معذوری سے عروج تک قومی آواز : زاہد احمد اس وقت پاکستانی ڈراموں کے مقبول ترین اداکاروں میں سے ایک ہیں جنھوں نے اپنے کیرئیر کا آغاز ‘محرم’ سے کیا جبکہ شہرت الوداع میں منفی کردار سے ملی۔ اب تک ان کے کئی ڈرامے کامیاب ہوچکے ہیں اور لگتا ہے کہ وہ کافی آگے جائیں گے۔ مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ یہ عروج ان کو آسانی سے نہیں ملا بلکہ چند سال پہلے جسمانی طور پر چلنے پھرنے کے قابل بھی نہیں رہے تھے جبکہ بالوں سے بھی محروم ہوگئے تھے؟ جی ہاں یہ بات زاہد احمد نے اپنی ایک فیس بک پوسٹ میں بتائی اور ان کی زندگی کا سفر کسی ڈرامے کی طرح ڈرامائی ہی ہے۔ زاہد احمد نے اپنی پوسٹ پر لکھا ” جو تصویر متعدد ویب سائٹس پر گھوم رہی ہے اور لوگ مجھ سے پوچھ رہے ہیں کہ وہ حقیقی ہے یا نہیں، تو اس کا جواب ہے، ہاں وہ حقیقی تصویر ہے۔ بائیں جانب بھی میں ہی ہوں، مگر ہر تصویر کی طرح آپ پوری کہانی سے واقف نہیں، اپنے بالوں سے محروم سر کے حل سے لے کر زیادہ جسمانی وزن تک میں نے بہت کچھ کیا، میری کہانی یہ ہے”۔ اپنی پوسٹ میں انہوں نے بتایا کہ وہ 2011 میں ایک آئی ٹی کمپنی میں چیف آپریٹنگ آفیسر تھے، اسی سال شادی ہوئی اور وہ ملائیشیاءہنی مون پر گئے، جہاں آخری روز معلوم ہوا کہ کمپنی ہی ختم ہوگئی (وہ فراڈ کمپنی تھی)۔ اس کے بعد وہ نئی نویلی بیوی کے ساتھ پاکستان اس حال میں آئے کہ ملازمت سے محروم تھے جبکہ کریڈٹ کارڈ پر بہت بھاری قرضہ لے چکے تھے، جس کے بعد ملازمت کی تلاش شروع ہوئی جبکہ ازدواجی زندگی بھی خطرے میں پڑگئی۔ 2012 میں ان کا ایک حادثہ ہوا جس سے ریڑھ کی ہڈی متاثر ہوئی، چار ماہ تک وہ ہلنے کے قابل بھی نہیں تھے اور لگ رہا تھا کہ شادی ٹوٹ جائے گی، تاہم اسی دوران انہیں اچھی آواز پر ایک ریڈیو شو ملا۔ مگر ریڈیو کے لیے کام کرنے کی کوشش میں ریڑھ کی ہڈی کو مزید نقصان پہنچا اور چلنے پھرنے سے قاصر ہونے پر ریڈیو کی ملازمت بھی ختم ہوگئی مگر خوداعتمادی باقی تھی۔ سب سے پہلے انہوں نے اسلام آباد میں جاکر پمز میں ریڑھ کی ہڈی کی سرجری کا مشورہ کیا اور آپریشن کے بعد چلنے پھرنے کے قابل ہوگئے، جس کے بع انہیں دس گنا کم معاوضے پر ملازمت ملی، جہاں کام سخت تھا، اسی دورانیے میں انہیں پی ٹی وی ہوم پر انگلش فلموں پر بات کرنے کا شو ملا، جس سے کچھ وقار بحال ہوا۔ 2013 میں پی ٹی وی ورلڈ کے لانچ کرنے کے لیے ان کی خدمات حاصل کی گئیں مگر پی پی پی حکومت ختم ہونے کے بعد پی ٹی وی کے سربراہ فارغ ہوگئے، جس کے بعد انور مقصود کے ساتھ کرنے والی ٹیم نے ان سے ایک تھیٹر ڈرامے کے لیے رابطہ کیا۔ ایک سال تک اس ڈرامے میں کام کیا، جس دوران اڑ جانے والے بالوں کا مسئلہ حل کیا جبکہ 22 کلو وزن بھی کم کیا۔ 2014 میں مگر تھیٹر پلے کے پروڈیوسر کی جان سے ہر ایک کے پیسے دبانے پر اسے چھوڑ دیا، جس کے بعد نہ گھر تھا نہ پیسے، اور وہ اپنی بیوی کے ساتھ کراچی کی سڑکوں پر تھے۔ اسی سال ہم ٹی وی سے انہیں آڈیشن کے لیے کال آئی اور وہ ‘محرم’ کے لیے منتخب ہوگئے۔ اب وہ تیزی سے اپنے عروج کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ زاہد احمد نے اپنی پوسٹ کا اختتام ان الفاظ پر کیا ” اگر یہ کہانی آپ کے اندر عزم نہیں جگاتی، تو مجھے نہیں معلوم کہ کیا کرنا ہوگا، میں زاہد احمد ہوں، میرے اندر جذبہ ہے اور میں مستقبل ہوں”