہ محمود قریشی
ان کا کہنا تھا کہ امریکا ہمارے خطے میں نئے دوست ڈھونڈ رہا ہے، پاکستان خطے میں تنہا نہیں، آپشن سب کے پاس ہوتے ہیں۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ داخلی کرپشن اور غیرملکی قرضے نئی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اب تک تعلیم اور صحت میں ضرورت کے مطابق سرمایہ کاری نہِیں کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ فلاحی و انسانی ترقی بھی نئی پاکستانی حکومت کی اہم ترجیح ہے۔