چین کی عدالت نے طلاق دینے کیلئے امتحان دینا لازمی قرار دیدیا

قومی آواز ۔ بیجنگ
Monday, October 9, 2017

آج کے دور میں شادی کو گڑیا اور گڈے کا کھیل سمجھا جاتا ہے اور دونوں جانب سے معاملات سلجھانے کی بجائے فوراً نوبت طلاق تک آجاتی ہے لیکن چین میں طلاق سے بچنے کے لیے ایک انوکھا قانون متعارف کرادیا گیا ہے۔

چین کے صوبے سی شان میں بسنے والے یبین قبیلے کی عدالت نے طلاق لینے کے لیے ایک خاص امتحان کو تیار کیا ہے جو کہ تحریری سوالات اور جوابات پر مبنی ہوگا۔

طلاق سے پہلے اس امتحان میں کامیابی حاصل کرنا بیوی اور شوہر دونوں کے لیے ضروری قرار دیا گیا ہے جب کہ کسی ایک کی بھی ناکامی کے صورت میں طلاق کا ہونا ناممکن ہوگا۔

اس امتحان میں 60 فیصد سے زیادہ صحیح جواب دیئے گئے تو طلاق کا فیصلہ مسترد کرنا ہوگا اور شادی کو نبھانے کا ایک اور موقع دیا جائے گا اور اگر 60 فیصد سے کمی آتی ہے تو کورٹ کی جانب سے طلاق کی تصدیق کردی جائے گی۔

طلاق دینے کے لئے امتحانی پرچہ۔
یہ امتحان 3 حصوں پر مشتمل ہوگا جس میں پہلا حصہ خالی جگہوں کو پر کرنا ہوگا، دوسرے حصہ میں مختصر سوالات کے جوابات دینے ہوں گے اور تیسرے حصے میں کچھ بیانات لکھنے ہوں گے ۔

ان سب میں گزارے ہوئے تمام لمحات، پسند نا پسند، ذمہ داریوں ، بچوں کی تربیت اور گھر والوں کے متعلق سوالات کیے جائیں گے۔

اس امتحان کو یبین کورٹ کے جج نے متعارف کیا ہے اور ان کے مطابق گزشتہ کئی عرصے سے طلاق کی شرح کافی حد تک بڑھ گئی ہے، ہر سال طلاق کے کئی کیسز سامنے آرہے ہیں تاہم اس پر قابو پانے اور شادی کو برقرار رکھنے کے لیے ایک ایسا امتحان بنایا جس میں کامیابی حاصل کرنا دونوں جانب سے لازم ہے ۔

اس امتحان کا بنیادی مقصد رشتہ ازدواج کو مضبوط کرنا اور اسے بر قرار رکھنے کے لیے ایک موقع فراہم کرنا ہے تاکہ دونوں فریقین ایک دوسرے کو سمجھ سکیں۔

طلاق دینے کے لئے امتحانی پرچہ۔
امتحان کے بعد جج اس کو پڑھے گا پھر ہی کامیابی یا ناکامی کے حوالے سے کوئی نتائج سامنے آئے گا۔

چین میں طلاق کا یہ امتحانی پرچہ سوشل میڈیا پر وائرل ہورہا ہے جسے پزیرائی کے ساتھ کافی سراہا جا رہا ہے جب کہ کچھ لوگوں نے تنقید بھی کی اور کہا کہ یہ میاں بیوی کا ذاتی معاملہ ہوتا ہے اس میں کوئی قانونی عمل دخل نہیں ہونا چاہیے۔