مشرقِ وسطیٰ میں تباہی کا ذمہ دار امریکا ہے، فلپائنی صدر

ہفتہ , 9 جولائی , 2016
قومی آواز : منیلا ۔ فلپائن کے نئے صدر روڈریِگو ڈُوٹیرٹے نے الزام عائد کیا ہے کہ عراق اور مشرق وسطیٰ کے دیگر ممالک میں امریکی عسکری مداخلت وہاں اس وقت ہونے والی خون ریزی اور تباہی کی وجہ ہے۔

کسی قریبی امریکی اتحادی ملک کی جانب سے عوامی سطح پر واشنگٹن حکومت پر اس طرز کی یہ پہلی تنقید ہے۔ جمعے کے روز اپنے خطاب میں ڈُوٹیرٹے نے امریکا پر اپنی اس تازہ تنقید میں کہا کہ مشرقِ وسطیٰ کی موجود تباہی کی ذمہ داری امریکا پر عائد ہوتی ہے۔

اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا، ’’مشرقِ وسطیٰ نے دہشت گردی امریکا برآمد نہیں کی بلکہ امریکا نے یہ دہشت گردی درآمد کی ہے۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا، ’’عراق پر حملہ امریکا نے کیا۔ اب آپ عراق کی حالت دیکھ لیجیے۔ دیکھیے کی لیبیا میں کیا ہوا۔ دیکھیے شام میں کیا ہوا۔‘‘

جنوبی فلپائنی شہر داواؤ میں مسلم برادری کے ساتھ عیدالفطر کے موقع پر ملاقات اور خطاب میں ان کا کہنا تھا، ’’انسانوں کو ان کے بچوں سمیت مٹایا جا رہا ہے۔‘‘

داواؤ شہر کے سابق میئر اور موجودہ فلپائنی صدر نے کہا کہ وہ بائیں بازو کے صدر ہوں گے اور وہ ایسی خارجہ پالیسی مرتب کریں گے، جو صرف امریکی انحصار پر مبنی نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ بیجنگ کے ساتھ تعلقات میں بہتری ملک کے مفاد میں ہو گی جب کہ فلپائن میں ریلوے کے شعبے میں سرمایہ کاری کی چینی پیش کش سے فائدہ اٹھایا جائے گا۔

فلپائن اور چین کے درمیان ماضی میں جنوبی بحیرہ چین کے متنازعہ جزائر کے حوالے سے شدید کشیدگی رہی ہے۔ اپنے خطاب میں تاہم نئے فلپائنی صدر نے یہ اشارہ نہیں دیا کہ وہ متنازعہ علاقوں کے حوالے سے چین کے ساتھ ملکی پالیسی میں کوئی تبدیلی لانے والے ہیں۔

امریکا اور فلپائن کے درمیان موجود ایک معاہدے کے تحت دونوں ممالک کی فوجیں بڑی جنگی مشقیں کرتی ہیں۔ یہ معاہدہ سن 2014ء میں طے پایا تھا اور اس کے تحت امریکی فوج عارضی بنیادوں پر فلپائنی فوجی اڈوں کا استعمال کر سکتی ہے۔ چین کو اس معاہدے پر شدید تحفظات ہیں۔

نئے صدر ڈوُٹیرٹے نے اپنی کابینہ میں کمیونسٹ باغیوں کو دو اہم وزارتیں دی ہیں، تاکہ باغیوں کے ساتھ امن عمل کو آگے بڑھایا جائے۔ واضح رہے کہ امریکا فلپائنی باغیوں کو ’دہشت گرد گروہ‘ قرار دیتا ہے۔

نئے صدر اعلان کر چکے ہیں کہ متعدد ملکی صوبوں کو زیادہ سے زیادہ خود مختاری دی جائے گی، جب کے انہوں نے مسلم برادری سے بھی اپنے اقدامات کی حمایت کی اپیل کی ہے۔ یہ بات اہم ہے کہ فلپائن کے جنوب میں مسلم انتہاپسند باغی مصروفِ عمل ہیں۔ ’’ایک قوم کے طور پر ہمیں بیٹھ کر بات کرنا چاہیے۔ ضرورت کیا ہے کہ ہم ایک دوسرے کو قتل کرتے پھریں؟‘‘