بہترین سمجھی جانے والی چند غذائیں صحت کیلئے نقصان دہ

ہفتہ , 9 اپریل , 2016

قومی آواز : بہت سی غذائیں ہم اپنی رو مرہ خواراک میں صرف اس لئے شامل کرتے ہیں کیونکہ ہم بچپن سے سنتے آئے ہیں کہ یہ انسانی صحت کیلئے انتہائی مفید ہیں تاہم محققین کی رائے ان غذاﺅں کے متعلق زرا مختلف ہے ۔حال میں کی جانے والی تحقیق کے نتیجے میں محققین کا کہنا ہے کہ بہت سی ایسی غذائیں جو اگرچہ صحت کیلئے مفید سمجھی جاتی ہیں تاہم انکا استعمال صحت پر مثبت کی بجائے منفی اثرات مرتب کرتا ہے ۔محققین کی طرف سے انسانی صحت کو نقصان پہنچانے والی چند غذاﺅں کے نام واضح کیے گئے ہیں جو مندجہ ذیل ہیں ۔ پہلی غذا،ملٹی وٹامنز: متعدد افراد وٹامنز کی گولیوں کا استعمال صحت کے لیے فائدہ مند تصور کرتے ہیں حالانکہ کئی دہائیوں سے سامنے آنے والی تحقیقاتی رپورٹس کے مطابق ان کے استعمال کا کوئی جواز پیش نہیں کیا جاسکا۔ اب یہ وٹامن اے ہو، سی اور ای درحقیقت ان کے لیے علیحدہ سے گولیاں لینے کی ضرورت نہیں کیونکہ مختلف رپورٹس میں یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ ان وٹامنز کی جسم کو جتنی ضرورت ہوتی ہے وہ ہمیں اپنی خوراک سے مل جاتی ہے۔دوسری غذا،جوس:جب بھی آپ پھلوں اور سبزیوں کا جوس بناتے ہیں تو ان میں شامل تمام فائبر خارج ہوجاتا ہے جو وہ بنیادی جز ہے جو بھوک لگنے کا احساس کافی وقت تک پیدا نہیں ہونے دیتا۔ جوس میں چینی کا استعمال بھی ہوتا ہے اور مختصر المدت کے لیے چینی سے بھرپور اور کم پروٹین والے جوس بھوک بڑھانے، چڑچڑے پن اور جسمانی توانائی میں کمی کا باعث بنتے ہیں جبکہ طویل المعیاد بنیادوں پر پٹھوں کے حجم میں کمی آتی ہے جس کی وجہ مناسب مقدار میں پروٹین نہ ملنا ہوتا ہے۔تیسری غذا،بادام کا دودھ:عام دودھ کا متبادل سمجھے جانے والے اس دودھ کی مقبولیت میں گزشتہ چند برسوں کے دوران اضافہ ہوا ہے، حالانکہ اس میں صحت بخش اجزاءکی کمی ہوتی ہے۔ ویسے تو بادام پروٹین سے بھرپور میوہ ہے مگر بادام کے دودھ کے ایک گلاس میں باداموں کی مقدار صرف دو فیصد ہوتی ہے اور اس میں پروٹین نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے۔چوتھی غذا،گرانولا:گرانولا (جئی، میوے، گری اور منقیٰ پر مشتمل ناشتہ) ورزش کرنے والے اور اپنے جسم کو موٹاپے سے بچانے کے خواہشمند افراد کافی پسند کرتے ہیں مگر یہ کوئی بہترین غذا نہیں۔ درحقیقت یہ چینی اور کیلوریز سے بھرپور ہوتی ہے اور اس کے ایک پیالے میں 600 کیلوریز موجود ہوتی ہے جو 4 چاکلیٹ بار کے برابر ہوتی ہیں۔پانچویں غذا،انڈے کی سفیدی:متعدد افراد انڈے کی زردی سے اس لیے اجتناب کرتے ہیں کیونکہ ان کے خیال میں یہ جسمانی کولیسٹرول کو بڑھانے کا باعث بنتی ہے اور اس کا متبادل وہ انڈے کی سفیدی سمجھتے ہیں، مگر اچھی خبر یہ ہے کہ مختلف تحقیقاتی رپورٹس میں یہ بات سامنے آچکی ہے کہ غذا میں انڈے شامل کرنے سے کولیسٹرول جیسے مسائل پیدا نہیں ہوتے۔ تو اگر آپ ہائی کولیسٹرول کے شکار نہیں تو انڈے کی سفیدی کے ساتھ زردی کا بھی استعمال کرنا چاہئے۔چھٹی غذا،منزل واٹر:بوتل میں ملنے والا پانی نلکے میں آنے والے جتنا صاف یا صحت بخش نہیں ہوتا، عالمی سطح پر ان بوتلوں میں فروخت ہونے والے پانی پر سو ارب ڈالرز سے زیادہ خرچ کیے جاتے ہیں، پاکستان جیسے ملک میں تو خاص طور پر اس پانی کے متعدد برانڈز کے حوالے سے رپورٹس آتی رہتی ہیں کہ وہ اتنا محفوظ اور صحت بخش نہیں جتنا سمجھا جاتا ہے۔ساتویں غذا،ہر وہ چیز جو جسمانی نظام صاف کرنے کا دعویٰ کرے:جسم کے لیے نقصان دہ اجزاکی فلٹرنگ یا صفائی کے لیے ہمیں کسی چیز کی ضرورت نہیں کیونکہ قدرت نے ہمارے اندر انتہائی موثر نظام پہلے سے رکھا ہوا ہے یعنی جگر اور گردے، لہذا کسی قسم کی غذا سے جسمانی صفائی کا نظریہ ہی غلط ہے۔ ہمارے گردے خون کو فلٹر کرکے ہماری غذا میں موجود ہر قسم کے کچرے کو خارج کرتے ہیں، اسی طرح جگر ہر طرح کے کیمیکلز کی صفائی کا کام کرتے ہیں۔آٹھویں غذا،ناریل کا تیل:ناریل کا تیل کیلیوریز کی مجموعی مقدا اور چربی کے لحاظ سے زیتون کے تیل کے برابر سمجھا جاسکتا ہے، مگر اس میں ایسے فیٹس کافی ہوتے ہیں جو جسم کے لیے زیادہ فائدہ مند نہیں ہوتے جبکہ صحت مند چربی کی مقدار صرف ایک گرام ہے۔ سچوریٹڈ فیٹس سے اجتناب کرنا زیادہ بہتر ہوتا ہے جو کولیسٹرول اور ذیابیطس ٹائپ ٹو کا خطرہ بڑھاتے ہیں۔نویں غذا،ناریل پانی:یہ لوگوں میں بہت مقبول ہے اور جو پوٹاشیم سمیت متعدد وٹامنز اور منرلز کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے، مگر یہی فائدہ آپ کو ایک گلاس عام پانی یا کسی تازہ پھل کے ٹکڑے سے بھی حاصل ہوجاتا ہے تو اس پر پیسے ضائع کرنے کوئی فائدہ نہیں۔