فن موسیقی کی اس عظیم ہستی شہنشاہ قوال نصرت فتح علی خان 69 ویں سالگرہ

قومی آواز ۔ فیصل آباد ۔
Saturday, October 14, 2017
فن موسیقی کی اس عظیم ہستی شہنشاہ قوال نصرت فتح علی خان 69 ویں سالگرہ
دلوں کو سرور بخشنے والے دنیائے موسیقی کے استاد اور شہنشاہ قوال نصرت فتح علی خان کے مداح آج ان کی 69 ویں سالگرہ منا رہے ہیں۔

فن موسیقی کی اس عظیم ہستی نے 13 اکتوبر 1948 کو فیصل آباد میں اُستاد فتح علی خان کے گھر آنکھ کھولی۔

نصرت فتح علی خان نے 16 سال کی عمر میں صوفی قوالی کا رنگ اپنایا لیکن انہوں نے غزلیں، کلاسیکل اور صوفی گیت بھی گائے۔ شہنشاہ قوالی ہارمونیم، طبلہ اور ووکل آلات بجانے کے فن سے بھی خوب آشنا تھے۔

پاکستان میں نصرت فتح علی خان کا پہلا تعارف اپنے خاندان کی روایتی رنگ میں گائی ہوئی ان کی ابتدائی قوالیوں سے ہوا۔ ان کی مشہور قوالی ’علی مولا علی‘ انہی دنوں کی یادگار ہے۔

بعد میں انہوں نے لوک شاعری اور ہم عصر شعراء کا کلام اپنے مخصوص انداز میں گا کر ملک کے اندر کامیابی کے جھنڈے گاڑے۔

ان کی مشہور قوالیوں میں میرا پیا گھر آیا، دم مست قلندر مست مست، یہ جو ہلکا ہلکا سرور ہے، حق علی مولا علی، تو کجا من کجا اور اللہ ہو اللہ ہو شامل ہیں۔

ان کے مقبول گیتوں میں تمہیں دل لگی ،میرے رشک قمر،آفرین آفرین شامل ہیں۔ان کی کئی قوالیاں اور گیت آج تک گلوکار گاتے ہیں اور انہیں کاپی کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

پاکستان، بھارت، برطانیہ سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں اپنے منفرد صوفی انداز سے سب کو اپنا گرویدہ بنانے والے استاد نصرت فتح علی خان نے اردو، پنجابی اور فارسی زبان میں قوالیاں اور غزلیں گائیں جنہیں بے حد سراہا گیا۔

اردو اور پنجابی سے ناواقف لوگ بھی ان کی غزلیں سن کر کھو جاتے تھے ۔کینیڈین فنکار ‘مائیکل بروک’ اور مشہور موسیقار ‘پیٹر گیبریل’کے ساتھ ان کے فیوژن نے دنیا بھر میں دھوم مچادی جبکہ میڈونا جیسی شخصیت بھی ان کے ساتھ گانے کی خواہشمند تھی۔

نصرت فتح علی خان نے قومی اور بین الاقوامی متعدد ایوارڈز حاصل کئے۔اقوام متحدہ کی جانب سے انہیں میوزک پرائز بھی دیا گیا۔

شہنشاہ قوال نصرت فتح علی خان جگر اور گردے کی تکلیف کے باعث دنیائے فانی سے کوچ کرگئے لیکن ان کی آواز میں گائے گئے گیت امر ہوگئے۔