بچوں کے تحفظ اور اچھے مستقبل کیلئے سیکس ایجوکیشن کس حد تک ضروری ہے؟

قومی آواز ۔ ہمارے ہاں مشرق میں آج بھی کھلے عام جنسی معاملات پر بحث کو معیوب سمجھ کر نظر انداز کیا جاتا ہے۔اگر بات کی جائے بچوں اور والدین کے درمیان ان معاملات پر تبادلہ خیال کی تو سمجھیں ساری حدیں بالائے طاق رکھ کر ”بے شرم“ کا خطاب آپ کے نام لکھ دیا جائے گا۔لیکن کیا بے شرم کہہ کر آج کے بچے کو چپ کرانے سے فطرت کے تقاضے تبدیل ہو جائیں گے؟آجکل ہم تقریباً ہر روزٹیلی ویژن اور اخبارات میں بچوں کے ساتھ جنسی تشدد کے واقعات کے بارے میں سنتے اور پڑھتے ہیں ۔ ظلم کرنے والے پر لعن طعن بھی کرتے ہیں اور کبھی کبھار ہماری پولیس ان مجرموں کو گرفتار بھی کر لیتی ہے۔ لیکن ایسا کیوں ہوتا اس معاملے کی طرف کچھ ذیادہ خیال نہیں کیا جاتا ۔جب کوئی بچہ اس دنیا میں آتا ہے تو والدین کو سب سے پہلے اس کی خوراک اور اچھی نشونما کی فکر ہو تی ہے ، پھر جب تھوڑا بڑا ہوتا ہے تو تعلیم کی ۔اب سوال یہ ہے جب والدین بچے کی اچھی زندگی اور بہتر مستقبل کیلئے اس کی خوراک ،تعلیم اور دیگر ضروریات کا خیال رکھتے ہیں تو اسے جنسی تعلیم سے چھوت کی بیماری کی طرح کیوں دور رکھا جاتا ہے ،جبکہ وہی بچہ والدین کے اسی عمل کا نتیجہ ہوتا جس پر بحث کرنے سے والدین کتراتے ہیں۔ والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کو جنسی تعلیم سے مکمل آگاہی دیں انھیں جنسی عمل کے مثبت اور منفی تمام تر پہلوﺅں سے روشناس کرائیں تاکہ انھیں اپنے اچھے اور برے میں تمیز آسکے۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بچوں کو کس عمر میں جنسی تعلیم دی جائے۔ آپ اپنے بچے کو ابتدائی عمر سے ہی جنسی معاملات سے آگاہی دے سکتے ہیں۔مثال کے طور پر جب بچے چیزوں کے متعلق سوال پوچھنے لگیں اور آپ انھیں جسم کے حصوں کے نام سکھانے لگیں تو کوشش کریں انھیں جسم کے ہر حصے کا نام مکمل طور پر بتائیں ، جسم کے خاص حصوں کو بچوں کے سامنے کبھی بھی غلط یا مختلف ناموں سے نہ پکاریں ۔ بچے جب تھوڑے بڑے ہو جاتے ہیں تو دوسرے پیدا ہونے والے بھائی بہن کے متعلق پوچھتے ہیں یہ کہاں سے آئیں ہیں ۔ اس قسم کے سولات کے جوابات ہمیشہ پوری سچائی سے دیں ۔ علاوہ ازیں بچے جب چوتھی یا پانچویں جماعت میں پہنچتے ہیں تو وہ نر مادہ کے فرق کے بارے میں بہت سے سوالات کرتے ہیں انکے تمام تر سوالات کو حوصلے سے سنیں اور انکی رہنمائی کریں ۔ انھیں واضح طور معلومات فراہم کریں کہ وقت کے ساتھ ان میں بھی یہ جسمانی تبدیلیاں رونما ہوں گی۔ بچوں کی بڑھتی عمر کے ساتھ انھیں جنسی اعضاءمیں آنے والی تبدیلیوں کے متعلق بھی بتائیں ۔انھیں واضح طور پر بتائیں کہ جنسی خواب دیکھنا یا بوقت ضرورت تنہائی میں خود لذتی حاصل کرنا کوئی بری چیز نہیں ہے ۔اگر آپ بچے کی طرف سے جنسی معاملات پر پوچھے گئے سوال کے جواب میں ڈانٹ کر اور گندا اور بے شرم کہہ کر شرمندہ کریں گے تو وہ اپنی فطرت سے تو کسی صورت باز نہیں آسکے گا پر اپنے فطری تقاضوں کو پورا کرنے کیلئے غلط طریقے ضرور اپنانے کی کوشش کرے گا۔اسے سمجھائیں کہ یہ تمام تر عمل قدرت کی طرف سے خوبصورت تحفہ ہیں اور انھیں مناسب وقت پر جب معاشرہ اور مذہب اجازت دیں لطف لینا چاہیے۔ انھیں یہ بھی بتائیں کہ ایسے عمل جس سے آپکو لذت حاصل ہو اور دوسرے کو تکلیف کا سامنا کرنا پڑے ایسا کرنا انتہائی غلط بات ہے ۔ علاوہ ازیں انھیں شروع سے ہی اچھی چیزوں اور بری چیزوں میں تمیز سکھائیں۔ جیسے کہ اچھی چیزوں کے بارے میں بتائیں کہ کسی دوسرے کے جسم کو چھونے سے اگر اسے اچھا لگے تو اسے اچھی چیز کہیں گے اور اگر کسی کو برا لگے تو سمجھ لیں یہ بری بات ہے اور اپنی حرکت سے فوراً باز آجائیں ۔اسی طرح انھیں بتائیں کہ اپنے جسم کو چھونے کی اجازت والدین یا ڈاکٹر وغیرہ کے علاوہ کسی غیر انسان کو ہر گز نہ دیں ۔ اگر آج اپنے بچوں کو اعتماد دیں گے انھیں زندگی کے فطری تقاضوں کے بارے میں درست معلومات دیں گے تو وہ لازماًآنے والے کل میں صحت مند معاشرے کو جنم دیں گے۔


متعلقہ خبریں