یزید سے مراسم رکھ کر حُسین کو سلام کرنے والی پالیسی پر نظر ثانی کرنی پڑے گی۔

قومی آواز ٹورنٹو: ۔

قومی اداریہ،19اگست،2020
تحریر ۔ سہیل چیمہ نیو یارک

پاکستان کی سیاست میں آجکل سب سے اھم ٹاپک پاکستان اور سعودیہ عرب کے تعلقات ھیں۔۔۔ بظاھر بات کشمیر کے مسلے پر شروع ھوئ مگر اصل مسلہ کشمیر کا نہیں ھے۔۔ پاکستان نے بہت اسمارٹ اور شاطرانہ طریقہ سے سعودی عرب کو ایل بی ڈبلیو کیا ھے۔۔۔اصل مسلہ جو ھے وہ پاکستان ایران اور چین سی پیک کا حصہ بننے جا رھے ھیں۔۔۔جو میں نے مختلف رپورٹس پڑھی ھیں اور بہت کم لوگوں کو پتہ ھے کہ چین نے ایران سے 400 بلین ڈالرز کا ایک معاہدہ کیا ھے جس کے مطابق چین ایران میں 400 بلین ڈالرز کی انوسٹمنٹ کرے گا جس میں آئل ریفائنری، گیس کے ذخائر، انفراسٹرکچر، ریلوے، سمندری پورٹ کی تعمیر شامل ھے۔۔۔۔بات یہاں ختم نہی ھوتی، چین ایران کو جدید میزائل، لیزر ٹیکنالوجی، ریڈار اور اہم ڈیفنس ٹیکنالوجی شامل ھے، وہ بھی دے گا۔۔۔ساتھ ساتھ گلف کی جو اسٹرٹیجک اھمیت ھے وہ بھی چین اور ایران کے پاس جاے گی۔۔۔۔جس سے سعودیہ امریکہ اور اسرائیل بھی پریشان ھیں۔۔۔
اس اھم ڈیولپمنٹ سے سعودی عرب کی نیندیں اڑی، دوسرا انڈیا جو ایران میں چابہار پورٹ تعمیر کرکے پاکستان کا سی پیک کو بائ کرنے کا سوچ رھا تھا، وہ خواب چکنا چور ھوا۔۔۔اور ساتھ ساتھ انڈیا کا چین کے ساتھ آنے والے مستقبل میں تجارت کے جو منصوبے ھیں، اس پر فرق پڑے گا اور پاکستان، ایران اور چین ایک دوسرے کے مزید قریب آئیں گے۔۔
جب یہ اھم ڈیولپمنٹ ھوئ، تو سعودیہ عرب نے پاکستان پر دباو ڈالا کہ آپ اس سی پیک کا منصوبہ جس میں ایران بھی حصہ بننے جارھا ھے، الگ ھوجاو, کیونکہ پاکستان اس ڈیل کا ایک اہم نقطہ
ھے۔۔۔۔پاکستان نے بولا کہ اگر آپ کو اس منصوبے سے اتنی تشویش ھے تو آپ انڈیا سے کہہ کر کشمیر کا مسلہ حل کراو، تاکہ ھم انڈیا سے تجارت کرکے اپنی اکانومی بہتر کریں، کیونکہ ھمارے پاس کیا آپشن ھے اپنے ملک کی اکانوی کو بہتر کرنے کا؟۔۔۔یہ وہ چال تھی جس میں سعودیہ عرب پھنس گیا۔۔۔.سعودیہ کو یزید سے مراسم رکھ کر حُسین کو سلام کرنے والی پالیسی پر نظر ثانی کرنی پڑے گی۔۔۔

 

Courtesy: Sohail Cheema (New York)

 


متعلقہ خبریں