آئی فون ’سِری‘ نے بیمار بچی کی جان بچا لی

آئی فون ’سِری‘ نے بیمار بچی کی جان بچا لی

قومی آواز : (بی بی سی رپورٹ) ۔ جیانا کافی عرصے سے چھاتی کی انفیکشن اور برونکائٹس (خناق) کی وجہ سے بیمار تھیں
آسٹریلیا میں ایک خاتون نے اپیل آئی فون سے ’سِری‘ کے ذریعے فون پر اس وقت ایمبیولنس بلا لی جب اس کی ایک برس کی بیٹی کی سانسیں اُکھڑ گئی تھیں اور اس کی زندگی بچنا مشکل ہو رہا تھا۔

خاتون نے جن کا نام سٹیسی گلیِسن ہے، اپنا آئی فون پکڑا اور بچی کو بچانے کے لیے اس کے کمرے کی طرف دوڑیں تاکہ وہیں سے فون پر ایمبولینس سروس کو بلا سکیں۔ لیکن جب وہ کمرے کی لائٹ جلانے لگیں تو سٹیسی کے ہاتھ سے فون گر گیا۔
خاتون نے بچی کی چھاتی کو دبانا شروع کیا تاکہ اس کی سانسیں واپس آ سکیں اور اسی دوران فون کی جانب چیختے ہوئے آواز لگائی ’سری‘ ایمرجیسنی سروس کا فون ڈائل کرو اور انھیں آئی فون کے سپیکر پر ڈال دو (تاکہ فون کو ہاتھ میں بغیر پکڑے دور سے بات سنی اور کی جا سکے۔‘
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے مس گلِیسن نے کہا کہ انھیں لگتا ہے کہ شاید اسی وجہ سے ان کی بیٹی کی جان بچ گئی۔
جب ایمبولینس گھر پہنچی، تو اس وقت بیمار بچی کی کھوئی ہوئی سانس واپس بحال ہو چکی تھی۔
اب وہ بچی مکمل طور پر صحتیاب ہو چکی ہے اور ڈاکٹروں نے مس گلیِسن سے کہا ہے کہ اسے طویل المدتی نقصان نہیں پہنچا۔ ڈاکٹروں نے یہ بھی کہا ہے کہ جب بچی کی سانسیس ٹوٹ رہی تھی اس وقت بچی کی زندگی کے لیے ایک ایک سیکنڈ اہم تھا۔
جیانا اپنی بڑی بہن صوفی کے ہمراہ
یہ واقعہ مارچ کے مہینے میں پیش آیا لیکن جب سے مس گلیِسن نے آئی فون بنانے والی کمپنی ایپل سے رابطہ کیا ہے جنھوں نے آگے آسٹریلیا کی کمپنی ’سیون نیوز‘ تک خبر پہنچائی، ’سری‘ کے ذریعے ایمبولینس بلانے کی کہانی وائرل ہو چکی ہے۔
’ ان کا کہنا ہے کہ میں تو بس (ایپل) کا شکریہ ادا کرنا چاہتی تھی۔ ’میرے پاس آئی فون اس سال کے شروع میں آیا تھا۔میں نے ’سری‘ کو کافی چلایا اور سوچا کہ یہ آئی فون کا بڑا ہی مزیدار فیچر ہے۔ اب میں اسے ہر وقت آن رکھتی ہوں اور اس کبھی بند نہیں کروں گی۔‘
ایک بار جب وہ بچوں کو سلانے کی تیاری کر رہی تھی تو انھوں نے’سری‘ کے ذریعے فون کے لاؤڈ سپیکر پر اپنے شوہر سے بات کی تھی جو نیوی میں ہیں۔
’سری‘ کا فیچر ہر آئی فون ماڈل میں دستیاب نہیں لیکن مس گلیِسن کے پاس آئی فون سکس ایس ہے۔
انھوں نے کہا کہ ان کی بیٹی کی سانسیں اُکھڑ گئی تھیں اور جلدی میں فون ان کے ہاتھ سے گِر گیا تھا۔ لیکن اگر ایسا نہ بھی ہوتا تو بھی ایمبیولینس کا نمبر ڈائل کرنا مشکل ہوتا۔