نام سے شخصیت پر فرق پڑتا ہے ؟

قومی آواز ۔ نیو یار ک: دنیا بھر میں موجود بیشتر افراد اپنا نام خود منتخب نہیں کرتے اسی طر ح بڑی تعداد میں لوگوں کو اپنا نام بالکل پسند نہیں ہوتا ۔ تاہم اس سب کے باوجود کسی بھی انسان کا نام اس کی شخصیت کا مرکزی حصہ تصور کیا جاتا ہے ۔ ماہرین نفسیات کی رائے کہ مطابق نام ہمارا پیچھا ہی نہیں کرتے بلکہ ہماری رہنمائی بھی کرتے ہیں ۔ ماہرین کی جانب سے کی جانے والی سلسلہ وار ریسرچزمیں یہ بات واضح ہوئی کہ عام طور پر ایک طرح کے ناموں والے بیشتر افراد ایک ہی طرح کے پروفیشنز کو پسند کرتے ہیں ۔ ماہرین کی جانب سے اس رجحان کو ’ضمنی اہنکار‘کا نام دیا گیا ہے ۔گزشتہ کئی سالوں کے دوران کی جانے والی ریسرچز کے دوران صرف یہی نہیں بلکہ نام کے حوالے سے چند ایک مزید اہم معلومات بھی سامنے آئی ہیں۔ماہرین نفسیات کی جانب سے کی حالیہ ریسرچ میں انھوں نے امریکہ میں آن لائن سروے کیا جس کے مطابق عام طور پر بیشتر افراد شادی سے قبل اپنے جوڑے کی تلاش کیلئے اپنے ساتھی کے آخری نام اور اپنے آخری نام میں مماثلت کو بڑی اہمیت دیتے ہیں ۔ ان افراد کے خیال کے مطابق ایک جیسے ناموں والے جوڑے ازدواجی رشتے میں ذیادہ رومان پرور واقع ہوتے ہیں۔علا وہ ازیں سیاسی حوالے سے بھی ناموں کے شروع کے لفظوں کو اہمیت دی جاتی ہے۔ امریکہ میں بی ،جی اور ڈی جیسے الفاظ سے شروع ہونے والے صدارتی امیدوار وں کو کامیابی کے حوالے سے اہم سمجھا جاتا ہے ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ریسرچ کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ عام طور پر برانڈز کیلئے بھی لوگ اپنے نام میں شامل الفاظ کا استعمال کرتے ہیں ۔حال ہی میں کی جانے والی ایک ریسرچ کے دوران یہ واضح ہوا کہ بیشتر کمپنیاں اپنے گاہکوں کو متوجہ کرنے کیلئے کلائنٹس کے ساتھ ملتے جلتے ناموں والے ملازمین کو کام پر رکھتے ہیں۔کامیابی اور ناکامی کے حوالے سے بھی نام کو اہم گردانا جاتا ہے ۔ ریسرچرز کا کہنا ہے کہ جن بچوں کے نام اے اور بی سے شروع ہوتے وہ سی اور ڈی سے شروع ہونے والے ناموں والے طلباء کے مقابلے میں ذیادہ کامیابیاں حاصل کرتے ہیں ۔ ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ وہ افراد جن کے نام انگریزی حروف تہجی کے سے شروع ہوتے ہیں عموماً دیگر لفظوں سے شروع ہونے والے ناموں سے ذیادہ عطیات دیتے ہیں اور فلاحی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں ۔ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ مذکورہ اعدادوشمار نمونے کے طور پر پیش کیے گئے ہیں اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ کوئی بھی شخص اس طریقہ کار کی پیروی کرتے ہوئے اپنے بچے کا نام ان ہی لفظوں سے رکھے اور خیال کرے کہ انکا بچہ بڑا ہوکر و ہی شخصیت بنے گا جو پہلے سے اپنے شعبے میں کامیاب ہیں ۔