قومی آواز:اسلام آباد اپوزیشن جماعتوں نے او آئی سی کے اجلاس میں بھارت کو بطور اعزازی مہمان مدعو کرنے پر حکومت سے اجلاس کے بائیکاٹ کا مطالبہ کردیا۔ قومی اسمبلی میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سابق وزیر خارجہ خواجہ آصف نے او آئی سی کے اجلاس میں بھارت کو مدعو کیے جانے پر پاکستان کی شرکت کی شدید مخالفت کی اور حکومت سے اجلاس کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا۔ سابق وزیر دفاع خرم دستگیر نے کہا کہ او آئی سی نے بھارت کو بطور اعزازی مہمان مدعو کیا ہے، او آئی سی کا آئین اسلامی ہے، بھارت 50 سال پہلے بھی کشمیریوں پر مظالم ڈھا رہا تھا اور آج بھی ڈھا رہا ہے، یہ کیسے ہوسکتا ہے ایسی تنظیم جس کے نام پر اسلامک ہے وہ ایسے ملک کو بطور اعزازی ممان بلائے جو مسلمانوں پر مظالم ڈھا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے تو ہمیں سفارتی طور پر کوشش کرنی چاہیے کہ بھارت کو مدعو نہ کیا جائے اور اگر او آئی سی کا میزبان بھارت کو بلانے پر مُصِر ہے تو پاکستان کو ایسے اجلاس کا بائیکاٹ کرنا چاہیے جہاں کشمیریوں کی نسلوں کے قاتل کو بلایا گیا ہے۔ سابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کا کہنا تھا کہ ہمیں او آئی سی ممبر ممالک میں اپنے وفود بھیجنے چاہئیں، او آئی سی کے پاس اختیار نہیں کہ ارکان کی بغیر اجازت کسی کو بلائے، پاکستان کو کسی صورت او آئی سی اجلاس میں شرکت نہیں کرنی چاہیے، یہ پاکستان کے لیے آزمائش کا وقت ہے۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رکن مولانا اسعد محمود نے کہا کہ او آئی سی میں بھارتی وزیر خارجہ کو بلانا غلط ہے، او آئی سی سے بات کرنا چاہیے اور او آئی سی کا بائیکاٹ کرنا چاہیے۔ واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بڑھتے مظالم پر اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) رابطہ گروپ برائے جموں و کشمیر کا ہنگامی اجلاس طلب جدہ میں طلب کیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ 14 فروری کو مقبوضہ جموں و کشمیر کے ضلع پلوامہ میں بھارتی فوجی قافلے پر ہونے والے خود کش کار حملے میں 45 سے زائد فوجی ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے جس کے بعد سے بھارت نے کشمیریوں پر مظالم مزید تیز کردیے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کے علاوہ بھارت کے مختلف علاقوں میں موجود کشمیری طلبہ اور شہریوں پر تشدد اور انہیں ہراساں کیے جانے کا سلسلہ جاری ہے۔
قومی خبریں 26 فروری ، 2019