بھارت میں مریضوں کو موت کے انتخاب کی اجازت مل گئی

قومی آواز نئی دلی
Saturday, March 10, 2018
بھارت میں مریضوں کو موت کے انتخاب کی اجازت مل گئی

بھارتی سپریم کورٹ نے سنگین نوعیت کے جان لیوا مرض میں مبتلا مریضوں کو موت کے انتخاب کی اجازت دے دی ہے۔

بھارتی سپریم کورٹ کے مطابق باوقار موت کی اجازت صرف ان لوگوں کو دی جائے گی جو موت کے بالکل قریب پہنچ چکے ہوں۔

بھارتی عدالت عظمیٰ کے ججز کا کہنا تھا کہ باوقار طریقے سے موت کو منتخب کرنا ایک انسان کا بنیادی حق ہے اور اگر کوئی مریض ایسی کسی خواہش کا اظہار کرے تو عدالت کی منظوری کے بعد اس کی جان لی جا سکتی ہے۔

عدالتی فیصلے پر مریضوں کی اس خواہش کے حق میں مقدمہ لڑنے والے فریق کا کہنا تھا کہ یہ ہندوستان میں آج ایک تاریخی دن ہے کیونکہ یہ فیصلہ ایسے وقت میں آیا ہے جب اسپتالوں میں پیسے کی خاطر میڈیکل سائنس کی مدد سے مریضوں کو مصنوعی طریقے سے بھی زندہ رکھا جاتا ہے۔

بھارتی سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ باوقار موت کے خواہش مند مریضوں کے اہلخانہ کو اس حوالے سے باقاعدہ طور پر عدالت سے رجوع کرنا ہوگا جس کے بعد ڈاکٹروں کی ایک ٹیم تشکیل دی جائے گی جو مریض کی خواہش پر فیصلہ کرے گی۔

تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا ہے کہ عدالت اس بات کا تعین کیسے کرے گی کہ مریض نے مرنے کی خواہش کا اظہار خود کیا ہے یا یہ فیصلہ اس سے زبردستی کروایا گیا ہے۔

بھارتی سپریم کورٹ نے 2011 میں بھی ایک حکم دیا تھا کہ کسی بھی مریض کو باوقار خود کشی کی اجازت مخصوص صورت حال میں دی جا سکتی ہے۔

بھارتی سپریم کورٹ نے اس وقت 1973 میں جنسی زیادتی کے باعث دماغی توازن کھونے والی نرس کی باوقار خود کشی کی درخواست مسترد کردی تھی جو بعد ازاں 2015 میں انتقال کر گئی تھی۔

اس واقعے کے بعد پورے بھارت میں مریضوں کو موت کی اجازت کے حوالے سے بحث کا آغاز ہوا تھا۔